موسى کے خدا کى خبرلاتا ہوں

SiteTitle

صفحه کاربران ویژه - خروج
ورود کاربران ورود کاربران

LoginToSite

SecurityWord:

Username:

Password:

LoginComment LoginComment2 LoginComment3 .
SortBy
 
قصص قرآن
آخرى باتپچاس ہزار معمار برج بناتے ہیں

اگرچہ مومن آل فرعون کى باتوں نے فرعون کے دل پر اس قدر اثر کیا کہ وہ موسى علیہ السلام کے قتل سے تو باز آگیا لیکن پھر بھى غرور کى چوٹى سے نیچے نہ اترا اور اپنى شیطنت سے بھى بازنہ آیا اور نہ ہى حق بات قبول کرنے پر آمادہ ہوا کیونکہ فرعون کے پاس اس بات کى نہ توصلاحیت تھى اور نہ ہى لیاقت لہذا اپنے شیطنت آمیز اعمال کو جارى رکھتے ہوئے اس نے ایک نئے کام کى تجویز پیش کى اور وہ ہے آسمانوں پر چڑھنے کے لئے ایک بلندو بالابرج کى تعمیر تاکہ اس پر چڑھ کر موسى کے خدا کى خبر لے آئے _
فرعون نے کہا: اے ہامان : میرے لئے ایک بلند عمارت تیار کروتاکہ میں اسباب وذرائع تک پہنچ سکوں ایسے اسباب وذرائع جو مجھے آسمانوں تک لے جاسکیں تاکہ میں موسى کے خدا سے باخبر ہوسکوں ہر چند کہ میں گمان کرتاہوں کہ وہ جھوٹاہے _
جى ہاں اس قسم کے برے اعمال فرعون کى نظر میں مزین کردیئے گئے تھے اور انھوں نے اسے راہ حق سے روک دیا تھا ،لیکن فرعون کى سازش اور چالوں کا انجام نقصان اور تباہى کے سوا کچھ نہیں ''_(1)
سب سے پہلى چیز جو یہاں پر نظر آتى ہے وہ یہ ہے کہ آخر اس کام سے فرعون کا مقصد کیا تھا؟ آیاوہ واقعاً اس حدتک احمق تھا کہ گمان کرنے لگا کہ موسى کا خدا آسمان میں ہے ؟ بالفرض اگر آسمان میں ہو بھى تو آسمان سے باتیں کرنے والے پہاڑوں کے ہوتے ہوئے اس عمارت کے بنانے کى کیا ضرورت تھى جو پہاڑوں کى اونچائی کے سامنے بالکل ناچیز تھی؟ اور کیا اس طرح سے وہ آسمان تک پہنچ بھى سکتا تھا؟
یہ بات تو بہت ہى بعید معلوم ہوتى ہے کیونکہ فرعون مغرور اور متکبر ہونے کے باوجود سمجھ دار اور سیاستداں شخص تو ضرورتھا جس کى وجہ سے اس نے ایک عظیم ملت کو اپنى زنجیروں میں جکڑا تھا اور بڑے زور دار طریقے سے اس پر حکومت کرتارہا لہذا اس قسم کے افراد کى ہر ہر بات اور ہر ہر حرکت شیطانى حرکات وسکنات کى آئینہ دار ہوتى ہیں لہذا سب سے پہلے اس کے اس شیطانى منصوبے کا تجزیہ وتحلیل کرنا چاہئے کہ آخر ایسى عمارت کى تعمیر کا مقصد کیا تھا ؟
بظاہر یہ معلوم ہوتا ہے کہ فرعون نے ان چند مقاصد کے پیش نظر ایسا اقدام کیا :
1_وہ چاہتا تھا کہ لوگوں کى فکر کو مصروف رکھے موسى علیہ السلام کى نبوت اور بنى اسرائیل کے قیام کے مسئلہ سے ان کى توجہ ہٹانے کے لئے اس نے یہ منصوبہ تیار کیا، بعض مفسرین کے بقول یہ عمارت ایک نہایت ہى وسیع وعریض زمین میں کھڑى کى گئی جس پر پچاس ہزار مزدور کام کرنے لگے اس تعمیرى منصوبے نے دوسرے تمام مسائل کو بھلادیا جوں جوں عمارت بلند ہوتى جاتى تھى توں توں لوگوں کى توجہ اس کى طرف زیادہ مبذول ہوتى تھى ہر جگہ اور ہر محفل میں نئی خبر کے عنوان سے اس کے چرچے تھے اس نے وقتى طور پر جادو گروں پر موسى علیہ السلام کى کامیابى کو جو کہ فرعون اور فرعونیوں کے پیکر پر ایک کارى ضرب تھى لوگوں کے ذہنوں سے فراموش کردیا _
2_ وہ چاہتا تھا کہ اس طرح سے زحمت کش اور مزوور طبقے کى جزوى مادى اور اقتصادى امداد کرے اور عارضى طور پر ہى سہى بیکار لوگوں کے لئے کام مہیا کرے تاکہ تھوڑاسا اس کے مظالم کو فراموش کردیں اور اس کے خزانے کى لوگوں کو زیادہ سے زیادہ احتیاج محسوس ہو _
3_پروگرام یہ تھا کہ جب عمارت پایہ تکمیل کو پہنچ جائے، تو وہ اس پر چڑھ کر آسمان کى طرف نگاہ کرے اور شاید چلہ کمان میں رکھ کر تیر چلائے اور وہ واپس لوٹ آئے تو لوگوں کو احمق بنانے کے لئے کہے کہ موسى کا خدا جو کچھ بھى تھا آج اس کا خاتمہ ہو گیا ہے اب ہر شخص بالکل مطمئن ہوکر اپنے اپنے کام میں مصروف ہوجائے _
وگرنہ فرعون کے لئے تو صاف ظاہر تھا کہ اس کى عمارت جتنى بھى بلند ہو چند سو میڑسے زیادہ تو اونچى نہیں جاسکتى تھى جبکہ آسمان اس سے کئی گنا بلند اور اونچے تھے، پھریہ کہ اگر بلند ترین مقام پر بھى کھڑے ہوکر آسمان کى طرف دیکھا جائے تو اس کا منظر بغیر کسى کمى بیشى کے ویسے ہى نظر آتا ہے جیسے سطح زمین سے _
یہ بات بھى قابل توجہ ہے کہ فرعون نے یہ بات کرکے درحقیقت موسى علیہ السلام کے مقابلے سے ایک قسم کى پسپائی اختیار کى جبکہ اس نے کہا کہ میں موسى کے خدا کے بارے میں تحقیق کرنا چاہتاہوں''
فاطلع الى الہ موسى '' اور ساتھ ہى یہ بھى کہتا ہے کہ'' ہر چند کہ میں اسے جھوٹا گمان کرتا ہوں '' اس طرح سے وہ یقین کى منزل سے ہٹ کر شک اور گمان کے مرحلے تک نیچے آجاتاہے _
اس مسئلے میں مفسرین کے ایک گروہ نے (مثلاً فخر رازى اور آلوسى نے ) یہ سوال بھى اٹھایا ہے کہ آیا : فرعون نے اپنا مجوزہ بلند مینار تعمیر کرایا تھا یانہیں؟
ان مفسرین کا ذہن اس طرف اس لئے منتقل ہوا کہ مینار کى تعمیر کا کام کسى طرح بھى عاقلانہ نہ تھا کیا اس عہد کے لوگ کبھى بلند پہاڑوں پر نہیں چڑھے تھے ؟ اور انھوں نے آسمان کے منظر کو ویسا ہى نہیں دیکھا تھا جیسا کہ وہ زمین سے نظرآتا ہے ؟کیا انسان کا بنایا ہوا مینار پہاڑسے زیادہ اونچا ہوسکتا ہے ؟ کیا کوئی احمق بھى یہ یقین کرسکتا ہے کہ ایسے مینار پر چڑھ کر آسمان کو چھوا جاسکتا ہے ؟
لیکن وہ مفسرین جنہوں نے یہ اشکا لات پیدا کئے ہیں ان کى توجہ ان نکات کى طرف نہیں گئی کہ اول تو ملک مصر کو ہستانى نہیں دوم یہ کہ انہوں نے اس عہد کے لوگوں کى سادہ لوحى کو فراموش کردیا کہ ان سیدھے سادھے لوگوںکو ایسے ہى مسائل سے غافل کیا جاسکتا تھا یہاں تک کہ خود ہمارے زمانے جسے عصر علم ودانش کہا جاتاہے، لوگوں کى توجہ اصل مسائل سے ہٹانے کے لئے کیسے کیسے مکرو فریب اور حیلہ سازیاں کى جاتى ہیں _


(1)سورہ مومن آیت37

 


آخرى باتپچاس ہزار معمار برج بناتے ہیں
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma