یہ کہ اصحاب کہف کس علاقے میں رہتے تھے اور یہ غار کہاں تھی؟اس سلسلے میں علماء اور مفسرین کے درمیان بہت اختلاف ہے،البتہ اس واقعے کے مقام کو صحیح طور پر جاننے کا اصل داستان،اس کے تربیتى پہلوئوں اور تاریخى اہمیت پر کوئی خاص اثر نہیں پڑتا، یہ کوئی واحد واقعہ نہیں کہ جس کى اصل داستان تو ہمیں معلوم ہے لیکن اس کى زیادہ تفصیلات معلوم نہیںہیں، لیکن مسلم ہے کہ اس واقعے کا مقام جاننے سے اس کى خصوصیات کو مزید سمجھنے کے لئے مفید ہوسکتا ہے_
بہر حال اس سلسلے میں جو احتمالات ذکر کیے گئے اور جو اقوال نظرسے گزرے ہیںان میں سے دو زیادہ صحیح معلوم ہوتے ہیں_
پہلا یہ کہ یہ واقعہ شہر''افسوس''میں ہوا اور یہ اس شہر کے قریب واقع تھی_ترکى میں اب بھیس شہر کے کھنڈرات ''ازمیر'' کے قریب نظر آتے ہیں_ وہاں قریب ایک قصبہ ہے جس کا نام''ایاصولوک''ہے اس کے پاس ایک پہاڑ ہے''ینایرداغ''_ اب بھیس میں ایک نظر آتى ہے جو افسوس شہر سے کوئی زیادہ فاصلہ پر نہیں ہے،یہ ایک وسیع ہے،کہتے ہیں اس میں سینکڑوں قبروں کے آثار نظر آتے ہیں، بہت سے لوگوں کا خیال ہے کہ اصحاب کہف کى یہى ہے_
جیساکہ جاننے والوں نے بیان کیا ہے کہ اس کا شمال مشرق کى جانب ہے_اس وجہ سے بعض بزرگ مفسرین نے اس بارے میں شک کیا ہے کہ یہ وہى غارہے، حالانکہ اس کى یہى کیفیت اس کے اصلى ہونے کى مو ید ہے کیونکہ طلوع کے وقت سورج کا دائیں طرف اور غروب کے وقت بائیں طرف ہونے کا مفہوم یہ ہے کہ کا دہانہ شمال یا کچھ شمال مشرق کى جانب ہو_
اس وقت وہاں کسى مسجد یا عبادت خانہ کا نہ ہونابھى ا سکے وہى ہونے کى نفى نہیں کرتا کیونکہ تقریباًسترہ صدیاں گزرنے کے بعد ممکن ہے اس کے آثار مٹ گئے ہوں_
دوسرا قول یہ ہے کہ یہ وہ ہے کہ جو'' اردن'' کے دارالحکومت'' عمان'' میں واقع ہے_یہ ''رجیب''نامى ایک بستى کے قریب ہے اس کے اوپر گرجے کے آثار نظر آتے ہیں_بعض قرائن کے مطابق ان کا تعلق پانچویں صدى عیسویسے ہے _جب اس علاقے پر مسلمانو ںکا غلبہ ہوا تو اسے مسجد میں تبدیل کرلیا گیا تھا اور وہاں محراب بنائی گئی تھى اور اذان کى جگہ کا اضافہ کیا گیا تھا_یہ دونوں اس وقت موجود ہیں_