حضرت موسى علیہ السلام سے بت سازى کى فرمائشے

SiteTitle

صفحه کاربران ویژه - خروج
ورود کاربران ورود کاربران

LoginToSite

SecurityWord:

Username:

Password:

LoginComment LoginComment2 LoginComment3 .
SortBy
 
قصص قرآن
بنى اسرائیل کى گذرگاہایک یہودى کو حضرت امیرالمومنین علیہ السلام کا جواب

قرآن میں بنى اسرائیل کى سرگزشت کے ایک اور اہم حصہ کى طرف اشارہ کیا گیا ہے یہ واقعہ فرعونیوں پر ان کى فتحیابى کے بعد ہوا، اس واقعہ سے بت پرستى کى جانب ان کى توجہ ظاہر ہوتى ہے _
واقعہ یہ ہے کہ حضرت موسى علیہ السلام فرعون کے جھگڑے سے نکل چکے تو ایک اور داخلى مصیبت شروع ہوگئی جو بنى اسرائیل کے جاہل ، سرکش اور فرعون اور فرعونیوں کے ساتھ جنگ کرنے سے بدر جہا سخت اور سنگین تر تھى اور ہر داخلى کشمکش کا یہى حال ہواکرتا ہے _قرآن میںفرمایاگیا ہے:'' ہم نے بنى اسرائیل کو دریا (نیل) کے اس پار لگا دیا :''
لیکن '' انہوں نے راستے میں ایک قوم کو دیکھا جو اپنے بتوں کے گرد خضوع اور انکسارى کے ساتھ اکٹھا تھے'' _(1)امت موسى علیہ السلام کے جاہل افراد یہ منظر دیکھ کر اس قدر متاثر ہوئے کہ فوراً حضرت موسى کے پاس آئے اور '' وہ کہنے لگے اے موسى ہمارے واسطے بھى بالکل ویسا ہى معبود بنادو جیسا معبود ان لوگوں کا ہے''_(2)حضرت موسى علیہ السلام ان کى اس جاہلانہ اور احمقانہ فرمائشے سے بہت ناراض ہوئے ، آپ نے ان لوگوں سے کہا: ''تم لوگ جاہل وبے خبر قوم ہو''_(3)
بنى اسرائیل میں ناشکر گزار افراد کى کثرت تھی،باوجود یکہ انہوں نے حضرت موسى علیہ السلام سے اتنے معجزے دیکھے، قدرت کے اتنے انعامات ان پر ہوئے، ان کا دشمن فرعون نابود ہوا ابھى کچھ عرصہ بھى نہیں گذرا تھا، وہ غرق کردیا گیا اور وہ سلامتى کے ساتھ دریا کو عبور کرگئے لیکن انہوں نے ان تمام باتوں کو یکسر بھلادیا اور حضرت موسى علیہ السلام سے بت سازى کا سوال کربیٹھے_
 


(1)سورہ اعراف آیت 138
(2)سورہ اعراف آیت 138
(3)سورہ اعراف 138
 

 

بنى اسرائیل کى گذرگاہایک یہودى کو حضرت امیرالمومنین علیہ السلام کا جواب
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma