جہاں پر عفت ایک عیب ہو

SiteTitle

صفحه کاربران ویژه - خروج
ورود کاربران ورود کاربران

LoginToSite

SecurityWord:

Username:

Password:

LoginComment LoginComment2 LoginComment3 .
SortBy
 
قصص قرآن
قوم لوط کا سب سے بڑا اخلاقى انحراف30 /سال سعى و کوشش

قوم لوط کے افراد جو بادہ شہوت وغرور سے مست ہوچکے تھے، اس رہبر الہى کى نصیحتوں کو جان ودل سے قبول کرنے اور خود کو اس دلدل سے باہر نکالنے کى بجائے اس کے مقابلے پر تل گئے اور ان سے کہا :اے لوط(ع) کافى ہوچکا ہے ،اب خاموش رہو اگر ان باتوں سے بازنہ آئے تو تمہارا شمار بھى اس شہر سے نکال دیئےانے والوں میں سے ہوگا ''_(1)
تمہارى باتیں ہمارى فکر اور آرام میں خلل ڈال رہى ہیں ہم ان باتوں کے سننے کے ہرگز روادار نہیں، اگر تمہارى یہى حالت رہى تو ہم تمہیں سزادیں گے جو کم از کم جلاوطنى کى صورت میں ہوگى ہے _قرآن مجیدمیں ایک اور مقام پر ہے کہ انھوں نے اپنى اس دھکى کو عملى جامہ بھى پہنایا اور حکم دیا کہ لوط(ع) کے خاندان کو شہرسے باہر نکال دو کیونکہ وہ پاک لوگ ہیں اور گناہ نہیں کرتے _
ان گمراہ اور گناہ سے آلود لوگوں کى جسارت اس حدتک جاپہنچى کہ تقوى اور طہارت ان کے درمیان بہت بڑا عیب سمجھا جانے لگا اور ناپا کى اور گناہ سے آلود گى سرمایہ افتخار اور یہ کسى معاشرے کى تباہى کى علامت ہوتى ہے جو تیزى کے ساتھ برائیوں کى طرف بڑھ رہا ہوتا ہے _اس سے معلوم ہوتا ہے کہ اس فاسق وفاجر گروہ نے ایسے پاک وپاکیزہ لوگوں کوپہلے باہرنکال دیا جوان کوان کے بے ہودہ اعمال سے روکا کرتے تھے لہذا انھوںنے حضرت لوط علیہ السلام کو بھى یہى دھمکى دى کہ اگر تم نے اپنے اس تبلیغى سلسلے کو جارى رکھا تو تمہارا بھى وہى انجام ہوگا _بعض تفسیروں میں صراحت کے ساتھ تحریر ہے کہ وہ پاک دامن لوگوں کو بدترین طریقے سے جلاوطن کردیا کرتے تھے _
قرآن کہتا ہے ان کے پاس اس کے سوا اور کوئی جواب نہیں تھا کہ ایک دوسرے سے کہا: ''لوط کے خاندان کو اپنے شہر اور علاقے سے نکال باہر کرو کیونکہ یہ برے پاکباز لوگ ہیں اور یہ اپنے تئیں ہم سے ہم آہنگ نہیں کرسکتے ''_(2)
یہ ایک ایسا جواب ہے جو ان کى فکرى پستى اور انتہائی اخلاقى تنزل کا آئینہ دار ہے _
جى ہاں : مجرم اور گناہ سے آلودہ ماحول میں پاکیزگى ایک جرم وعیب ہوا کرتى ہے یوسف جیسے پاکدامن کو عفت وپارسائی کے جرم میں زندانوں میں ڈالا جاتا ہے جبکہ زلیخائیں اس ماحول میں آزاد اور صاحب جاہ ومقام ،ہوا کرتى ہیں اور قوم لوط(ع) اپنے اپنے گھروں میں آرام وآساآش کے ساتھ رہتى ہے _
یہیں پر قرآن مجید کا مصداق واضح ہوجاتاہے جووہ گمراہ لوگوں کے بارے میں کہتا ہے کہ:  ہم (ان کے اپنے اعمال کى بناپر) ان کے دلوں پر مہرلگادیتے ہیں اور ان کى آنکھوں پر پردے ڈال دیتے اور ان کے کان بہرے ہوجائے _
ایک احتمال یہ بھى ہے کہ وہ گناہوں کى دلدل میں اس حدتک پھنس چکے تھے کہ لوط کے خاندان کا تمسخراڑا کر کہتے تھے کہ وہ ہمیں ناپاک سمجھتے ہیں اور خود بڑے پاکباز بنتے ہیں، یہ کیسا مذاق ہے؟
یہ عجیب بات نہیں تو اور کیا ہے کہ بے حیائی اور بے شرمى کے فعل سے مانوس ہوجانے کى وجہ سے انسان کى حس شناخت ہى یکسر بدل جائے یہ بالکل اس چمڑارنگنے والے کى مثال ہے جوبدبوسے مانوس ہوچکا تھا اور جب ایک مرتبہ وہ عطاروں کے بازارسے گزررہا تھا تو عطر کى نامانوس بوکى وجہ سے بے ہوش ہوگیا، جب اسے حکیم کے پاس لے گئے تو اس نے حکم دیا کہ اسے دوبارہ چمڑار نگنے والوں کے بازار میں لے جایاجائے چنانچہ ایسا ہى کیا گیا اور وہ ہوش میں آگیا اور مرنے سے بچ گیایہ واقعاًاس بارے میں ایک دلچسپ حسى مثال ہے _


(1)سورہ شعرا آیت 167
(2) سورہ شعراء آیت 167

 

 

قوم لوط کا سب سے بڑا اخلاقى انحراف30 /سال سعى و کوشش
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma