طلائی گوسالہ سے کس طرح آواز پیدا ہوئی؟

SiteTitle

صفحه کاربران ویژه - خروج
ورود کاربران ورود کاربران

LoginToSite

SecurityWord:

Username:

Password:

LoginComment LoginComment2 LoginComment3 .
SortBy
 
قصص قرآن
اے میرى ماں کے بیٹے میں بے گناہ ہوںسامرى کى سزا

سامرى جو کہ ایک صاحب فن انسان تھا اس نے اپنى معلومات سے کام لے کر طلائی گوسالہ کے سینے میں کچھ مخصوص نل (PIPE) اس طرح مخفى کردیئے جن کے اندر سے دبائو کى وجہ سے جب ہوا نکلتى تھى تو گائے کى آواز آتى تھى _
کچھ کاخیال ہے کہ گوسالہ کا منہ اس طرح کا پیچیدہ بنایا گیا تھا کہ جب اسے ہوا کے رخ پررکھا جاتاہے تھا تو اس کے منہ سے یہ آوازنکلتى تھی_
قرآن میں پڑھتے ہیں کہ جناب موسى نے سامرى سے بازپرس شروع کى اور کہا :''یہ کیا کام تھا کہ جوتونے انجام دیا ہے اور اے سامرى : تجھے کس چیزنے اس بات پر آمادہ کیا_
اس نے جواب میں کہا :''میں کچھ ایسے مطالب سے آگاہ ہوا کہ جو انہوں نے نہیں دیکھے اور وہ اس سے آگاہ نہیں ہوئے ''_
بہرکیف حضرت ہارون علیہ السلام جو حضرت موسى علیہ السلام کے جانشین برحق تھے اور ان کى شریعت کے سب سے بڑے عالم وعارف تھے توریت ان کے لئے مقام بلند کى قائل ہے اب ذراان خرافات کو بھى دیکھ لیجئے کہ انہیں ایک بت سازہى نہیں بلکہ ایک مئوسس بت پرستى کى حیثیت سے روشناس کرایا ہے بلکہ ''عذر گناہ بد تراز گناہ'' کے مقولہ کے مطابق ان کى جانب سے ایک غلط عذر پیش کیا کیونکہ جب حضرت موسى علیہ السلام نے ان پر اعتراض کیا تو انہوں نے یہ عذر پیش کیا کہ چونکہ یہ قوم بدى کى طرف مائل تھى اس لئے میں نے بھى اسے اس راہ پرلگادیا جبکہ قرآن ان دونوں بلند پایہ پیغمبروں کو ہر قسم کے شرک اور بت پرستى سے پاک وصاف سمجھتا ہے _ صرف یہى ایک مقام نہیں جہاں قرآن تاریخ انبیاء ومرسلین کى پاکى وتقدس کا مظہرہے جبکہ موجودہ توریت کى تاریخ انبیاء ومرسلین کى ساحت قدس کے متعلق انواع واقسام کى خرافات سے بھرى ہوئی ہے ہمارے عقیدہ کے مطابق حقانیت واصالت قرآن اور موجودہ توریت وانجیل کى تحریف کو پہچاننے کا ایک طریقہ یہ بھى ہے کہ ان دونوں میں انبیاء کى جو تاریخ بیان کى گئی ہے اس کا موازنہ کرلیا جائے اس سے اپنے آپ پتہ چل جائیگا کہ حق کیا ہے اور باطل کیا ہے ؟
میں نے ایک چیزخدا کے بھیجے ہوئے رسول کے آثار میں سے لى اور پھر میں نے اسے دور پھینک دیا اور میرے نفس نے اس بات کو اسى طرح مجھے خوش نما کرکے دکھایا''(1)
اس بارے میں کہ اس گفتگو سے سامرى کى کیا مراد تھی، مفسرین کے درمیان دوتفسیریں مشہور ہیں : پہلى یہ کہ اس کا مقصد یہ تھا کہ فرعون کے لشکر کے دریائے نیل کے پاس آنے کے موقع پر میں نے جبرئیل کو ایک سوارى پر سوار دیکھا کہ وہ لشکر کو دریا کے خشک شدہ راستوں پر ورود کےلئے تشویق دینے کى خاطران کے آگے آگے چل رہاتھا میں نے کچھ مٹى ان کے پائوں کے نیچے سے یاان کى سوارى کے پائوں کے نیچے سے اٹھالى اور اسے سنبھال کر رکھا اور اسے سونے کے بچھڑے کے اندارڈالا اور یہ صدا اسى کى برکت سے پیدا ہوئی ہے _
دوسرى تفسیر یہ ہے کہ میں ابتداء میں میں خدا کے اس رسول (موسى )کے کچھ آثار پر ایمان لے آیا اس کے بعد مجھے اس میں کچھ شک اور تردد ہوا لہذا میں نے اسے دور پھینک دیا اور بت پرستى کے دین کى طرف مائل ہوگیا اور یہ میرى نظر میں زیادہ پسندیدہ اورزیبا ہے _

 


(1)سورہ طہ آیت96

 

 

اے میرى ماں کے بیٹے میں بے گناہ ہوںسامرى کى سزا
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma