313/ وفادار ساتھی

SiteTitle

صفحه کاربران ویژه - خروج
ورود کاربران ورود کاربران

LoginToSite

SecurityWord:

Username:

Password:

LoginComment LoginComment2 LoginComment3 .
SortBy
 
قصص قرآن
جنگ بدر(1)قریش کا ایک ہزار کا لشکر

پیغمبر اسلام (ص) 313 /افراد کے ساتھ جن میں تقریباً تمام مجاہدین اسلام تھے سرزمین بدرکے پاس پہنچ گئے تھے یہ مقام مکہ اور مدینہ کے راستے میں ہے یہاں آپ کو قریش کے لشکر کى روانگى کى خبر ملى اس وقت آپ نے اپنے اصحاب سے مشورہ کیا کہ کیا ابوسفیان کے قافلہ کا تعاقب کیا جائے اور قافلہ کے مال پر قبضہ کیا جائے یا لشکر کے مقابلے کے لئے تیار ہواجائے؟ ایک گروہ نے دشمن کے لشکر کامقابلہ کرنے کو ترجیح دى جب کہ دوسرے گروہ نے اس تجویز کو ناپسند کیا اور قافلہ کے تعاقب کو ترجیح دى ،ان کى دلیل یہ تھى کہ ہم مدینہ سے مکہ کى فوج کا مقابلہ کرنے کے ارادہ سے نہیں نکلے تھے اور ہم نے اس لشکر کے مقابلے کے لئے جنگى تیارى نہیں کى تھى جب کہ وہ ہمارى طرف پورى تیارى سے آرہا ہے _
اس اختلاف رائے اور تردد میں اس وقت اضافہ ہوگیا جب انہیں معلوم تھاکہ دشمن کى تعداد مسلمانوں سے تقریبا تین گنا ہے اور ان کا سازوسامان بھى مسلمانوں سے کئی گنا زیادہ ہے، ان تمام باتوں کے باوجود پیغمبر اسلام (ص) نے پہلے گروہ کے نظریے کو پسند فرمایا اور حکم دیا کہ دشمن کى فوج پر حملہ کى تیارى کى جائے _
جب دونوں لشکر آمنے سامنے ہوئے تودشمن کو یقین نہ آیا کہ مسلمان اس قدر کم تعداد اور سازو سامان کے ساتھ میدان میں آئے ہوں گے ،ان کا خیال تھا کہ سپاہ اسلام کا اہم حصہ کسى مقام پر چھپاہوا ہے تاکہ وہ غفلت میں کسى وقت ان پر حملہ کردے لہذا انہوں نے ایک شخص کو تحقیقات کے لئے بھیجا، انہیں جلدى معلوم ہوگیا کہ مسلمانوں کى جمعیت یہى ہے جسے وہ دیکھ رہے ہیں _
دوسرى طرف جیسا کہ ہم نے کہا ہے مسلمانوںکاایک گروہ وحشت وخوف میں غرق تھا اس کا اصرار تھا کہ اتنى بڑى فوج جس سے مسلمانوں کا کوئی موازنہ نہیں ، خلاف مصلحت ہے، لیکن پیغمبر اسلام (ص) نے خدا کے وعدہ سے انہیں جوش دلایا اور انہیں جنگ پر اُبھارا، آپ نے فرمایا :کہ خدا نے مجھ سے وعدہ کیا ہے کہ دوگرو ہوں میں سے ایک پر تمہیں کا میابى حاصل ہوگى قریش کے قافلہ پر یا لشکر قریش پراور خداکے وعدہ کے خلاف نہیں ہوسکتا _
خدا کى قسم ابوجہل اور کئی سرداران قریش کے لوگوں کى قتل گاہ کو گویا میں اپنى آنکھوں سے دیکھ رہا ہوں _
اس کے بعد آپ نے مسلمانوں کو حکم دیا کہ وہ بدر کے کنوئیں کے قریب پڑا ئو ڈالیں _
رسول اللہ (ص) نے پہلے سے خواب میں اس جنگ کا منظر دیکھا تھا، آپ نے د یکھا کہ دشمن کى ایک قلیل سى تعداد مسلمانوں کے مقابلہ میں آئی ہے، یہ در اصل کامیابى کى ایک بشارت تھى آپ نے بعینہ یہ خواب مسلمانوں کے سامنے بیان کردیا، یہ بات مسلمانوں کے میدان بدر کى طرف پیش روى کے لئے ان کے جذبہ اور عزم کى تقویت کا باعث بنی_
البتہ پیغمبر اکرم (ص) نے یہ خواب صحیح دیکھا تھا کیونکہ دشمن کى قوت اور تعداد اگرچہ ظاہراً بہت زیادہ تھى لیکن باطناً کم، ضعیف اور ناتواں تھی، ہم جانتے ہیں کہ خواب عام طور پر اشارے اور تعبیر کا پہلو رکھتے ہیں، اور ایک صحیح خواب میں کسى مسئلے کا باطنى چہرہ آشکار ہوتا ہے_

 

 

جنگ بدر(1)قریش کا ایک ہزار کا لشکر
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma