پیغمبر (ص) کے خطوط دنیا کے بادشاہوںکے نام

SiteTitle

صفحه کاربران ویژه - خروج
ورود کاربران ورود کاربران

LoginToSite

SecurityWord:

Username:

Password:

LoginComment LoginComment2 LoginComment3 .
SortBy
 
قصص قرآن
ابوسفیان کى بیوى ہندہ کى بیعت کا ماجراقیصر روم کے نام خط

تاریخ اسلام سے معلوم ہوتا ہے کہ جب سرزمین حجاز میںاسلام کافى نفوذ کرچکا تو پیغمبراکرم(ص) نے اس زمانے کے بڑے بڑے حکمرانوں کے نام کئی خطوط روانہ کیے _ ان میں بعض خطوط میں کا سہارا لیا گیا ہے ،جس میں آسما نى ادیان کى قدر مشترک کا تذکرہ ہے_
مقوقس(1) کے نام خط
مقوقس مصر کا حاکم تھا پیغمبر اسلام (ص) نے دنیا کے بڑے بڑے بادشاہوں او رحکام کو خطوط لکھے او رانہیں اسلام کى طرف دعوت دی،حاطب بن ابى بلتعہ کو حاکم مصر مقوقس کى طرف یہ خط دے کرروانہ کیا_

بسم اللّہ الرحمن الرحیم
من: محمد بن عبداللّہ
الی: المقوقس عظیم القبط
سلام على من اتبع الھدى ،اما بعد:''فانى ادعوک بدعایةالاسلام
اسلم تسلم،یو تک اللّہ اجرک مرتین، فان تولیت فانما علیکم اثم

القبط ، . . . یا اھل الکتب تعالواالى کلمة سواء بیننا و بینکم'' ان لا نعبد الا اللّہ ولا نشرک بہ شیئاً ولا تتخذ بعضنا بعضاً ارباباً من دون اللّہ ،فان تولوا فقولوا اشھدوا بانا مسلمون''_
اللہ کے نام سے جو بخشنے والا بڑا مہربان ہے _
از _ _ _ محمد بن عبد اللہ
بطرف_ _ _ قبطیوں کے مقوقس بزرگ _
حق کے پیروکاروں پر سلام ہو_
میں تجھے اسلام کى دعوت دیتا ہوں_ اسلام لے آئو تاکہ سالم رہو _ خدا تجھے دوگنا اجر دے گا _ (ایک خود تمہارے ایمان لانے پر اوردوسراان لوگوں کى وجہ سے جو تمہارى پیروى کرکے ایمان لائیں گے ) او راگر تو نے قانون اسلام سے روگردانى کى تو قبطیوں کے گناہ تیرے ذمہ ہوں گے __اے اہل کتاب ہم تمہیں ایک مشترک بنیادکى طرف دعوت دیتے ہیں او روہ یہ کہ ہم خدائے یگانہ کے سوا کسى کى پرستش نہ کریں اور کسى کو اس کا شریک قرار نہ دیں حق سے روگردانى نہ کریں تو ان سے کہو کہ گواہ رہو ہم تم مسلمان ہیں''_
پیغمبر (ص) کا سفیر مصر کى طرف روانہ ہوا، اسے اطلاع ملى کہ حاکم مصر اسکندریہ میں ہے لہذا وہ اس وقت کے ذرائع آمد ورفت کے ذریعے اسکندریہ پہنچا او رمقوقس کے محل میں گیا، حضرت کا خط اسے دیا ، مقوقس نے خط کھول کر پڑھا کچھ دیر تک سوچتا رہا، پھر کہنے لگا:''اگر واقعاً محمد(ص) خدا کا بھیجا ہوا ہے تو اس کے مخالفین اسے اس کى پیدائشے کى جگہ سے باہر نکالنے میں کیوں کامیاب ہوئے او روہ مجبور ہوا کہ مدینہ میں سکونت اختیار کرے؟ ان پر نفرین او ربد دعا کیوں نہیںکى تاکہ وہ نابود ہو جاتے؟''
پیغمبر (ص) کے قاصد نے جواباً کہا:
''حضرت عیسى علیہ السلام خدا کے رسول تھے اور آپ بھى ان کى حقانیت کى گواہى دیتے ہیں، بنى اسرائیل نے جب ان کے قتل کى سازش کى توآپ نے ان پر نفرین اور بد دعا کیوں نہیں کى تاکہ خدا انہیں ہلاک کردیتا؟
یہ منطق سن کر مقو قس تحسین کرنے لگا اور کہنے لگا :
''
احسنت انت حکیم من عند حکیم ''
''افرین ہے ،تم سمجھ دار ہو اور ایک صاحب حکمت کى طرف سے ائے ہو ''
حاطب نے پھر گفتگو شروع کى اور کہا :
''اپ سے پہلے ایک شخص (یعنى فرعون )اس ملک پر حکومت کرتا تھا ،وہ مدتوں لوگوں میں اپنى خدائی کا سودا بیچتا رہا ،بالاخر اللہ نے اسے نابود کر دیا تاکہ اس کى زندگى اپ کے لئے باعث عبرت ہو لیکن اپ کوشش کریں کہ اپ کى زندگى دوسروں کے لئے نمونہ بن جائے''_
''پیغمبر (ص) نے ہمیں ایک پاکیزہ دین کى طرف دعوت دى ہے ، قریش نے ان سے بہت سخت جنگ کى او ران کے مقابل صف آراء ہوئے، یہودى بھى کینہ پرورى سے ان کے مقابلے میں آکھڑے ہوئے او راسلام سے زیادہ نزدیک عیسائی ہیں _ ''
مجھے اپنى جان کى قسم جیسے حضرت موسى علیہ السلام نے حضرت عیسى علیہ السلام کى نبوت کى بشارت دى تھى اس طرح حضرت عیسى علیہ السلام حضرت محمد کے مبشر تھے ، ہم آپ لوگوں نے تو ریت کے ماننے والوں کو انجیل کى دعوت دى تھى ،جوقوم پیغمبرحق کى دعوت کو سنے اسے چاہئے کہ اس کى پیروى کرے ،میں نے محمد کى دعوت آپ کى سرزمین تک پہنچادى ہے، مناسب یہى ہے کہ آپ او رمصرى قوم یہ دعوت قبول کر لے''_
حاطب کچھ عرصہ اسکندریہ ہى میں ٹھہرا تاکہ رسول اللہ (ص) کے خط کا جواب حاصل کرے ،چند روز گزر گئے، ایک دن مقوقس نے حاطب کو اپنے محل میں بلایا او رخواہش کى کہ اسے اسلام کے بارے میں کچھ مزید بتایا جائے_
حاطب نے کہا:
''محمد (ص) ہمیں خدانے یکتا ئی پرستش کى دعوت دیتے ہیں او رحکم دیتے ہیں کہ لوگ روزوشب میں پانچ مرتبہ اپنے پروردگار سے قریبى رابطہ پیدا کریں او رنماز پڑھیں ،پیمان پورے کریں ،خون او رمردار کھانے سے اجتناب کریں''_
علاوہ ازیں حاطب نے پیغمبر اسلام (ص) کى زندگى کى بعض خصوصیات بھى بیان کیں_
مقوقس کہنے لگا:
''یہ تو بڑى اچھى نشانیاں ہیں_ میرا خیال تھا کہ خاتم النبیین سرزمین شام سے ظہور کریں گے جو انبیاء علیہم السلام کى سرزمین ہے،اب مجھ پر واضح ہوا کہ وہ سر زمین حجاز سے مبعوث ہوئے ہیں''_
اس کے بعد اس نے اپنے کاتب کو حکم دیا کہ وہ عربى زبان میں اس مضمون کا خط تحریر کرے:
بخدمت : محمد بن عبد اللہ _
منجانب: قبطیوں کے بزرگ مقوقس _
''آپ پر سلام ہو،میںنے آپ کاخط پڑھا ،آپ کے مقصد سے باخبر ہوااو رآپ کى دعوت کى حقیقت کو سمجھ لیا،میں یہ تو جانتا تھا کہ ایک پیغمبر (ص) ظہور کرے گا لیکن میرا خیال تھا کہ وہ خطہ شام سے مبعوث ہوگا، میں آ پ کے قاصد کا احترام کرتا ہوں''_
پھر خط میں ان ہدیوں اور تحفوں کى طرف اشارہ کیا جواس نے آپ کى خدمت میں بھیجے ،خط اس نے ان الفاظ پر تمام کیا_
''آپ پر سلام ہو''
تاریخ میں ہے کہ مقوقس نے کوئی گیارہ قسم کے ہدیے پیغمبر (ص) کے لئے بھیجے ، تاریخ اسلام میں ان کى تفصیلات موجود ہیں،ان میں سے ایک طبیب تھا تاکہ وہ بیما ر ہونے والے مسلمانوں کا علاج کرے، نبى اکرم (ص) نے دیگر ہدیئے قبول فرمایائے لیکن طبیب کو قبول نہ کیا او رفرمایا:''ہم ایسے لوگ ہیں کہ جب تک بھوک نہ لگے کھانا نہیں کھاتے او رسیر ہونے سے پہلے کھانے سے ہاتھ روک لیتے ہیں، یہى چیز ہمارى صحت و سلامتى کے لئے کافى ہے، شاید صحت کے اس عظیم اصول کے علاوہ پیغمبر اسلام (ص) اس طبیب کى وہاں موجودگى کو درست نہ سمجھتے ہوں کیونکہ وہ ایک متعصب عیسائی تھا لہذا آپ نہیںچاہتے تھے کہ اپنى او رمسلمانوں کى جان کا معاملہ اس کے سپرد کردیں_
مقوقس نے جو سفیر پیغمبر (ص) کا احترام کیا،آپ کے لئے ہدیے بھیجے او رخط میں نام محمد اپنے نام سے مقدم رکھا یہ سب اس بات کى حکایت کرتے ہیں کہ اس نے آپ کى دعوت کو باطن میں قبول کرلیا تھا یا کم از کم اسلام کى طر ف مائل ہوگیا تھا لیکن اس بناء پرکہ اس کى حیثیت او روقعت کو نقصان نہ پہنچے ظاہرى طو رپراس نے اسلام کى طرف اپنى رغبت کا اظہار نہ کیا _


(1)''مقوقس''(بہ ضم میم وبہ فتحہ ہردو ''قاف'')''ہرقل ''بادشاہ روم کى طرف سے مصر کا والى تھا_

 

ابوسفیان کى بیوى ہندہ کى بیعت کا ماجراقیصر روم کے نام خط
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma