آزرسے گفتگو

SiteTitle

صفحه کاربران ویژه - خروج
ورود کاربران ورود کاربران

LoginToSite

SecurityWord:

Username:

Password:

LoginComment LoginComment2 LoginComment3 .
SortBy
 
قصص قرآن
شائستہ اولاداے ابراہیم تم پر پتھر برسائوںگا

اس کے بعد ان کى اپنے باپ آزر کے ساتھ گفتگو بیان کى گئی ہے _(یہاں باپ سے مراد چچاہے اور لفظ '' ابا '' عربى لغت میں کبھى باپ کے معنى میں اور کبھى چچاکے معنى میں آتا ہے )_
قرآن کہتا ہے :اس وقت جبکہ اس نے اپنے باپ سے کہا : اے بابا : تو ایسى چیز کى عبادت کیوں کرتا ہے جو نہ تو سنتى ہے اور نہ ہى دیکھتى ہے اور نہ ہى تیرى کوئی مشکل حل کرسکتى ہے ''_(1)
یہ مختصر اور زور دار بیان شرک اور بت پرستى کى نفى ونقصان کا احتمال ہے اسے علمائے عقائد '' دفع ضرر محتمل '' سے تعبیر کرتے ہیں _ابراہیم (ع) کہتے ہیں کہ تو ایسے معبود کى طرف کیوں جاتاہے کہ جو نہ صرف یہ کہ تیرى کسى مشکل کوحل نہیں کرسکتا ،بلکہ وہ تو اصلا ًسننے اور دیکھنے کى قدرت ہى نہیں رکھتا _
دوسرے لفظوں میں عبادت ایسى ہستى کى کرنى چاہئے کہ جو مشکلات حل کرنے کى قدرت رکھتى ہو، اپنى عبادت کرنے والے کى حاجات وضروریات کو جانتى ،دیکھتى اور سن سکتى ہوں لیکن ان بتوں میں یہ تمام باتیں مفقود ہیں _
درحقیقت ابراہیم علیہ السلام یہاں اپنى دعوت اپنے چچا سے شروع کرتے ہیں ،کیونکہ قریبى رشتہ داروں میں اثرو نفوذ پیدا کرنا زیادہ ضرورى ہے پیغمبر اسلام صلى اللہ علیہ وآلہ وسلم بھى اس بات پر مامور ہوئے تھے کہ پہلے اپنے نزدیکى رشتہ داروں کو اسلام کى دعوت دیں _
اس کے بعد ابراہیم (ع) واضح منطق کے ساتھ اسے دعوت دیتے ہیں کہ وہ اس امر میں ان کى پیروى کرتے نظر آتے ہیں :''اے بابا ''مجھے وہ علم ودانش ملى ہے جو تجھے نصیب نہیں ہوئی اس بنا پر تو میرى پیروى کراور میرى بات سن میرى پیروى کرتا کہ میں تجھے سیدھى راہ کى طرف ہدایت کروں''_
میں نے وحى الہى کے ذریعہ سے بہت علم وآگہى حاصل کى ہے اور میں پورے اطمینان کے ساتھ یہ کہہ سکتا ہوں کہ میں خطاکے راستے پر نہیں چلوں گا تجھے بھى ہرگز غلط راستے کى دعوت نہیں دوں گا میں تیرى خوش بختى وسعادت کا خواہاں ہوں تو میرى بات مان لے تاکہ فلاح ونجات حاصل کرسکے اور اس صراط مستقیم کو طے کرکے منزل مقصود تک پہنچ جا_
اس کے بعد اس اثباتى پہلو کو منفى پہلو اور ان آثارکے ساتھ ملاتے ہوئے ، کہ جو اس دعوت پر مترتب ہوتے ہیں ، کہتے ہیں : ''اے بابا : شیطان کى پرستش نہ کرکیونکہ شیطان ہمیشہ خدائے رحمن کا نافرمان رہاہے''_(2)
البتہ ظاہرہے کہ یہاں عبادت سے مراد شیطان کے لئے سجدہ کرنے اور نمازروزہ بجالانے والى عبادت نہیں ہے بلکہ اطاعت اورا س کے علم کى پیروى کرنے کے معنى میں ہے اور یہ بات خود ایک قسم کى عبادت شمار ہوتى ہے _
ایک مرتبہ پھر اسے شرک اور بت پرستى کے برے نتائج کى طرف متوجہ کرتے ہوئے کہتے ہیں: ''اے بابا : میں اس بات سے ڈرتاہوں کہ تیرے اختیارکردہ شرک وبت پرستى کے سبب خدائے رحمن کى طرف سے تجھ پر عذاب آئے اور تو اولیائے شیطان میں سے ہوجائے ''_(3)


(1) سورہ مریم آیت42

(2)سورہ مریم آیت 44
(3)سورہ مریم آیت45

 

شائستہ اولاداے ابراہیم تم پر پتھر برسائوںگا
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma