فاتح خیبر على علیہ السلام

SiteTitle

صفحه کاربران ویژه - خروج
ورود کاربران ورود کاربران

LoginToSite

SecurityWord:

Username:

Password:

LoginComment LoginComment2 LoginComment3 .
SortBy
 
قصص قرآن
دعائے پیامبر (ص) فتح مکہ

یہ خبر رسول اکرم (ص) تک پہنچى تو اپ نے فرمایا:''خدا کى قسم کل یہ علم ایسے مرد کو دوں گا جو خدا اور اس کے رسول کو دوست رکھتا ہے، اور خدا اور پیغمبر اس کو دوست رکھتے ہیں ،اور وہ اس سے قلعہ کو طاقت کے زورسے فتح کرے گا ''_ ہرطرف سے گردنیں اٹھنے لیگیں کہ اس سے مرادکون شخص ہے؟ کچھ لوگوں کا اندازہ تھا کہ پیغمبر (ص) کى مراد على علیہ السلام ہیںلیکن على علیہ السلام ابھى وہاں موجود نہیں تھے،کیونکہ شدید آشوب چشم انہیں لشکر میں حاضر ہونے سے مانع تھا، لیکن صبح کے وقت على علیہ السلام اونٹ پر سوار ہوکر وارد ہوئے، اور پیغمبر اکرم (ص) کے خیمہ کے پاس اترے درحالیکہ آپ کى آنکھیں شدت کے ساتھ درد کررہى تھیں _
پیغمبر اکرم (ص) نے فرمایا :میرے نزدیک آئو،آپ قریب گئے توانحضرت (ص) نے اپنے دہن مبارک کا لعاب على علیہ السلام کى آنکھوں پر ملا اور اس معجزہ کى برکت سے آپ کى آنکھیں بالکل ٹھیک ہوگئیں اس کے بعد آنحضرت (ص) نے علم ان کے ہاتھ میں دیا_
على علیہ السلام لشکر اسلام کو ساتھ لے کر خیبر کے سب سے بڑے قلعہ کى طرف بڑھے تو یہودیوں میں سے ایک شخص نے قلعہ کے اوپر سے پوچھا کہ آپ کون ہیں ؟ آپ نے فرمایا : '' میں على بن ابى طالب'' ہوں، اس یہودى نے پکار کر کہا : اے یہودیو اب تمہارى شکست کا وقت آن پہنچا ہے ، اس وقت اس قلعہ کا کمانڈر مرحب یہودى ، على علیہ السلام سے مقابلہ کے لئے نکلا، اور کچھ دیر نہ گزرى تھى کہ ایک ہى کارى ضرب سے زمین پر گرپڑا _
مسلمانوں اور یہودیوں کے درمیان شدید جنگ شروع ہوگئی، على علیہ السلام قلعہ کے دروازے کے قریب آئے ، اور ایک قوى اورپُر قدرت حرکت کے ساتھ دروازے کو اکھاڑا اور ایک طرف پھینک دیا، اور اس زور سے قلعہ کھل گیا اور مسلمان اس میں داخل ہوگئے اور اسے فتح کرلیا ،یہودیوں نے اطاعت قبول کرلی، اور پیغمبر (ص) سے درخواست کى کہ اس اطاعت کے عوض ان کى جان بخشى کى جائے، پیغمبر (ص) نے ان کى درخواست کو قبول کرلیا، منقول غنائم اسلامى لشکر کے ہاتھ آئے اور وہاں کى زمینیں اور باغات آپ نے یہودیوں کو اس شرط کے ساتھ سپرد کردیئےہ اس کى آمدنى کا آدھا حصہ وہ مسلمانوں کو دیا کریں گے _
آخرکار پیغمبر (ص) نے تواریخ کى نقل کے مطابق غنائم خیبرصرف اہل حدیبیہ پر تقسیم کئے، یہاں تک کہ ان لوگوں کے لئے بھى جو حدیبیہ میں موجود تھے اور کسى وجہ سے جنگ خیبر میں شریک نہ ہوسکے ان کے لئے بھى ایک حصہ قراردیا ، البتہ ایسا آدمى صرف ایک ہى تھا، اور وہ '' جابربن عبداللہ تھا _
 

 

دعائے پیامبر (ص) فتح مکہ
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma