جناب یوسف (ع) نے اپنے بھا ئیوں سے ایک پیشکش کی

SiteTitle

صفحه کاربران ویژه - خروج
ورود کاربران ورود کاربران

LoginToSite

SecurityWord:

Username:

Password:

LoginComment LoginComment2 LoginComment3 .
SortBy
 
قصص قرآن
برادران یوسف (ع) مصر پہونچےاخر کار باپ راضى ہو گیا

حضرت یوسف (ع) نے اپنے بھا ئیوں سے بہت محبت کا برتائو کیا اور ان سے بات چیت کرنے لگے بھائیوں نے کہا :ہم دس بھائی ہیں اور حضرت یعقوب کے بیٹے ہیں ہمارے والد خدا کے عظیم پیغمبر ابراہیم خلیل کے پوتے ہیں اگر اپ ہمارے باپ کو پہچا نتے ہو تے تو ہمارا بہت احترام کرتے ہمارا بوڑھا باپ انبیاء الہى میں سے ہے لیکن ایک نہا یت گہرے غم نے اس کے پورے وجود کو گھیر رکھا ہے _
حضرت یوسف نے پوچھا :یہ غم کس بناء پر ہے _انہوں نے کہا : ان کا ایک بیٹا تھا جس سے وہ بہت محبت کر تے تھے ،عمر میں وہ ہم سے بہت چھوٹا تھا ایک دن وہ ہمارے سا تھ شکار اور تفریح کے لئے صحرا میں گیا ہم اس سے غافل ہو گئے تو ایک بھیڑیا اسے چیر پھاڑ ا گیا اس دن سے لے کر اج تک باپ اس کے لئے گریاں اورغمگین ہیں_
حضرت یوسف (ع) کى عادت تھى کہ ایک شخص کو ایک اونٹ کے بارسے زیادہ غلہ نہیں بیچتے تھے حضرت یوسف کے یہ بھا ئی چو نکہ دس تھے لہذا انہیں غلے کے دس بار دیئے گئے _
انہوں نے کہا : ہمارا بوڑ ھا باپ ہے اور ایک چھو ٹا بھا ئی ہے جو وطن میں رہ گیا ہے باپ غم واندوہ کى شدت کى وجہ سے سفر نہیں کر سکتا اور چھوٹا بھائی خدمت کے لئے اور مانوسیت کى وجہ سے اس کے پاس رہ گیا ہے لہذا ان دونوں کا حصہ بھى ہمیں دے دیجئے _
حضرت یوسف (ع) نے حکم دیا کہ دو او نٹوں کے بارکا اضا فہ کیا جائے پھر حضرت یوسف ان کى طرف متوجہ ہو ئے اور کہا : میں دیکھ رہا ہوں کہ تم ہوشمند اور مو دب افراد ہوا ور یہ جو تم کہتے ہو کہ تمہارے باپ کو تمہارے سب سے چھوٹے بھا ئی سے لگا ئو ہے اس سے معلوم ہوتا ہے کہ وہ غیر معمولى اور عام بچوں سے ہٹ کر ہے میرى خواہش ہے کہ تمہارے ایندہ سفر میں میں اسے ضرور دیکھوں اس کے علاوہ یہاں کے لوگوں کو تمہارے بارے میں کئی بدگمانیا ں ہیں کیو نکہ تم ایک دوسرے ملک سے تعلق رکھتے ہو لہذا بدگمانى کى اس فضا ء کو دور کرنے کے لئے ایندہ سفر میں چھو ٹے بھائی کو نشانى کے طور پر ساتھ لے انا _
یہا ں قران کہتا ہے :
'' جب یوسف نے ان کے بارتیار کئے تو ان سے کہا : تمہارا بھائی جو باپ کى طرف سے ہے اسے میرے پاس لے ائو''_(1)
اس کے بعد مزید کہا :
''کیا تم دیکھتے نہیں ہو کہ میں پیما نہ کا حق ادا کرتا ہوں اور بہترین میزبان ہوں'' _(2)
اس تشویق اور اظہار محبت کے بعد انہیں یوں تہدید بھى کى :'' اگر اس بھا ئی کو میرے پاس نہ لائے تو نہ تمہیں میرے پاس سے غلہ ملے گا اور نہ تم خود میرے پاس پھٹکنا_ ''(3)
حضرت یوسف چاہتے تھے کہ جیسے بھى ہو بنیا مین کو اپنے پاس بلائیں اس کے لئے کبھى وہ لطف و محبت کا طریقہ اختیا ر کر تے اور کبھى تہدید کا _
ان تعبیرات سے ضمنى طور پر واضح ہو تا ہے کہ مصر میں غلاّت کى خریدو فروخت تو ل کر نہیں ہو تى تھى بلکہ پیما نے سے ہو تى تھى _
نیز یہ بھى واضح ہو تا ہے کہ حضرت یوسف اپنے بھا ئیوں اور دوسرے مہمانوں کى بہت اچھے طریقے سے پذیر ائی کر تے تھے اور ہر حوا لے سے مہمان نواز تھے _
بھائیوں نے ان کے جواب میں کہا :'' ہم اس کے باپ سے بات کریں گے اور کو شش کریں گے کہ وہ رضا مند ہو جائیں اور ہم یہ کام ضرور کریں گے ''(4)
اس مو قع پر ان کى ہمدردى اور توجہ کو زیادہ سے زیادہ اپنى طرف مبذول کر نے کے لئے ''حضر ت یوسف نے اپنے کا رندوں سے کہا کہ ان کى نظر بچا کروہ اموال ان کے غلے میں رکھ دیں جو انہوں نے غلہ اس کے بدلے میں دیئےھے تا کہ جب وہ واپس اپنے خاندان میں جاکر اپنا سامان کھولیں تو انہیں پہچان لیں اور دو بارہ مصر کى طرف لوٹ ائیں ''_( 5)(6)
 


(1)سورہ یوسف آیت 59
(2) سورہ یوسف آیت 59
(3) سورہ یوسف آیت 60
(4)سورہ یوسف آیت 61
(5)سورہ یوسف آیت 62
(6) حضرت یوسف(ع) نے بھائیوں سے اپنا تعارف کیوں نہ کر وایا : مندر جہ بالا واقعہ کے مطالعہ سے جو پہلا سوال سامنے اتا ہے وہ یہ ہے کہ حضرت یوسف نے بھائیوں سے اپنا تعارف کیوں نہ کروایا کہ وہ جلداز جلد اپ کو پہچان لیتے اور باپ کے پاس واپس جا کر انہیں ا پ کى جدائی کے جانکاہ غم سے نکالتے ؟
یہ سوال زیادہ وسیع حوالہ سے بھى سامنے اسکتا ہے اور وہ یہ کہ جس وقت حضرت یوسف کے بھا ئی اپ کے پاس ائے اس وقت اپ کى زندان سے رہائی کو کو ئی اٹھ سال گزر چکے تھے کیو نکہ گزشتہ سات سال فراوان نعمتوں پر مشتمل گزر چکے تھے جن کے دوران اپ قحط سالى کے عر صہ کے لئے اناج ذخیر ہ کر نے میں مشغول رہے اٹھویں سال قحط کا دور شرع ہوا اس سال یا اس کے بعد اپ کے بھا ئی غلہ لینے کے لئے مصر ائے ،کیا چا ہئے نہ تھا کہ ان اٹھ سالوںمیں اپ کو ئی قاصد کنعان کى طرف بھیجتے اور --

 


برادران یوسف (ع) مصر پہونچےاخر کار باپ راضى ہو گیا
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma