حضرت موسى علیہ السلام کو جو معجزات عطا کئے گئے ان میں سے پہلا معجزہ خوف کى علامت پر مشتمل تھا اس کے بعد موسى کو حکم دیا گیا کہ اب ایک دوسرا معجزہ حاصل کرو جو نوروامید کى علامت ہوگا اور یہ دونوں معجزہ گویا ''انذار اوربشارت'' تھے_
موسى علیہ السلام کو حکم دیا گیا کہ'' اپنا ہاتھ اپنے گریبان میں ڈالو اور باہر نکا،لو موسى علیہ السلام نے جب گریبان میں سے ہاتھ باہر نکالا تو وہ سفید تھا اور چمک رہا تھا اور اس میں کوئی عیب اور نقص نہ تھا ''_(1)
حضرت موسى علیہ السلام کے ہاتھ میں یہ سفیدى اور چمک کسى بیمارى (مثلا ''برص یا کوئی اس جیسى چیز) کى وجہ سے نہ تھى بلکہ یہ نور الہى تھا جو بالکل ایک نئی قسم کا تھا_
جب حضرت موسى علیہ السلام نے اس سنسان کو ہسار اور اس تاریک رات میں یہ دوخارق عادت ہم نے قبل ازیں کہا ہے کہ اس سانپ کے لئے جو یہ دوالفاظ استعمال ہوئے ہیں ممکن ہے اس کى دو مختلف حالتوں کے لئے ہوں کہ ابتدا میں وہ چھوٹا سا ہو اور پھر ایک بڑا ادھا بن گیا ہو اس مقام پر یہ احتمال بھى ہوسکتا ہے کہ موسى نے جب واوی طور میں اسے پہلى بار دیکھا تو چھوٹا سا سانپ تھا، رفتہ رفتہ وہ بڑا ہوگیا _
اور خلاف معمول چیزیں دیکھیں تو ان پر لرزہ طارى ہوگیا، چنانچہ اس لئے کہ ان کا اطمینان قلب واپس اجائے انھیں حکم دیا گیا کہ'' اپنے سینے پر اپنا ہاتھ پھریں تاکہ دل کو راحت ہوجائے ''_(2)
اس کے بعد موسى علیہ السلام نے پھروہى صدا سنى جو کہہ رہى تھى :'' خدا کى طرف سے تجھے یہ دودلیلیں فرعون اور اس کے ساتھیوں کے مقابلے کے لئے دى جارى ہیں کیونکہ وہ سب لوگ فاسق تھے اور ہیں ''_(3)
جى ہاںیہ لوگ خدا کى طاعت سے نکل گئے ہیں اور سرکشى کى انتہا تک جاپہنچے ہیں تمہارا فرض ہے کہ انھیں نصیحت کرو اور راہ راست کى تبلغ کرو اور اگر وہ تمہارى بات نہ مانیں تو ان سے جنگ کرو_
(1)سورہ قصص آیت31
(2) سورہ قصص آیت 32
(3)سورہ قصص آیت 32