اسماعیل (ع) اور ہاجرہ(ع) کو منتقل کرنے کا حکم

SiteTitle

صفحه کاربران ویژه - خروج
ورود کاربران ورود کاربران

LoginToSite

SecurityWord:

Username:

Password:

LoginComment LoginComment2 LoginComment3 .
SortBy
 
قصص قرآن
چندا ہم نکاتاسماعیل (ع) قربان گاہ میں

سالہا گذرگئے کہ جناب ابراہیم(ع) نے اس صالح فرزند کے انتظار اور خواہش میں زندگى بسرکرتے رہے، انھوں نے عرض کیا:'' پروردگارا: مجھے ایک فرزند صالح عطا فرما_''(1)
آخر کار خدا نے ان کى دعا قبول کرلی، پہلے انھیںاسماعیل(ع) اور پھر اسحاق(ع) مرحمت فرمایا کہ جن میں سے ہر ایک بزرگ پیغمبر اور صاحب منزلت تھے_
آپ نے اپنى کنیزہاجرہ کو اپنى بیوى بنالیا تھا _ اس سے انہیں اسماعیل جیسا بیٹا نصیب ہوا آپ کى پہلى بیوى سارہ نے ان سے حسد کیا یہى حسد سبب بنا کہ آپ ہاجرہ اور اپنے شیرخوار بچے کو حکم خدا سے فلسطین سے لے کر مکہ کى جلتى ہوئی سنگلاخ پہاڑوں کى سرزمین میں لے گئے یہ وہ علاقہ تھا جہاں پانى کى ایک بوند بھى دستیاب نہ تھى آپ(ع) حکم خدا سے ایک عظیم امتحان سے گزرتے ہوئے انہیں وہاں چھوڑ کر واپس فلسطین آگئے _
وہاں چشمہ زمزم پیدا ہوا اس اثنا میں جرہم قبیلہ ادھر سے گزرا اس نے جناب ہاجرہ سے وہاں قیام کى اجازت چاہى __گویا واقعات کا ایک طولانى سلسلہ ہے کہ جو اس علاقے کى آبادى کا باعث بنا_
حضرت ابراہیم (ع) نے خدا سے دعا کى تھى کہ اس جگہ کو آباد اور پر برکت شہر بنادے اور لوگوں کے دل میرى اولاد کى طرف مائل کردے ان کى اولاد وہاں پھلنے پھولنے لگى تھى _(2)
یہ بات جاذب نظر ہے کہ بعض مو رخین نے نقل کیا ہے کہ جب حضرت ابراہیم ہاجرہ اور شیر خوار اسماعیل کو مکہ میں چھوڑ کر واپس جانا چاہتے تھے تو جناب ہاجرہ نے فریاد کی: اے ابراہیم(ع) آپ کو کس نے حکم دیا ہے کہ ہمیں ایسى جگہ پر چھوڑ جائیں کہ جہاں نہ کوئی سبزہ ہے ، نہ دودھ دینے والا کوئی جانور،یہاں تک کہ یہاں پانى کا ایک گھونٹ بھى نہیں ہے آپ پھر بھى ہمیں بغیر زادو توشہ اور مونس ومدد گار کے چھوڑے جارہے ہیں _
حضرت ابراہیم(ع) نے مختصر سا جواب دیا : میرے پروردگار نے مجھے یہى حکم دیا ہے _
ہاجرہ نے یہ سنا تو کہنے لگیں: اگر ایسا ہے تو پھر خدا ہرگز ہمیں یونہى نہیں چھوڑے گا _
ابراہیم(ع) نے حکم خدا کى اطاعت کى اور انہیں سرزمین مکہ میں لے گئے جو ایسى خشک اور بے آب وگیاہ تھى کہ وہاں کسى پرندے کا بھى نام ونشان نہ تھا جب ابراہیم انہیں چھوڑ کر تنہا واپس ہولئے تو ان کى اہلیہ رونے لگیںکہ ایک عورت اور ایک شیرخوار بچہ اس بے آب وگیاہ بیابان میں کیا کریں گے_
اس خاتون کے گرم آنسو اور ادھر بچے کا نالہ ودزارى اس منظرنے ابراہیم(ع) کا دل ہلاکے رکھ دیا _
انہوں نے بارگاہ الہى میں ہاتھ اٹھائے اور عرض کیا:
خدا وندا: میں تیرے حکم پر اپنى بیوى اور بچے کو اس جلادینے والے بے آب وگیاہ بیابان میں تنہا چھوڑ رہا ہوں، تاکہ تیرا نام بلند اور تیرا گھر آباد ہو_
یہ کہہ کر غم واندوہ اور شدید محبت کے عالم میں الوداع ہوئے _
زیادہ وقت نہیں گزرا تھا کہ ماں کے پاس آب وغذا کا جو توشہ تھا ختم ہوگیا اور اس کى چھاتى کا دودھ بھى خشک ہوگیا شیر خوار بچے کى بے تابى اور تضرع وزارى نے ماں کو ایسا مضطرب کردیا کہ وہ اپنى پیاس بھول گئی وہ پانى کى تلاش میں اٹھ کھڑى ہوئی، پہلے کوہ صفا کے قریب گئی تو پانى کا کوئی نام ونشان نظر نہ آیا، سراب کى چمک نے اسے کوہ مروہ کى طرف کھینچا تو وہ اس کى طرف دوڑى لیکن وہاں بھى پانى نہ ملا، وہاں ویسى چمک صفاپر دکھائی دى تو پلٹ کر آئی، زندگى کى بقاء اور موت سے مقابلہ کے لئے اس نے سات چکر لگائے، آخر شیرخوار بچہ زندگى کى آخرى سانسیں لینے لگا کہ اچانک اس کے پائوں کے پاس انتہائی تعجب خیز طریقہ سے زمزم کا چشمہ ابلنے لگا، ماں اور بچے نے پانى پیا اور موت جو یقینى ہوگئی تھى اس سے بچ نکلے_
زمزم کا پانى گویا آب حیات تھا، ہر طرف سے پرندے اس چشمہ کى طرف آنے لگے، قافلوں نے پرندوں کى پروازدیکھى تو اپنے رُخ کو اس طرف موڑدیا اور ظاہراً ایک چھوٹے سے خاندان کى فداکارى کے صلے میں ایک عظیم مرکز وجود میں آگیا_
آج خانہ خدا کے پاس اس خاتون اور اس کے فرزند اسماعیل (ع) کا مسکن ہے، ہر سال تقریباً 20 / لاکھ افراد اطراف عالم سے آتے ہیں ان کى ذمہ دارى ہے کہ اس مسکن کو جسے مقام اسماعیل کہتے ہیں اپنے طواف میں شامل کریں گویا اس خاتون اور اس کے بیٹے کے مدفن کو کعبہ کا جز ء سمجھیں_

 


(1)سورہ ابراہیم ایت 37 تا 41
(2)سورہ صافات آیت 100

 

 

چندا ہم نکاتاسماعیل (ع) قربان گاہ میں
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma