حضرت عزیر علیہ السلام

SiteTitle

صفحه کاربران ویژه - خروج
ورود کاربران ورود کاربران

LoginToSite

SecurityWord:

Username:

Password:

LoginComment LoginComment2 LoginComment3 .
SortBy
 
قصص قرآن
حضرت ذَالکفل علیہ السلامحضرت عزیر(ع) نے دین یہود کى بہت خدمت کی

یہ گفتگو ایک نبى کى ہے جو اثنا سفر ایک سوارى پر سوار تھا ،کھانے پینے کا کچھ سامان اس کے ہمراہ تھا اور وہ ایک ابادى میں سے گزر رہا تھا جو وحشتناک حالت میں گرى پڑى تھى اور ویران ہو چکى تھى اور اس کے باسیوں کے جسم اور بوسیدہ ہڈیاں نظر ارہى تھیں ،جب اس نے یہ وحشتناک منظر دیکھا تو کہنے لگا :''خدا ان مردوں کو کس طرح زندہ کرے گا ''_ البتہ اس کى یہ بات شک اورا نکار کے طورپر نہ تھى بلکہ از روئے تعجب تھى کیونکہ قرآن میں موجود قرائن نشاندہى کرتے ہیں کہ وہ ایک نبى تھے،جیسا کہ خدا نے اس سے گفتگو کی،روایات بھى اس حقیقت کى تائید کرتى ہیں جس کى طرف ہم بعد میں اشارہ کریں گے_
خداوندعالم نے اسى وقت اس کى روح قبض کر لى اور پھر ایک سو سال بعد اسے زندہ کیا ،اب اس سے سوال کیا کہ اس بیابان میں کتنى دیر ٹھہرے رہے ہو ؟ وہ تو یہ خیال کرتا تھا کہ یہاںتھوڑى دیر ہى توقف کیا ہے،فوراً جواب عرض کیا :ایک دن یا اس سے بھى کم _اسے خطاب ہوا:تم ایک سوسال یہاں رہے ہو _
لیکن اپنے کھانے پینے کى چیزوں کى طرف دیکھو، کیسے طویل مدت میں حکم خدا کى وجہ سے ان میں تغیرنہیں ایا _ یعنى وہ خدا جو تمہارى جلد خراب ہونے والى غذاکو صحیح و سالم رکھ سکتا ہے ا س کے لئے مردوںکو زندہ کرنا آسان ہے کیونکہ یہایک سرح سے زندگى کا ادامہ ہے، اور غذا کو صحیح و سالم رکھنا جس کى عمر کم ہوتى ہے مردوںکو زندہ کرنے سے آسان ہے_ یہاں پر سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ اس پیغمبر کے ساتھ کونسى غذا تھی_ قرآن نے نہیں بیان کیا،بعض مفسرین کا کہنا ہے کہ ان کى غذا''انجیر''اور پھلوں کا رس تھا،جبکہ ہم جانتے ہیں کہ یہ دونوں چیزیں بہت جلد خراب ہوجاتى ہےں،لہذا ان دونوں کا باقى رہنا ایک اہم موضوع ہے_
اس کے بعد دوبارہ حکم ہواکہ اب اس دلیل کے لئے کہ تم جان لو کہ تمہیں سوسال موت کے عالم میں گزرگئے ذرا اپنى سوارى کى طرف نگاہ کرو اور دیکھو کہ کھانے پینے کى چیزوں کے بر عکس وہ ریزہ ریزہ ہو کر بکھر چکى ہے اور طبیعت کے عام قوانین اسے اپنى لپیٹ میں لے چکے ہیں ،اور موت نے اس کے جسم کو منتشر کر دیا ہے_
اب دیکھو کہ ہم اس کے پر اگندہ اجزاء کو کیسے جمع کرکے اسے زندہ کرتے ہیں ،اس نے یہ منظر دیکھا توکہنے لگا :میں جانتاہوں کہ خدا ہر چیز پر قدرت رکھنے والا ہے یعنى میں مطمئن ہو چکا ہوں اور مردوں کے دوبارہ اٹھنے کا معاملہ متشکل ہو کے میرے سامنے اگیا ہے _ اس بارے میں کہ وہ پیغمبر کون تھے ،مختلف احتمالات دیئے گئے ہیں ،بعض نے ''ارمیا(ع) '' کہا ہے اور بعض ''خضر''سمجھتے ہیں لیکن مشہور یہ ہے کہ وہ ''عزیر(ع) ''تھے _
امام جعفر صاد ق علیہ السلام سے منقول ایک حدیث میں بھى حضرت عزیر علیہ السلام کے نام کى تائید ہوتى ہے _ یہ بھى سوال اٹھتا ہے کہ یہ ابادى کہاں تھى ،بعض اسے بیت المقدس سمجھتے ہیں جو''
بخت النصر'' کے حملوںکى وجہ سے ویران اور برباد ہو چکا تھا،لیکن یہ احتمال بعید نظر ایا ہے _(1)


(1)یہ واقعہ سورہ بقرہ کى ایت 259 کى ذیل میں بیان ہو اہے

 

 

حضرت ذَالکفل علیہ السلامحضرت عزیر(ع) نے دین یہود کى بہت خدمت کی
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma