حضرت اشموئیل

SiteTitle

صفحه کاربران ویژه - خروج
ورود کاربران ورود کاربران

LoginToSite

SecurityWord:

Username:

Password:

LoginComment LoginComment2 LoginComment3 .
SortBy
 
قصص قرآن
کیا اچھا ہوا کہ ہم قارون کى جگہ نہ تھےطالوت کو ن تھے؟

خدائے بزرگ و برتر نے ایک عبرتناک واقعہ کى طرف نشاندہى کى ہے کہ جس میں بنى اسرائیل کے ایک گروہ کى سر گذشت بیان کى گئی ہے جو حضرت موسى علیہ السلام کے بعد وقوع پذیر ہوئی_
''قوم یہود'' فرعون کے زیر اثر رہ کر بنى اسرائیل کمزور و ناتواں ہو چکى تھی_حضرت موسى علیہ السلام کى دانشمندانہ رہبرى کے نتیجے میں انہیں اس افسوسناک حالت سے نجات ملى اور انہوں نے قدرت و عظمت حاصل کرلی_
اس پیغمبر (ص) کى برکت سے خداوندعالم نے انہیں بہت سى نعمات سے نوازا_ان نعمات میں سے ایک صندوق عہد بھى تھا،یہودى اپنے لشکر کے آگے اسے اٹھائے رکھتے تھے_اس سے ان میں ایک طرح کا سکون قلب اور روحانى طاقت پیدا ہوتى تھی_
بنى اسرائیل کو یہ قدرت و عظمت حضرت موسى علیہ السلام کے بعد ایک مدت تک حاصل رہى لیکن یہى کامیابیاں اور نعمتیں رفتہ رفتہ ان کے غرور و تکبر کا باعث بن گئیں اور وہ قانون شکنى کرنے لگے_اس کے نتیجے میں انہیں فلسطینیوں کے ہاتھوں شکست اٹھانا پڑی،وہ اپنى قدرت و عظمت کھو بیٹھے اور صندوق عہد بھى ہاتھ سے گنوا بیٹھے، پھر اس قدر پراگندگى اور اختلاف کا شکار ہوئے کہ چھوٹے سے چھوٹے دشمنوں سے بھى دفاع کے قابل نہ رہے_ یہاں تک کہ دشمنوں نے ان کے بہت سے لوگوں کو ان کى سر زمین سے نکال دیا اور ان کى اولاد کو غلام اور قیدى بنالیا_
کئی برس تک یہ کیفیت رہى یہاں تک کہ خداوندعالم نے ان کى نجات اور ارشاد و ہدایت کے لئے حضرت اشموئیل(ع) کو پیغمبر بنا کر مبعوث فرمایا_
بنى اسرائیل بھى دشمنوں کے ظلم و جور سے تنگ آچکے تھے اور کسى پناہ گاہ کى تلاش میں تھے لہذا ان کے گرد جمع ہوگئے اور ان سے خواہش کى کہ وہ ان کے لئے رہبر اور امیر مقرر کردیں تا کہ وہ اس کى قیادت میں ہم آواز اور ایک جان ہوکر دشمن سے جنگ کریں اورعزت رفتہ بحال ہو سکے_
اشموئیل(ع) ان کى اندرونى کیفیات اور سست ہمتى سے پورى طرح واقف تھے_انہوں نے کہا:
''مجھے ڈر ہے کہ جب جہاد کا حکم آئے تو تم کہیں امیر و رہبر کے حکم سے روگردانى نہ کرو اور دشمن سے مقابلے اور جنگ سے پہلو تہى نہ کرو''_
وہ کہنے لگے: ''یہ کیسے ہو سکتا ہے کہ ہم امیر کے حکم سے منہ پھیر لیںاور اپنى ذمہ دارى نبھانے سے دریغ کریں حالانکہ دشمن ہمیں ہمارے وطن سے نکال چکا ہے، ہمارى زمینوں پر قبضہ کر چکا ہے اور ہمارى اولاد کو قیدى بناچکاہے''_
حضرت اشموئیل (ع) نے دیکھا کہ وہ اپنى بیمارى کى تشخیص کر چکے ہیں اور اب انہیں ایک طبیب کى ضرورت ہے_ گویا وہ اپنى پسماندگى کے راز سے واقف ہو چکے ہیں_ اس پر حضرت اشموئیل نے بارگاہ الہى کا رخ کیا اور قوم کى خواہش کو اس کے حضور پیش کیا،وحى ہوئی: ''میں نے طالوت کو ان کى سر براہى کے لئے منتخب کیا ہے_''
حضرت اشموئیل (ع) نے عرض کیا: خداوندا میں نے ابھى تک طالوت کو دیکھا ہے نہ اسے پہچانتا ہوں _
ارشاد ہوا: ''ہم اسے تمہارى طرف بھیجیں گے_جب وہ تمہارے پاس آئے تو فوج کى کمان اس کے حوالے کردینا اور علم جہاد اس کے ہاتھ میں دے دینا''_

 


کیا اچھا ہوا کہ ہم قارون کى جگہ نہ تھےطالوت کو ن تھے؟
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma