بیٹیوں کا زندہ در گور کرنے کى داستان بڑى ہى دردناک ہے (1)ان واقعات پر نظر پڑے تو حالت غیر ہوجاتى ہے _
ایک شخص پیغمبر اکرم (ص) کى خدمت میں حاضر ہوا اس نے اسلام قبول کر لیا ،سچااسلام _
ایک روز وہ انحضرت (ص) کى خدمت میں ایا اور سوال کیا :اگر میں نے کوئی بہت بڑا گناہ کیا ہو تو کیا میرى توبہ قبول ہو سکتى ہے ؟
اپ (ص) نے فرمایا :خدا تو اب و رحیم ہے _
اس نے عرض کیا :یا رسول اللہ میرا گناہ بہت ہى بڑا ہے _
اپ(ص) نے فرمایا :وائے ہو تجھ پر ،تیرا گناہ کتنا ہى بڑا کیوں نہ ہو خدا کى بخشش سے بڑا تو نہیں ؟وہ کہنے لگا :اب جب کہ اپ یہ کہتے ہیں تو میں عرض کروں :زمانہ جاہلیت میں میں ایک دور دراز کے سفر پر گیا ہواتھا ان دنو ں میرى بیوى حاملہ تھى میں چار سال بعد گھر واپس لوٹا ،میرى بیوى نے میرا استقبال کیا میں گھر ایا تو مجھے ایک بچى نظر ائی میں نے پوچھا یہ کس کى لڑکى ہے ؟اس نے کہا :ایک ہمسایے کى لڑکى ہے ،میں نے سوچا گھنٹے بھر تک اپنے گھر چلى جائے گى لیکن مجھے بڑا تعجب ہوا کہ وہ نہ گئی ،مجھے علم نہ تھا کہ یہ میرى لڑکى ہے اور اس کی ماں حقیقت کو چھپا رہى ہے کہ کہیں یہ میرے ہاتھوں قتل نہ ہوجائے _
اس نے بات جارى رکھتے ہوئے کہا:اخر کار میں نے بیویسے کہا :سچ بتاو یہ کس کى لڑکى ہے ؟
بیوى نے جواب دیا :جب تم سفر پر گئے تھے تو میں امید سے تھى بعد میں یہ بیٹى پیدا ہوئی ،یہ تمہارى ہى بیٹى ہے _
اس شخص نے مزید کہا :میں نے وہ رات بڑى پریشانى کے عالم میں گزارى کبھى انکھ لگ جاتى اور کبھى میں بیدار ہو جاتا ،صبح قریب تھى ،میں بستر سے نکلا ،لڑکى کے بستر کے پاس گیا وہ اپنى ماں کے پا س سو رہى تھی، میں نے اسے بستر سے نکالا ،اسے جگایا ،اس سے کہا :میرے ساتھ نخلستان کى طرف چلو_
اس نے بات جارى رکھى :وہ میرے پیچھے پیچھے چل رہى تھى یہاں تک کہ ہم نخلستان میں پہنچ گئے میں نے گڑھا کھودنا شروع کیا وہ میر ى مدد کررہى تھى میرے ساتھ مل کر مٹى باہر پھینکتى تھى گڑھا مکمل ہو گیا میں نے اسے بغل کے نیچے سے پکڑ کر اس گڑھے کے درمیان دے مارا _
اتنا سننا تھا کہ رسول اللہ (ص) کى انکھیں بھرائیں _
اس نے مزید بتا یا :میں نے اپنا بایاں ہاتھ اس کے کندھے پر رکھا تاکہ وہ باہر نہ نکل سکے دائیں ہاتھ سے میں اس پر مٹى ڈالنے لگا اس نے بہت ہاتھ پاو ں مارے ،بڑى مظلومانہ فریاد کى ;وہ کہتى تھى ابو جاناپ مجھ سے یہ سلوک کر رہے ہیں ؟
اس نے بتایا :میں اس پر مٹى ڈال رہا تھا کہ کچھ مٹى میرى داڑھى پر اپڑى بیٹى نے ہاتھ بڑھا یا اور میرے چہرے سے مٹى صاف کى لیکن میں اسى قساوت اور سنگدلیسے اس کے منہ پر مٹى ڈالتا رہا یہاں تک کہ اس کے نالہ و فریا کى اخرى اواز بہ خاک دم توڑ گئی _ رسول اللہ (ص) نے داستان بڑے غم کے عالم میں سنى ،وہ بہت دکھى اور پریشان تھے اپنى انکھوں سے انسو صاف کرتے جارہے تھے _ اپ(ص) نے فرمایا :اگر رحمت خدا کو اس کے غضب پر سبقت نہ ہوتى تو ضرورى تھا کہ جتنا جلدى ہوتا وہ تجھ سے انتقام لیتا _
(1)سورہ نمل ایت 58و59