ملکہ سبا کے دل میں نور ایمان

SiteTitle

صفحه کاربران ویژه - خروج
ورود کاربران ورود کاربران

LoginToSite

SecurityWord:

Username:

Password:

LoginComment LoginComment2 LoginComment3 .
SortBy
 
قصص قرآن
پلک جھپکتے ہى تخت موجودملکہ سبا حضرت سلیمان(ع) کے محل میں

قرآن میں سلیمان علیہ السلام اور ملکہ سبا کى سبق آموز داستان سے متعلق ایک اور پہلو پیش کیاگیا ہے_
حضرت سلیمان علیہ السلام نے ملکہ سبا کى عقل و خرد کو آزمانے اور خدا پر اس کے ایمان لانے کے لئے راہ ہموار کرنے کى غرض سے اس کے تخت میں کچھ تبدیلى کرنے کا حکم دیا_ تاکہ وہ پہچانا نہ جاسکے چنانچہ انھوں نے کہا:اس کے تخت میں کچھ تبدیلى کردو ہم دیکھتے ہیں کہ وہ سمجھ پاتى ہے یا ان لوگوں میں سے ہے جو ہدایت نہیں پاتے''_(1)
 غیر مومن لوگ بھى زبردست ریاضتوں اور مشقتوں کى وجہ سے کچھ ایسے امور کى انجام دہى پر قادر ہوجاتے ہیں
جو عموماً خلاف معمول ہوتے ہیں_
لیکن ان کے کاموں میں اور معجزات میں فرق ہوتا ہے کیونکہ ان کے اس قسم کے کام محدود بشرى طاقت کے مرہون منت ہوتے ہیں_
جبکہ معجزات کا دارومدار خداوند عالم کى بے پایاں اور لایزال قدرت پر ہوتا ہے جو خود خدا کى دوسرى صفات کى مانند غیر محدود ہوتى ہے_
لہذا ہم دیکھتے ہیں کہ عفریت جن اپنى توانائی کو ملکہ سبا کے تخت کو لانے کے لئے جناب سلیمان علیہ السلام کى مجلس برخاست کرنے میں محدود کرتا ہے جبکہ جناب آصف بن برخیا نے اپنى توانائی کو کسى حد میں محدود نہیں کیا اگر وہ پلک جھپکنے کى بات بھى کرتے ہیں تو در حقیقت ایک کم از کم مدت کى طرف اشارہ ہے جس سے کم مدت اور کوئی ہو نہیں سکتی_
اور مسلم ہے کہ جناب سلیمان علیہ السلام بھى اس قسم کے کاموں میں صالح شخص کى حمایت کریں گے کیونکہ اس طرح سے اس کا تعارف ہوگااور لوگ اس کى طرف متوجہ ہوں گے نہ کہ ایک عفریت کى کہ جس کى وجہ سے کوتاہ نظر لوگ شک میں پڑجائیں اور اسے اس کى پاکیزگى اور اچھائی کى دلیل سمجھنے لگ جائیں_
اگر چہ ملکہ کے تخت کا سبا سے شام میں آجانا ہى اس بات کے لئے کافى تھا کہ وہ اسے آسانى کے ساتھ نہ پہچان سکے لیکن اس کے باوجود جناب سلیمان(ع) سے حکم دیا کہ اس میں کچھ تبدیلیاں بھى کردى جائیں_ممکن ہے کہ یہ تبدیلیاں بعض علامتوں اور جواہرکو ادھر ادھر کرکے کى گئی ہوں با بعض رنگوں کو تبدیل کردیا گیا ہو_(2)
صورت حال خواہ کچھ بھى ہو ب ملکہ پہنچى تو کسى نے(تخت کى طرف اشارہ کرکے)کہا:''کیا آپ کا تخت اسى طرح کا ہے''_(3)
ملکہ سبا نے نہایت ہى زیرکا نہ انداز میں ایک بہت ہى شستہ اور جچا تلا جواب دیتے ہوئے کہا:''یہ تو خودوہى تخت معلوم ہوتا ہے''_(4)
اگر وہ کہتى کہ اس جیسا ہے تو جواب صحیح نہ ہوتا او راگر کہتى کہ بالکل وہى ہے تو خلاف احتیاط بات تھی_کیونکہ اس قدر لمبے فاصلوں سے اس کے تخت کا سرزمین سلیمان علیہ السلام میں آنا عام حالات میں ممکن نہیں تھا_اس کى صرف ایک ہى صورت رہ جاتى ہے اور وہ ہے معجزہ_
اس کے علاوہ تاریخ میں ہے کہ ملکہ نے اپنے اس گراں قیمت تخت کى بڑى حفاظت کى تھى اسے اپنے خصوصى محل کے خاص کمرے میں اہم مقام پر نصب کیا ہواتھا جس کى حفاظت کے لئے خصوصى دستہ مقرر تھا اور اس محل میں نہایت مضبوط دروازے لگے ہوئے تھے_
لیکن ان تمام تبدیلوں کے باوجود ملکہ نے اپنے تخت کو پہچان لیا تھا_
اس نے فوراًکہا:''ہم تو اسے پہلے ہى جان چکے تھے اور سر تسلیم خم کرچکے تھے''_
گویا وہ یہ کہنا چاہتى تھى کہ ان سارے کاموں سے سلیمان(ع) کا مقصد یہ تھا کہ ہم اس کے معجزے پر ایمان لے آئیں لیکن ہم تو اس سے پہلے دوسرى علامتوں کى وجہ سے ان کى حقانیت کے معترف ہوچکے ہیں اور ان غیر معمولى چیزوں کو دیکھنے سے پہلے ہى ان پر ایمان لاچکے ہیں اس طرح کے کاموں کى اب چنداں ضرورت نہیں تھی_
تو اس طرح سے (سلیمان نے ) اسے ہر غیر خدا کى عبادت سے روک دیا _
ہر چند کہ وہ اس سے پہلے کافروں میں سے تھى _
تو اس نے یہ واضح اور روشن علامات دیکھ کر اپنے تاریک ماضى کو الوداع کہا اور اپنى زندگى کے نئے مرحلے میں قدم رکھا، جو نورایمان ویقین سے بھر پور تھا _


(1)سورہ نمل آیت41

(2)لیکن یہاں پر جو سوال درپیش ہے وہ یہ ہے کہ آخر جناب سلیمان(ع) ،اس کى عقل و خرد اور فہم و ذکا کو کیوں آزمانا چاہتے تھے؟
ہوسکتا ہے اس لئے تاکہ وہ یہ جان سکیں کہ اس کے ساتھ کس انداز میں پیش آنا چاہئے_ لہذا وہ اس طرح سے اس ذمہ دارى سے عہدہ برآ ہونے کى اہلیت کو جاننا چاہتے ہوں_
(3)سورہ نمل آیت42
(4)سورہ نمل آیت 42

 

 

پلک جھپکتے ہى تخت موجودملکہ سبا حضرت سلیمان(ع) کے محل میں
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma