یونس علیہ السلام امتحان کى بھٹى میں

SiteTitle

صفحه کاربران ویژه - خروج
ورود کاربران ورود کاربران

LoginToSite

SecurityWord:

Username:

Password:

LoginComment LoginComment2 LoginComment3 .
SortBy
 
قصص قرآن
حضرت یونس علیہ السلامیونس علیہ السلام فرارى بندہ

یونس(ع) نے بھى دیگر انبیاء کى طرح اپنى دعوت کى ابتداء توحید اور بت پرستى کے خلاف قیام سے شروع کی_اس کے بعد ان برائیوں کے خلاف نبرد آزمائی کى جو اس ماحول میں رائج تھے_
لیکن وہ متعصب قوم،جو آنکھیں اور کان بند کرکے،اپنے بوڑھوں کى تقلید کررہى تھی_ان کى دعوت کو تسلیم کرنے پر آمادہ نہ ہوئی_
اس کے بعد کچھ اور واقعات بھى بیان کئے گئے ہیں جو قران کے بیان سے بہت کچھ ملتے جلتے ہیں ، فرق صرف اتنا ہے کہ اسلامى روایت کے مطابق تو حضرت یونس (ع) نے اپنى قوم کو دعوت دینے کے لئے قیام کیا اور اس سلسلے میں اپنے فریضے اور ذمہ دارى کو انجام دیا اور جب انکى قوم نے ان کى دعوت کورد کریا تو انھوں نے انھیں نفرین کى اور بدد عادى پھر ان کے درمیان سے چلے گئے اور کشتى اور مچھلى کا واقعہ انھیں پیش آیا لیکن تو ریت کى عبارت بہت ناموزوں سى ہے اور تصریح کے ساتھ کہتى ہے کہ وہ انجام ذمہ دارى سے پہلے ہى یہ چاہتے تھے کہ استعفى دے دیں_لہذا وہ بھاگ کھڑے ہوے اور کشتى اور مچھلى والا واقعہ پیش آیا_
اس سے بھى بڑھ کر تعجب کى بات یہ ہے کہ ''توریت''کہتى ہے: جب خدا نے اس قوم سے ان کى توبہ کى وجہ سے عذاب اٹھالیا،تو یونس کو بہت دکھ ہوا اور وہ بھڑک اٹھے_
توریت کى فصول سے معلوم ہوتا ہے کہ یونس(ع) کو دو مرتبہ مامور کیا گیا پہلى ماموریت کے موقع پر انکار کردیا اور اس دردناک انجام میں مبتلا ہوئے_دوبارہ انھیں مامور کیا گیا کہ اسى شہر''نینوا''کى طرف جائیں کہ نینوا کے لوگ بیدار ہو چکے ہیں اور خدا پر ایمان لے آئے ہیں اور انھوں نے اپنے گناہوںسے توبہ کرلى ہے_اور وہ عفو الہى ان کے شامل حال ہوگیا ہے_لیکن عفو و بخشش یونس(ع) کو اچھى نہیںلگی_
قرآن اور اسلامى روایات کے بیانات کا موجودہ توریت کے بیانات سے موازنہ کرنے سے واضح ہوجاتاہے کہ''توریت''میں کتنى تحریف ہوگئی ہے کہ اس نے اس عظیم پیغمبر(ع) کے مقام کو اس قدر گرادیا ہے کبھى ان کى طرف ماموریت اور ذمہ دارى قبول نہ کرنے کى نسبت دیتى ہے اور کبھى ایک توبہ کرنے والى قوم پر پروردگار کے عفو و رحمت کو دیکھ کر خشمناک ہونے کى نسبت دیتى ہے_ یہى چیزیں ہیں جو اس بات کى نشان دہى کرتى ہیں کہ موجودہ توریت کسى لحاظ سے بھى قابل اعتماد کتاب نہیں ہے بہر حال وہ ایک عظیم پیغمبر ہیں جن کو قرآن نے عظمت کے ساتھ یاد کیا ہے_
حضرت یونس(ع) اسى طرح ایک مہربان باپ کے مانند دلسوزى اور خیر خواہى کے ساتھ اس گمراہ قوم کو وعظ و نصیحت کرتے رہے،لیکن اس حکیمانہ منطق کے مقابلے میں دشمنوں کے پاس مغالطہ اور ڈھٹائی کے سوا کوئی چیز نہ تھی_
صرف ایک چھوٹا سا گروہ جو شاید دو افراد (ایک عابد اور ایک عالم)پر مشتمل تھا ان پر ایمان لایا_
حضرت یونس(ع) نے اس قدر تبلیغ کى کہ ان سے تقریباً مایوس ہوگئے_ بعض روایات میں آیا ہے کہ عابد کے کہنے پر(گمراہ قوم کى کیفیت اور حالات کو دیکھتے ہوئے)آپ(ع) نے پختہ ارادہ کرلیا کہ ان کے خلاف بد دعا کریں_
یہ پروگرام پورا ہوگیااور حضرت یونس(ع) نے ان پر نفرین کى اور انھیں بددعا دی_جو آپ(ع) پر وحى آئی کہ فلاں وقت عذاب الہى نازل ہوگا_جب عذاب کے وعدے کا وقت قریب آیا تو حضرت یونس(ع) اس عابد کے ساتھ اس قوم کے درمیان سے باہر چلے گئے_ ایسى حالت میں کہ آپ(ع) نہایت غصے میں تھے یہاں تک کہ دریا کے کنارے پر پہنچ گئے وہاں لوگوں اور وزن سے بھرى ایک کشتى دیکھی_آپ(ع) نے ان سے خواہش کى کہ مجھے بھى اپنے ہمراہ لے چلیں_

 


حضرت یونس علیہ السلامیونس علیہ السلام فرارى بندہ
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma