اس کے بعد قران مجید منافقین کے اس گروہ کى طرف اشارہ کرتا ہے جو جنگ احزاب کے میدان سے خودکنارہ کش ہوا اور دوسروں کو بھى کنار کشى کى دعوت دیتا ہو فرماتا ہے: '' خدا تم میں سے اس گروہ کو جانتا ہے جو کوشش کرتے تھے کہ لوگوں کو جنگ سے منحرف کردیں ،اور اسى طرح سے ان لوگوں کو بھى جانتا ہے جو اپنے بھائیوں سے کہتے تھے کہ ہمارى طرف آئو'' اور اس خطرناک جنگ سے دستبردار ہوجائو _
وہى لوگ جواہل جنگ نہیں ہیں اور سوائے کم مقدار کے اور وہ بھى بطور جبر واکراہ یاد کھاوے کے; جنگ کے لئے نہیں جاتے_ (1)
ہم ایک روایت میں پڑھتے ہیں کہ ایک صحابى رسول کسى ضرورت کے تحت میدان'' احزاب '' سے شہر میں آیا ہوا تھا اس نے اپنے بھائی کو دیکھا کہ اس نے اپنے سامنے روٹى ، بھنا ہوا گوشت اور شراب رکھے ہوئے تھے ، تو صحابى نے کہا تم تو یہاں عیش وعشرت میں مشغول ہواور رسول خدا نیزوں اور تلواروں کے درمیان مصروف پیکار ہیں اس نے جواب میں کہا ، اے بے وقوف : تم بھى ہمارے ساتھ بیٹھ جائو اور مزے اڑائو اس نے کہا:اس خدا کى قسم جس کى محمد کھاتا ہے وہ اس میدان سے ہرگز پلٹ کر واپس نہیں آئے گا اور یہ عظیم لشکر جو جمع ہوچکا ہے اسے اور اس کے ساتھیوں کو زندہ نہیں چھوڑے گا _
یہ سن کر وہ صحابى کہنے لگے :تو بکتا ہے،خدا کى قسم میں ابھى رسول اللہ کے پاس جاکر تمہارى اس گفتگو سے باخبر کرتا ہوں، چنانچہ انھوں نے بارگاہ رسالت میں پہنچ کر تمام ماجرا بیان کیا _
(1)سورہ احزاب ایت18