بنى اسرائیل نے یہ تجویز قبول نہ کى اور ضعف وکمزورى جوان کى روح پر قبضہ کرچکى تھی، کے باعث انھوں نے صراحت سے حضرت موسى علیہ السلام سے کہا:'' جب تک وہ لوگ اس سرزمین میں ہیں ہم ہرگز داخل نہیں ہوں گے، تم اور تمہارا پروردگار جس نے تم سے کامیابى کا وعدہ کیا ہے،جائو اور عمالقہ سے جنگ کرو اور جب کامیاب ہوجائو تو ہمیں بتادینا ہم یہیں بیٹھے ہیں_ (1)
بنى اسرائیل نے اپنے پیغمبر کے ساتھ جسارت کى انتہاکردى تھی، کیونکہ پہلے تو انھوں نے لفظ ''لن'' اور'' ابداً'' استعمال کرکے اپنى صریح مخالفت کا اظہار کیا اورپھر یہ کہا کہ تم اور تمہارا پروردگار جائو اور جنگ کرو، ہم تو یہاں بیٹھے ہیں ،انھوں نے حضرت موسى علیہ السلام اور ان کے وعدوں کی، تحقیر کى یہاں تک کہ خدا کے ان دوبندوں کى تجویز کى بھى پرواہ نہیں کى اور شاید انھیں تو کوئی مختصر سا جواب تک نہیں دیا_
یہ امر قابل توجہ ہے کہ موجودہ توریت سفر اعداد باب 14/ میں بھى اس داستان کے بعض اہم حصے موجود ہیں _
حضرت موسى علیہ السلام ان لوگوں سے بالکل مایوس ہوگئے اور انھوں نے دعا کے لئے ہاتھ اٹھا دیئے اور ان سے علیحدگى کے لئے یوں تقاضا کیا : ''پروردگارمیرا تو صرف اپنے آپ پر اور اپنے بھائی پر بس چلتا ہے : خدایا ہمارے اور اس فاسق وسرکش گروہ میں جدائی ڈال دے''_ (2
(1)سورہ مائدہ آیت24
(2)سورہ مائدہ آیت25