توبہ کے لئے جو کلمات خدا نے آدم علیہ السلام کو تعلیم فرمائے تھے اس سلسلے میں مفسرین کے درمیان اختلاف ہے _
مشہور ہے کہ وہ جملے یہ تھے:
(قالا ربنا ظلمنا انفسنا و ان لم تغفرلنا و ترحمنا لنکونن من الخاسرین)
''ان دونوں نے کہا خدا یا ہم نے اپنے اوپر ظلم کیا ہے اگر تونے ہمیں نہ بخشا اور ہم پررحم نہ کیا تو ہم زیاں کاروں اور خسارے میں رہنے والوں میں سے ہوجائیں گے _''(1)
کئی ایک روایات جو طرق اہل بیت علیہم السلام سے منقول ہیں،ان میں ہے کہ کلمات سے مراد خدا کى بہترین مخلوق کے ناموں کى تعلیم تھى یعنى محمد ،على ،فاطمہ ، حسن اور حسین علیہم السلام اور آدم نے ان کلمات کے وسیلے سے درگاہ الہى سے بخشش چاہى اور خدا نے انہیں بخش دیا _(2)
(1) سورہ ا عراف آیت 23
(2)یہ تین قسم کى تفاسیر ایک دوسرے سے اختلاف نہیں رکھتیں کیونکہ ممکن ہے کہ حضرت آدم کو ان سب کلمات کى تعلیم دى گئی ہو کہ ان کلمات کى حقیقت اور باطنى گہرائی پر غور کرنے سے آدم میں مکمل طور پر انقلاب روحانى پیدا ہو اور خدا انہیں اپنے لطف وہدایت سے نوازے _