جناب شعیب(ع) کا جواب

SiteTitle

صفحه کاربران ویژه - خروج
ورود کاربران ورود کاربران

LoginToSite

SecurityWord:

Username:

Password:

LoginComment LoginComment2 LoginComment3 .
SortBy
 
قصص قرآن
ہٹ دھرموں کى بے بنیاد منطقایک دوسرے کو دھمکیاں

لیکن جنہوں نے ان کى باتوں کو حماقت پرحمل کیا تھا اور ان کى بے عقلى کى دلیل قرار دیاتھا حضرت شعیب نے ان سے کہا:''اے میرى قوم :(اے وہ لوگو: کہ تم مجھ سے ہو اور میں تم سے ہوں اور جو کچھ میں اپنے لئے پسند کرتا ہوں وہى تمہارے لئے بھى پسند کرتاہوں) اگر خدا نے مجھے واضح دلیل وحى اور نبوت دى ہو اوراس کے علاوہ مجھے پاکیزہ روزى اور حسب ضرورت مال دیا ہوتو کیا اس صورت میں صحیح ہے کہ میں اس کے فرمان کى مخالفت کروں یا تمہارے بارے میں کوئی غرض رکھوں اور تمہارا خیر خواہ نہ بنوں ''_(1)
اس جملے سے حضرت شعیب یہ کہنا چاہتے ہیں کہ اس کام میں میراصرف روحانى ، انسانى اور تربیتى مقصدہے میں ایسے حقائق کو جانتا ہوں جنہیں تم نہیں جانتے اور انسان ہمیشہ اس چیز کا دشمن ہوتاہے جسے نہیں جانتا ہے _
اس کے بعد یہ عظیم پیغمبر مزید کہتے ہیں :یہ گمان نہ کرنا کہ میں تمہیں کسى چیز سے منع کروں اور پھر خود اسى کى جستجو میں لگ جائوں ''_(2)
تمہیں کہوں کم فروشى نہ کرو اور دھوکا بازى اور ملاوٹ نہ کرو لیکن میں خود یہ اعمال انجام دوں کہ دولت و ثروت اکھٹا کرنے لگوں یا تمہیں تو بتوں کى پرستش سے منع کروں مگر خودان کے سامنے سر تعظیم خم کروں نہیں ایسا ہرگز نہیں ہے _
اس جملے سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ وہ حضرت شعیب پر الزام لگاتے تھے کہ خود یہ فائدہ اٹھانے کا ارادہ رکھتا ہے لہذا وہ صراحت سے اس امر کى نفى کرتے ہیں _
آخر میں ان سے کہتے ہیں : ''میرا صرف ایک ہدف اور مقصد ہے اور وہ ہے اپنى قدرت واستطاعت کے مطابق تمہارى اور تمہارے معاشرے کى اصلاح ''_(3)
یہ وہى ہدف ہے جو تمام پیغمبروں کے پیش نطر رہا ہے ،یعنى عقیدے کى اصلاح، اخلاق کى اصلاح، عمل کى اصلاح ، روابط اور اجتماعى نطاموں کى اصلاح _
''اور اس ہدف تک پہنچنے کے لئے صرف خدا سے توفیق طلب کرتا ہوں ''4)
مشکلات کے حل کے لئے اس کى مدد پر بھروسہ کرتے ہوئے کو شش کرتاہوں اور اس راہ میں سختیاں گوارا کرنے کےلئے اس کى طرف رجوع کرتا ہوں _
اس کے بعد انہیں ایک اخلاقى نکتے کى طرف متوجہ کیا گیا ہے اور وہ یہ کہ اکثر ایسا ہوتا ہے کہ انسان کسى سے بغض وعداوت کى بناء پر یا تعصب اور ہٹ دھرمى سے اپنے تمام مصالح نظر انداز کردیتا ہے اور انجام کو فراموش کردیتا ہے ،چنانچہ حضرت شعیب نے ان سے فرمایا : ''اے میرى قوم ایسا نہ ہوکہ میرى دشمنى اور عداوت تمہیں گناہ، عصیاں اور سرکشى پر ابھارے اور کہیں ایسانہ ہو کہ وہى بلائیں ، مصیبتیں، تکلیفیں عذاب اور سزائیں جو قوم نوح ، قوم ہود یا قوم صالح کو پہنچیں وہ تمہیں بھى آلیں ،یہاں تک کہ قوم لوط کے شہروں کا زیر وزبر ہونا اور ان پر سنگبارى کا واقعہ تم سے کوئی دور نہیں ہے''_
نہ ان کا زمانہ تم سے کوئی دور ہے اور نہ ان کے علاقے تم سے دور ہیں اور نہ ہى تمہارے اعمال اور گناہ ان لوگوں سے کچھ کم ہیں_''مدین'' کہ جو قوم شعیب کا مرکز تھا وہ قوم لوط کے علاقے سے کوئی زیادہ فاصلے پر نہیں تھا_ کیونکہ دونوں شامات کے علاقوں میں تھے_زمانے کے لحاظ سے اگر چہ کچھ فاصلہ تھاتا ہم اتنا نہیں کہ ان کى تاریخ فراموش ہوچکى ہوتی_باقى رہا عمل کے لحاظ سے تو اگر چہ قوم لوط کے جنسى انحرافات نمایاں تھے اور قوم شعیب کے اقتصادى انحرافات زیادہ تھے_ اور ظاہراًبہت مختلف تھے لیکن دونوں معاشرے میں فساد پیدا کرنے،اجتماعى نظام خراب کرنے،اخلاقى فضائل کو نابود کرنے اور برائی پھیلانے میں ایک دوسرے سے مشابہت رکھتے تھے_


(1)سورہ ہود آیت 88

(2)سورہ ہود آیت88
(3)سورہ ہود آیت88
(4)سورہ ہود آیت 88

 

 


ہٹ دھرموں کى بے بنیاد منطقایک دوسرے کو دھمکیاں
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma