میرا بھائی میراناصر ومددگار

SiteTitle

صفحه کاربران ویژه - خروج
ورود کاربران ورود کاربران

LoginToSite

SecurityWord:

Username:

Password:

LoginComment LoginComment2 LoginComment3 .
SortBy
 
قصص قرآن
کامیابى کے اسباب کى درخواستفرعون سے معرک آرا مقابلہ

بہرحال ایک کامیاب رہبر ورہنما وہ ہوتا ہے کہ جو سعی ، فکر اور قدرت روح کے علاووہ ایسى فصیح وبلیغ گفتگو کرسکے کہ جو ہر قسم کے ابہام اور نارسائی سے پاک ہو _
نیز اس بار سنگین کے لئے _ یعنى رسالت الہی، رہبرى بشر اور طاغوتوں اور جابروں کے ساتھ مقابلے کے لئے یارومددگار کى ضرورت ہے اور یہ کام تنہاانجام دینا ممکن نہیں ہے لہذا حضرت موسى (ع) نے پروردگار سے جو چوتھى درخواست کى :
''خداوندامیرے لئے میرے خاندان میں سے ایک وزیراور مددگار قراردے''_(1)
البتہ یہ بات کہ حضرت موسى علیہ السلام تقاضا کررہے ہیں کہ یہ وزیر ان ہى کے خاندان سے ہو، اس کى دلیل واضح ہے چونکہ اس کے بارے میں معرفت اور شناخت بھى زیادہ ہوگى اور اس کى ہمدردیاں بھى دوسروں کى نسبت زیادہ ہوں گى کتنى اچھى بات ہے کہ انسان کسى ایسے شخص کو اپنا شریک کار بنائے کہ جو روحانى اور جسمانى رشتوں کے حوالے سے اس سے مربوط ہو_
اس کے بعد خصوصى التماس کے بعد خصوصى طور پر اپنے بھائی کى طرف اشارہ کرتے ہوئے عرض کیا : ''یہ ذمہ دارى میرے بھائی ہارون کے سپرد کردے ''_(2)
ہارون بعض مفسرین کے قول کے مطابق حضرت موسى علیہ السلام کے بڑے بھائی تھے اور ان سے تین سال بڑے تھے بلند قامت فصیح البیان اور اعلى علمى قابلیت کے مالک تھے، انہوں نے حضرت موسى علیہ السلام کى وفات سے تین سال پہلے رحلت فرمائی _(3)
اور وہ نور اور باطنى روشنى کے بھى حامل تھے، اور حق وباطل میں خوب تمیز بھى رکھتے تھے _(4)
آخرى بات یہ ہے کہ وہ ایک ایسے پیغمبر تھے جنہیں خدا نے اپنى رحمت سے موسى علیہ السلام کو بخشا تھا_(5)
وہ اس بھارى ذمہ دارى کى انجام دہى میں اپنے بھائی موسى علیہ السلام کے دوش بدوش مصروف کار ہے _
یہ ٹھیک ہے کہ موسى علیہ السلام نے اس اندھیرى رات میں، اس وادی مقدس کے اندر، جب خدا سے فرمان رسالت کے ملنے کے وقت یہ تقاضا کیا ، تو وہ اس وقت دس سال سے بھى زیادہ اپنے وطن سے دور گزار کر آرہے تھے، لیکن اصولى طور پر اس عرصہ میں بھى اپنے بھائی کے ساتھ ان کارابطہ کامل طور پر منقطع نہ ہو، اسى لئے اس صراحت اور وضاحت کے ساتھ ان کے بارے میں بات کررہے ہیں، اور خدا کى درگاہ سے اس عظیم مشن میں اس کى شرکت کے لئے تقاضا رکرہے ہیں_
اس کے بعد جناب موسى علیہ السلام ہارون کو وزارت ومعاونت پر متعین کرنے کےلئے اپنے مقصد کو اس طرح بیان کرتے ہیں : ''خداوندا میرى پشت اس کے ذریعے مضبوط کردے''_(6)
اس مقصد کى تکمیل کے لئے یہ تقاضا کرتے ہیں: '' اسے میرے کام میں شریک کردے_''(7)
وہ مرتبہ رسالت میں بھى شریک ہو اور اس عظیم کام کو رو بہ عمل لانے میں بھى شریک رہیں، البتہ حضرت ہارون ہر حال میں تمام پروگراموں میں جناب موسى علیہ السلام کے پیرو تھے او رموسى علیہ السلام ان کے امام و پیشوا کى حیثیت رکھتے تھے_
آخر میں اپنى تمام درخواستوں کا نتیجہ اس طرح بیان کرتے ہیں: '' تاکہ ہم تیرى بہت بہت تسبیح کریں اور تجھے بہت بہت یاد کریں، کیونکہ تو ہمیشہ ہى ہمارے حالات سے آگاہ رہا ہے_''(8)
تو ہمارى ضروریات و حاجات کو اچھى طرح جانتا ہے اور اس راستہ کى مشکلات سے ہر کسى کى نسبت زیادہ آگاہ ہے، ہم تجھ سے یہ چاہتے ہیں کہ تو ہمیں اپنے فرمان کى اطاعت کى قدرت عطا فرمادے اور ہمارے فرائض، ذمہ داریوں اور فرائض انجام دینے کے لئے ہمیں توفیق اور کامیابى عطا فرما_
چونکہ جناب موسى علیہ السلام کا اپنے مخلصانہ تقاضوں میں سوائے زیادہ سے زیادہ اور کامل تر خدمت کے اور کچھ مقصد نہیں تھا لہذا خداوندعالم نے ان کے تقاضوں کو اسى وقت قبول کرلیا،'' اس نے کہا: اے موسى تمہارى درخواستیں قبول ہیں_''(9)
حقیقت میں ان حساس اور تقدیر ساز لمحات میں چونکہ موسى علیہ السلام پہلى مرتبہ خدائے عظیم کى بساط مہمانى پر قدم رکھ رہے تھے،لہذا جس جس چیز کى انہیں ضرورت تھى ان کا خدا سے اکٹھا ہى تقاضا کرلیا،اور اس نے بھى مہمان کا انتہائی احترام کیا،اور اس کى تمام درخواستوں اور تقاضوں کو ایک مختصر سے جملے میں حیات بخش ندا کے سا تھ قبول کرلیا اور اس میں کسى قسم کى قیدو شرط عائد نہ کى اور موسى علیہ السلام کا نام مکرر لا کر،ہر قسم کے ابہام کو دور کرتے ہوئے اس کى تکمیل کر دى ،یہ بات کس قدر شوق انگیز اور افتخار آفرین ہے کہ بندے کا نام مولا کى زبان پر بار بار آئے_


(1)سورہ طہ آیت29

(2)سورہ طہ آیت31
(3)جیسا کہ سورہ مومنون کى آیہ 45 میں بیان ہوا ہے : (ثم ارسلنا موسى واخاہ ہارون بایا تنا وسلطان مبین )
(4) جیسا کہ سورہ انبیاء کى آیہ 48 میں بیان ہوا ہے : (ولقد اتینا موسى وہارون الفرقان وضیائ)
(5) (وو ہبنالہ من رحمتنا اخاہ ہارون نبیا) (سورہ مریم آیت 53)

(6) سورہ طہ آیت 31
(7) سورہ طہ آیت 32
(8) سورہ طہ آیت 33 تا35
(9) سورہ طہ آیت 36
 

 

کامیابى کے اسباب کى درخواستفرعون سے معرک آرا مقابلہ
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma