اس مقام پر مومنین کے ایک خاص گروہ کى طرف اشارہ ہے:
'' جو پیغمبر اکرم (ص) کى اقتداء میں سب سے زیادہ پیش قدمى کرتے تھے وہ خدا سے کئے ہوئے اپنے اس عہدو پیمان پرقائم تھے کہ وہ آخرى سانس اور آخرى قطرہ خون تک فداکارى اور قربانى کے لئے تیار ہیں فرمایا گیا ہے مومنین میں ایسے بھى ہیں جواس عہدوپیمان پر قائم ہیں جو انھوںنے خدا سے باندھا ہے ان میں سے کچھ نے تو میدان جہاد میں شربت شہادت نوش کرلیا ہے اوربعض انتظار میں ہیں _ور انھوں نے اپنے عہدوپیمان میں کسى قسم کى کوئی تبدیلى نہیں کى '' _(1)
اور نہ ہى ان کے قدموں میں لغزش پیدا ہوئی ہے_
مفسرین کے درمیان اختلاف ہے کہ یہ آیت کن افراد کے بارے میں نازل ہوئی ہے _
اہل سنت کے مشہور عالم ، حاکم ابوالقاسم جسکانى سند کے ساتھ حضرت على علیہ السلام سے نقل کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا :
آیہ ''رجال صدقوا ما عاھدوا اللّہ علیہ '' ہمارے بارے میں نازل ہوئی ہے اور بخدا میں ہى وہ شخص ہوں جو(شہادت کا) انتظار کررہاہوں(اور قبل از ایں ہم میں حمزہ سید الشہداء جیسے لوگ شہادت نوش کرچکے ہیں )اور میں نے ہرگز اپنى روش اور اپنے طریقہ کار میں تبدیلى نہیں کى اور اپنے کیئے ہوے عہدوپیمان پر قائم ہوں _
(1)سورہ احزاب آیت 23