ہر طرف سے جادو گر پہنچ گئے

SiteTitle

صفحه کاربران ویژه - خروج
ورود کاربران ورود کاربران

LoginToSite

SecurityWord:

Username:

Password:

LoginComment LoginComment2 LoginComment3 .
SortBy
 
قصص قرآن
تمہارا ملک خطرے میں ہےجادو گروں کا عجیب وغریب منظر

فرعون کے درباریوں کى تجویز کے بعد مصر کے مختلف شہروں کى طرف ملازمین روانہ کردیئےئے اورانھوںنے ہر جگہ پر ماہر جادو گروں کى تلاش شروع کردى '' آخر کار ایک مقررہ دن کى میعادکے مطابق جادو گروں کى ایک جماعت اکٹھا کرلى گئی '' (1)
دوسرے لفظوں میں انھوں نے جادوگروں کو اس روزکے لئے پہلے ہى سے تیار کرلیا تاکہ ایک مقرر دن مقابلے کے لئے پہنچ جائیں _
''
یوم معلوم '' سے کیا مراد ہے ؟جیسا کہ سورہ اعراف کى آیات سے معلوم ہوتا ہے مصریوں کى کسى مشہور عید کا دن تھا جسے موسى علیہ السلام نے مقابلے کے لئے مقرر کیا تھا اور اس سے ان کا مقصد یہ تھا کہ اس دن لوگوں کو فرصت ہوگى اور وہ زیادہ سے زیادہ تعداد میں شرکت کریں گے کیونکہ انھیں اپنى کامیابى کا مکمل یقین تھا اور وہ چاہتے تھے کہ آیات خداوندى کى طاقت اور فرعون اور اس کے ساتھیوں کى کمزورى اور پستى پورى دنیا پر آشکار ہوجائے ''اور زیادہ سے زیادہ لوگوں سے کہا گیا کہ آیا تم بھى اس میدان میں اکٹھے ہوگے؟(2)
اس طرزبیان سے معلوم ہوتا ہے کہ فرعون کے کارندے اس سلسلے میں سوچى سمجھى ا سکیم کے تحت کام کررہے تھے انھیں معلوم تھا کہ لوگوں کو زبردستى میدان میں لانے کى کوشش کى جائے تو ممکن ہے کہ اس کا منفى رد عمل ہو، کیونکہ ہر شخص فطرى طور پر زبردستى کو قبول نہیں کرتا لہذا انھوں نے کہا اگر تمہارى جى چاہے تو اس اجتماع میں شرکت کرو اس طرح سے بہت سے لوگ اس اجتماع میں شریک ہوئے _
لوگوں کو بتایا گیا'' مقصد یہ ہے کہ اگر جادو گر کامیاب ہوگئے کہ جن کى کامیابى ہمارے خدائوں کى کامیابى ہے تو ہم ان کى پیروى کریں گے '' (3)اور میدان کو اس قدر گرم کردیں گے کہ ہمارے خدائوں کا دشمن ہمیشہ ہمیشہ کے لئے میدان چھوڑجائے گا _
واضح ہے کہ تماشائیوں کا زیادہ سے زیادہ اجتماع جو مقابلے کے ایک فریق کے ہمنوا بھى ہوں ایک طرف توان کى دلچسپى کا سبب ہوگا اور ان کے حوصلے بلند ہوں گے اور ساتھ ہى وہ کامیابى کے لئے زبردست کوشش بھى کریں گے اورکامیابى کے موقع پر ایسا شور مچائیں گے کہ حریف ہمیشہ کے لئے گوشئہ گمنامى میں چلاجائے گا اور اپنى عددى کثرت کى وجہ سے مقابلے کے آغاز میں فریق مخالف کے دل میں خوف وہراس اور رعب ووحشت بھى پیدا کرسکیں گے_
یہى وجہ ہے کہ فرعون کے کارندے کوشش کررہے تھے کہ لوگ زیادہ سے زیادہ تعداد میں شرکت کریں موسى علیہ السلام بھى ایسے کثیراجتماع کى خدا سے دعا کررہے تھے تاکہ اپنا مدعا اور مقصد زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچا سکیں _
یہ سب کچھ ایک طرف، ادھر جب جادو گر فرعون کے پاس پہنچے اور اسے مشکل میں پھنسا ہوا دیکھا تو موقع مناسب سمجھتے ہوئے اس سے زیادہ سے زیادہ فائدہ اٹھانے اور بھارى انعام وصول کرنے کى غرض سے اس سے کہا :'' اگر ہم کامیاب ہوگئے تو کیا ہمارے لئے کوئی اہم صلہ بھى ہوگا ؟'' (4)
فرعون جو برى طرح پھنس چکا تھا اور اپنے لئے کوئی راہ نہیں پاتاتھا انھیں زیادہ سے زیادہ مراعات اور اعزاز دینے پر تیار ہوگیا اس نے فورا ًکہا: : ''ہاں ہاں جو کچھ تم چاہتے ہومیں دوں گا اس کے علاوہ اس صورت میں تم میرے مقربین بھى بن جائوگے''_ (5)
در حقیقت فرعون نے ان سے کہا :تم کیا چاہتے ہو؟ مال ہے یا عہدہ: میں یہ دونوں تمہیں دوں گا _
اس سے معلوم ہوتا ہے کہ اس ماحول اورزمانے میں فرعون کا قرب کس حد تک اہم تھا کہ وہ ایک عظیم انعام کے طور پر اس کى پیش کش کررہا تھا درحقیقت اس سے بڑھ کر اور کوئی صلہ نہیں ہوسکتا کہ انسان اپنے مطلوب کے زیادہ نزدیک ہو_


(1)سورہ شعراء آیت 38

(2)سورہ شعراء آیت 39
(3)سورہ شعراء آیت40

(4)سورہ شعراء آیت 41
(5)سورہ شعراء آیت 42

 


تمہارا ملک خطرے میں ہےجادو گروں کا عجیب وغریب منظر
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma