عہدین کى بشارتیں اور ''فارقلیطا '' کى تعبیر

SiteTitle

صفحه کاربران ویژه - خروج
ورود کاربران ورود کاربران

LoginToSite

SecurityWord:

Username:

Password:

LoginComment LoginComment2 LoginComment3 .
SortBy
 
قصص قرآن
پیغمبر اسلام(ص) کى بشارت، جناب عیسى کى زبانیایک اور زندہ گواہ

اس میں شک نہیں کہ موجودہ زمانہ میں یہود و نصارى کے پاس جو کچھ توریت و انجیل کے نام سے موجود ہے،وہ خدا کے عظیم پیغمبروں یعنى موسى و عیسى علیہ السلام پر نازل شدہ کتابیں نہیں ہیں_بلکہ یہ ان کتابوں کا ایک ایسا مجموعہ ہے جو ان کے اصحاب یا ان کے بعد آنے والوں کے ذریعے تالیف ہوا ہے_ان کتابوں کا ایک اجمالى مطالعہ اس بات کا زندہ گواہ ہے اور خودعیسائیوں اور یہودیوں کا بھى اس کے سوا اور کوئی دعوى نہیں ہے_
لیکن اس کے باوجود اس میں بھى شک نہیں ہے کہ موسى علیہ السلام و عیسى علیہ السلام کى تعلیمات اور کتب آسمانى کے مضامین ومطالب کا کچھ حصہ ان کے پیروکاروں کے کلام کے ضمن میں منتقل ہوگیا ہے_اسى بناء پر جو کچھ عہد قدیم(توریت اور اس سے وابستہ کتابوں )اور عہد جدید(انجیل اور اس سے وابستہ کتابوں)میں آیا ہے،نہ تو اس سارے کے سارے کو قبول ہى کیا جاسکتا ہے اور نہ ہى وہ سب کا سب قابل انکار ہے_ بلکہ یہ دونوں کتابیں ان دوعظیم پیغمبروں کى تعلیمات اور دوسرے لوگوں کے افکار و تصورات سے وجود میں آئی ہیں_
بہر حال موجودہ کتب میں بہت سى ایسى تعبیریںنظر آتى ہیں جو ایک عظیم ظہور کى بشارت دیتى ہیں کہ جس کى نشانیاں سوائے اسلام اوراسکے لانےوالے کے اور کسى پر منطبق نہیں ہوتیں_
قابل توجہ بات یہ ہے کہ وہ پیشگوئیاں جو ان کتابوں میں نظرآتى ہیں اور پیغمبر اسلام کى ذات پر صادق آتى ہیں، ان کے علاوہ انجیل ''یوحنا''کے تین موارد میں لفظ''فارقلیطا ''آیا ہے_ اس کا فارسى نسخوں میں''تسلى دینے والا''کے ساتھ ترجمہ ہوا ہے_اب آپ انجیل یوحنا کى طرف رجوع کریں: ''میں باپ سے درخواست کروں گا تو وہ تمھیں دوسرا''تسلى دینے والا''دےگا جو ابد تک تمہارے ساتھ رہے گا_''
بعد والے باب میں آیا ہے: ''اور جب وہ تسلى دینے والا''آئے گا جسے میں باپ کى طرف سے تمہارى طرف بھیجوں گا،یعنى سچائی کى روح جو باپ کى طرف سے آئے گی،وہ میرے بارے میں شہادت دے گی''_
پھر اس کے بعد والے باب میں آیا ہے: ''لیکن میں تم سے سچ کہتا ہوں کہ میرا جانا تمہارے لئے مفید ہے،کیونکہ اگر میں نہ جائوں گا تو وہ ''تسلى دینے والا''تمہارے پاس نہیں آئے گا،لیکن اگر میں چلا جائوں تو اسے تمہارے پاس بھیج دوں گا''_
اہم بات یہ ہے کہ سریانى اناجیل کے متن میں جو اصل یونانى سے لى گئی ہیں''تسلى دینے والے''کے بجائے ''پارقلیطا''آیا ہے_اور یونانى متن میں''پیر کلتوس''آیا ہے کہ جو یونانى لغت کے لحاظ سے''لائق تعریف شخص'' کے معنى میں ہے جو''محمد (ص) ''و ''احمد(ص) '' کا معادل ہے_
لیکن جب ارباب کلیسا (عیسائی پادریوں ) نے یہ دیکھا کہ اس قسم کے ترجمہ کى نشرواشاعت ان کے گھڑے ہوئے نظریات پر ضرب شدید لگائے گى تو ''پیر کلتوس'' کى بجائے '' پاراکلتوس'' لکھ دیا کہ جو ''تسلى دینے والے'' کے معنى میں ہے اس واضح تحریف کے ذریعے انھوں نے اس زندہ سند کو بدل کر رکھ دیا اگرچہ اس تحریف کے باوجود بھى مستقبل کے عظیم ظہور کى ایک واضح بشارت موجود ہے _
یہاں ہم آپ کو اس لفظ کے اس ترجمہ کى طرف متوجہ کرتے ہیں جو اس سلسلہ میں دائرة المعارف کے بزرگ نے فرانسہ میں کیا ہے:
'' محمد مو سس دین اسلام ، خدا کا بھیجا ہوا اورخاتم انبیاء ہے لفظ محمد(ص) بہت زیادہ تعریف کئے گئے کے معنى میں ہے اور مادہ حمد سے مشتق ہوا ہے جو تجلیل وتمجید کے معنى میں ہے عجب اتفاق کے زیر اثر ایک اور نام ذکر ہوا کہ اس کا مادہ بھى حمد ہى ہے اور لفظ محمد کا مترادف اور ہم معنى میں ہے عجیب اتفاق فوق یہ ہے کہ عرب کے عیسائی اس لفظ کو'' فار قلیط'' کے بجائے استعمال کرتے تھے احمد یعنى زیادہ تعریف کیا ہوا اور لفظ ''پیر کلتوس'' کا بہت عمدہ ترجمہ ہے کہ جس کى بجائے غلطى سے لفظ ''پارا کلتوس'' رکھ دیا گیا ہے ،مسلمان مذہبى مولفین نے یہ بارہا گوشزد کیا ہے کہ اس لفظ سے مراد پیغمبر اسلام کے ظہور کى بشارت ہے اور قرآن مجید بھى سورہ صف کى
حیرت انگیز آیت میں اس موضوع کى طرف واضح طور پر اشارہ کرتا ہے ''_(1)

خلاصہ یہ ہے کہ '' فار قلیطا'' کا معنى روح القدس یا تسلى دینے والا نہیں ہے ،بلکہ یہ'' احمد'' کے معادل مفہوم رکھتاہے_


(1)دائرة المعارف برزگ فرانسہ جلد 23 ص 4176

 



پیغمبر اسلام(ص) کى بشارت، جناب عیسى کى زبانیایک اور زندہ گواہ
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma