جعفربن ابى طالب مہاجرین کے بہترین خطیب

SiteTitle

صفحه کاربران ویژه - خروج
ورود کاربران ورود کاربران

LoginToSite

SecurityWord:

Username:

Password:

LoginComment LoginComment2 LoginComment3 .
SortBy
 
قصص قرآن
مشرکین ،مہاجرین کى تعقیب میںفتح خیبرکى زیادہ خوشى ہے یا جعفرکے پلٹنے کی

چنانچہ دوسرے دن ایک اہم جلسہ منعقد ہوا، اس میں نجاشى کے مصاحبین اور عیسائی علماء کى ایک جماعت شریک تھى جعفر بن ابى طالب مسلمانوں کے نمائندہ کى حیثیت سے موجود تھے اور قریش کے نمائندے بھى حاضر ہوئے نجاشى نے قریش کے نمائندوں کى باتیں سننے کے بعد جناب جعفر کى طرف رخ کیا اور ان سے خواہش کى کہ وہ اس سلسلے میں اپنا نقطہ نظربیان کریں جناب جعفرا دائے احترام کے بعد اس طرح گویا ہوئے : پہلے ان سے پوچھیے کہ کیا ہم ان کے بھاگے ہوئے غلاموں میں سے ہیں ؟
عمرو نے کہا :نہیں بلکہ آپ آزاد ہیں _
جعفر: ان سے یہ بھى پوچھئے کہ کیا ان کا کوئی قرض ہمارے ذمہ ہے کہ جس کا وہ ہم سے مطالبہ کرتے ہیں ؟
عمرو : نہیں ہمارا آپ سے ایسا کوئی مطالبہ نہیں ہے _
جعفر: کیا ہم نے تمہارا کوئی خون بہایا ہے کہ جس کا ہم سے بدلہ لینا چاہتے ہو ؟
عمرو:نہیں ایسا کچھ نہیں ہے؟
جعفر: تو پھر تم ہم سے کیا چاہتے ہو ؟تم نے ہم پر اتنى سختیاں کیں اور اتنى تکلیفیں پہنچائیں اور ہم تمہارى سرزمین سے جو سراسر مرکز ظلم وجور تھى باہر نکل آئے ہیں _
اس کے بعد جناب جعفر نے نجاشى کى طرف رخ کیا اور کہا : ہم جاہل اور نادان تھے، بت پرستى کرتے تھے ،مردار کا گوشت کھاتے تھے ، طرح طرح کے برے اور شرمناک کام انجام دیتے تھے، قطع رحمى کرتے تھے ، اپنے ہمسایوں سے براسلوک کرتے تھے اور ہمارے طاقتور کمزوروں کے حقوق ہڑپ کرجاتے تھے _ لیکن خدا وند تعالى نے ہمارے درمیان ایک پیغمبر کو معبوث فرمایا، جس نے ہمیں حکم دیا کہ ہم خدا کا کوئی مثل اورشریک نہ بنائیں اور فحشاء ومنکر، ظلم وستم اور قماربازى ترک کردیں ہمیں حکم دیا کہ ہم نماز پڑھیں ،
زکوة ادا کریں ، عدل واحسان سے کام لیں اور اپنے وابستگان کى مدد کریں _
نجاشى نے کہا : عیسى مسیح علیہ السلام بھى انہى چیزوں کے لئے مبعوث ہوئے تھے _
اس کے بعد اس نے جناب جعفر سے پوچھا: ان آیات میں سے جو تمہارے پیغمبر پر نازل ہوئی ہیں کچھ تہمیں یاد ہیں _جعفرنے کہا : جى ہاں : اور پھر انہوں نے سورہ مریم کى تلاوت شروع کردى ،اس سورہ کى ایسى ہلادینے والى آیات کے ذریعہ جو مسیح علیہ السلام اور ان کى ماں کو ہر قسم کى نارو اتہمتوں سے پاک قراردیتى ہیں ، جناب جعفر کے حسن انتخاب نے عجیب وغریب اثر کیا یہاں تک کہ مسیحى علماء کى آنکھوں سے فرط شوق میں آنسو بہنے لگے اور نجاشى نے پکار کر کہا : خدا کى قسم : ان آیات میں حقیقت کى نشانیاں نمایاں ہیں_
جب عمرنے چاہا کہ اب یہاں کوئی بات کرے اور مسلمانوں کو اس کے سپرد کرنے کى درخواست کرے ، نجاشى نے ہاتھ بلند کیا اور زور سے عمرو کے منہ پر مارا اور کہا: خاموش رہو، خدا کى قسم اگر ان لوگوں کى مذمت میں اس سے زیادہ کوئی بات کى تو میںتجھے سزادوں گا ،یہ کہہ کر مامورین حکومت کى طرف رخ کیا اور پکار کر کہا : ان کے ہدیے ان کو واپس کردو اور انہیں حبشہ کى سرزمین سے باہر نکال دو جناب جعفر اور ان کے ساتھیوں سے کہا : تم آرام سے میرے ملک میں زندگى بسر کرو _
اس واقعہ نے جہاں جعفر اور ان کے ساتھیوں سے کہا تم آرام سے میرے ملک میں زندگى بسرکرو_(1)
اس واقعہ نے جہاں حبشہ کے کچھ لوگوں پر اسلام شناسى کے سلسلے میں گہرا تبلیغى اثر کیا وہاں یہ واقعہ اس بات کا بھى سبب بنا کہ مکے کے مسلمان اس کو ایک اطمینان بخش جائے پناہ شمارکریں اور نئے مسلمان ہونے والوں کو اس دن کے انتظارمیں کہ جب وہ کافى قدرت و طاقت حاصل کریں ،وہاں پر بھیجتے رہیں _
 


(1)بہت سے مفسرین نے نقل کیا ہے کہ سورہ مائدہ ایات 82تا86 نجاشى اور اس کے ساتھیوں کے بارے میں نازل ہوئی ہیں -

 

 

مشرکین ،مہاجرین کى تعقیب میںفتح خیبرکى زیادہ خوشى ہے یا جعفرکے پلٹنے کی
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma