ہم نے دیکھا کہ شہر انطاکیہ کے لوگوں نے خدا کے پیغمبروں کى کیسے مخالفت کى ،اب ہم یہ دیکھتے ہیں کہ ان کا انجام کیا ہوا_
قران اس بارے میں کہتا ہے :''ہم نے اس کے بعد اس کى قوم پر کوئی لشکر اسمان سے نہیں بھیجا اور اصولاً ہمارا یہ طریقہ ہى نہیں ہے کہ ایسیسرکش اقوام کو نابود کرنے کے لئے ان امور سے کام لیں _''(1)
ہم ان امور کے محتاج نہیں ہیںصر ف ایک اشارہ ہى کافى ہے کہ جس سے ہم ان سب کو خاموش کر دیں اور انھیں دیا رعد م کى طرف بھیج دیں اور ان کى زندگى کو درہم برہم کردیں _
صرف ایک اشارہ ہى کافى ہے کہ ان کے حیات کے عوامل ہى ان کى موت کے عامل میں بدل جائیں اور مختصر سے وقت میں ان کى زندگى کا دفتر لپیٹ کر رکھ دیں _ پھر قران مزید کہتا ہے :''صرف ایک اسمانى چیخ پیدا ہوئی ،ایسى چیخ کہ جو ہلادینے والى اور موت کا پیغام تھى اچانک سب پر موت کى خاموشى طارى ہوگئی ''،(2)
کیا یہ چیخ بجلى کى کڑک تھى کہ جو بادل سے اٹھى اور زمین پر جاپڑى اور ہر چیز کو لرزہ بر اندام کر دیا اور تمام عمارتوں کو تباہ کردیا اور وہ سب خوف کى شدت سے موت کى اغوش میں چلے گئے ؟
یا یہ ایسى چیخ تھى کہ جو زمین کے اندر سے ایک شدید زلزلے کى صورت میں اٹھى اور فضا میںدھماکہ ہوا اور اس دھماکے کى لہرنے انھیں موت کى آغوش میں سلادیا _
ایک چیخ وہ جو کچھ بھى تھى لمحہ بھر سے زیادہ نہ تھى ،وہ ایک ایسى اواز تھى کہ جس نے سب اوازوں کو خاموش کردیا اور ایسى ہلا دینے والى تھى کہ جس نے تمام حرکتوں کو بے حرکت کر دیا اور خدا کى قدرت ایسى ہى ہے اور ایک گمراہ اور بے ثمر قوم کا انجام یہى ہوتا ہے _
بسو زند چوب درختان بى بر
سزا خودہمین است مربى برى را
''بے ثمر درختوں کى لکڑى جلانے ہى کے کام اتى ہے کیونکہ بے ثمر چیز کیسزا یہى ہے _''
(1)سورہ یس ایت 28
(2)سورہ یس ایت 29