قرآن مجید میں بارہا اس بات کو دہرایا گیا ہے کہ موسى علیہ السلام نے خدا کے حکم سے بنى اسرائیل کو'' بحر'' عبور کروایا اورچند مقامات پر''یم'' کا لفظ بھى ایا ہے _
اب سوال یہ ہے کہ یہاںپر ''یم'''' بحر'' اور '' یم'' سے کیا مراد ہے آیایہ نیل (NILE RIYER) جیسے وسیع وعریض دریا کى طرف اشارہ ہے کہ سرزمین مصر کى تمام آبادى جس سے سیراب ہوتى تھى یا بحیرہ احمریعنى بحر قلزم (RID SEA)کى طرف اشارہ ہے _
موجودہ تو ریت اور بعض مفسرین کے انداز گفتگو سے معلوم ہوتاہے کہ بحیرہ احمر کى طرف اشارہ ہے لیکن ایسے قرائن موجود ہیں جن سے معلوم ہوتا ہے کہ اس سے مراد نیل کا عظیم ووسیع دریا ہے _