پلک جھپکتے ہى تخت موجود

SiteTitle

صفحه کاربران ویژه - خروج
ورود کاربران ورود کاربران

LoginToSite

SecurityWord:

Username:

Password:

LoginComment LoginComment2 LoginComment3 .
SortBy
 
قصص قرآن
مجھے مال کے ذریعہ نہ ورغلائوملکہ سبا کے دل میں نور ایمان

آخر کار ملکہ کے کارندے اپنے تحفے تحائف اور سازو سامان اکٹھا کر کے اپنے ملک واپس چلے گئے او رسارا ماجرا ملکہ اور اس کے مصاحبین سے جاکر بیان کیا،اسى طرح حضرت سلیمان(ع) کے ملک کى معجزانہ عظمت بھى بیان کى جن میں سے ہر ایک بات اس امر کى دلیل تھى کہ وہ کوئی عام آدمى نہیں ہیں اور نہ ہى عام دنیاوى بادشاہ ہیں بلکہ خدا کے سچے پیغمبر ہیں اور ان کى حکومت ایک خدائی حکومت ہے_
یہاں پر ان کے لئے یہ بات واضح ہوگئی کہ وہ نہ صرف جناب سلیمان(ع) کے ساتھ فوجى مقابلے کى طاقت نہیں رکھتے بلکہ اگر بالفرض مقابلہ کریں بھى تو قوى احتمال یہى ہے کہ ان کا خدا کے ایک زبردست طاقتور نبى سے مقابلہ ہوگا_
لہذا ملکہ سبا نے اپنى قوم کے بہت سے سرداروں کے ساتھ مشورے کے بعد فیصلہ کیا کہ سلیمان(ع) کے پاس ذاتى طور پر جاکر اس اہم مسئلے کے بارے میں تحقیقات کریں تاکہ پتہ چل سکے کہ سلیمان(ع) کا کیا مسلک ہے؟
کسى بھى صورت میں یہ خبر حضرت سلیمان(ع) تک بھى پہنچ گئی لہذا انھوں نے فیصلہ کیا کہ اب جبکہ ملکہ اور اس کے ساتھى راستے میں ہیں انھیں اپنى طاقت کا مظاہرہ کرنا چاہئے، تاکہ انھیں پہلے سے زیادہ ان کے اعجاز کى حقیقت کاعلم ہوجائے اور وہ ان کى دعوت قبول کرلیں_
لہذا حضرت سلیمان(ع) نے اپنے درباریوں سے مخاطب ہوکر کہا''اے بزرگوتم میں سے کون شخص اس بات کى قدرت رکھتا ہے کہ اس کا تخت میرے پاس لے آئے قبل اس کے کہ وہ خود میرے پاس آئیں اور سر تسلیم خم کریں_''(1)
اس موقع پر دو قسم کے افراد نے کہاکہ ہم یہ کام کرنے کے لئے تیار ہیں_جن میں سے ایک عجیب اور دوسرا عجیب تر تھا،سب سے پہلے جنوں میں سے ایک عفریت نے ان کى طرف منہ کرکے کہا:''میں اس کا تخت آپ(ع) کى مجلس سے اٹھنے سے پہلے پہلے آپ(ع) کے پاس لادوں گا_''(2)(3)
دوسرا ایک صالح اورمتقى انسان تھا اور''کتاب خدا''سے بھى اسے اچھى خاصى واقفیت تھی_جیسا کہ اس شخص کے بارے میں خود قرآن کہتا ہے: ''جس کے پاس کتاب کا کچھ علم تھا اس نے کہا میں آپ(ع) کے پلک جھپکنے سے بھى پہلے اس تخت کو لے آئوں گا''_(4)
جب حضرت سلیمان(ع) نے اس کى پیش کش قبول کر لى تو اس نے بھى اپنى معنوى طاقت کے ذریعے ملکہ سبا کا تخت پلک جھپکنے میں آپ(ع) کے پاس حاضرکردیا اور جب سلیمان(ع) نے اسے اپنے پاس موجود پایا تو خدا کا شکر اداکرتے ہوئے کہنے لگے:''یہ میرے پروردگار کا فضل ہے ،تاکہ مجھے آزمائے کہ میں اس کا شکر بجالاتا ہوں یا کفران نعمت کرتا ہوں''_(5)(6)
تواریخ میں اسکا نام ''آصف بن برخیا''لکھا ہے_ وہ جناب سلیمان علیہ السلام کے وزیر اور بھانجے تھے_
اور ''علم کتاب''سے ان کى آسمانى کتابوں سے واقفیت مراد ہے ایسى عمیق اورگہرى واقفیت جس سے ان کے لئے ممکن ہوگیا کہ وہ اس طرح کا معجزانہ کارنامہ انجام دیں بعض لوگوں کا خیال ہے کہ اس سے مراد لوح محفوظ ہے_
یعنى علم الہى کى لوح اور اس کے صرف ایک گوشے کا اس بندہ خدا کو علم حاصل تھا جس کى وجہ سے وہ ملکہ کے تخت کو''سباء''سے آنکھ جھپکنے کى دیر میں لانے پر قادر تھا_
بہت سے مفسرین اور غیر مفسرین کا کہنا ہے کہ یہ مرد مومن اللہ تعالى کے اسم اعظم سے باخبر تھا_یعنى ایسا باعظمت اور بزرگ نام جس کے سامنے دنیا کى ہر چیز سرجھکائے ہوئے ہے اور وہ انسان کو بے حد و اندازہ قدرت عطا کرتا ہے_
اس نکتے کا ذکر بھى ضرورى معلوم ہوتا ہے کہ عام طور پر لوگ یہ سمجھتے ہیں کہ اسم اعظم سے مرادیہ ہے کہ کسى خاص کلمہ کے زبان سے نکال دینے سے اس کے اس قدر عجیب و غریب اثرات ظاہر ہوجاتے ہیں_
ایسى بات نہیں ہے بلکہ اس سے مراد اس نام اور اس کى صفات کو اپنانا ہوتا ہے اور دل و جان سے اس پر عمل کرنا ہوتا ہے اور علم،اخلاق تقوى اور ایمان کے اعلى درجہ پر فائز ہوکر خود کو اس کا مظہر بنانا ہوتا ہے تب کہیں جاکر اس اسم اعظم کے پرتو میں انسان کے اندر معجزانہ امور کى انجام دہى کى صلاحیت پیدا ہوتى ہے_
دوسرا سوال یہ ہے کہ'' عفریت جن'' میںایسے خارق عادت کام انجام دینے کى طاقت کیونکر ہوسکتى ہے؟
اس کا جواب تو ہم اعجاز سے متعلق بحث میں دے چکے ہیں -


(1)سورہ نمل آیت 38
(2)سورہ نمل آیت 39
(3)''عفریت ''کامعنى ہے مغرور،سرکش اور خبیث _اور''میں ان کى نسبت طاقتور اور امین ہوں'' جملے کى کئی بار تاکید کى گئی ہے ،جس سے معلوم ہوتا ہے کہ اس عفریت میں کئی لخاظ سے خیانت کا اندیشہ تھا لہذا اسے اپنا دفاع کرنا پڑا اور امانت و وفادارى کا یقین دلانا پڑا_
صورت حال خواہ کچھ ہو جناب سلیمان(ع) کى زندگى عجائبات اور معجزات سے بھرى پڑى ہے اور کوئی تعجب کى بات بھى نہیں ہے کہ ایک عفریت اس قسم کا کارنامہ ایک یا چند گھنٹوں میں انجام دے یعنى جتنى دیر سلیمان(ع) لوگوں میں فیصلے کے لئے یاامور مملکت میںغور و فکر کے لئے یا عوام کونصیحت کے لئے بیٹھے ہیں اتنى دیر میں وہ بھى ملکہ سبا کا تخت لاکر حاضر کردیتا_
(4)سورہ نمل آیت40
(5)سورہ نمل آیت40
(6)یہ شخص کون تھا، اسے یہ عجیب و غریب طاقت کہاں سے ملى اور علم الکتاب سے کیا مراد ہے؟اس بارے میں مفسرین کے مختلف اقوال ہیں لیکن ظاہر یہ ہے کہ یہ شخص جناب سلیمان(ع) کے مومن اور قریبى رشتہ داروں اور خاص دوستوں میں سے تھا_
 

مجھے مال کے ذریعہ نہ ورغلائوملکہ سبا کے دل میں نور ایمان
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma