قرآن مجیدسے اچھى طرح معلوم ہوتا ہے کہ ذوالقرنین ممتاز صفات کے حامل تھے _اللہ تعالى نے کامیابى کے اسباب ان کے اختیار میں دیئےھے،انہوں نے تین اہم لشکر کشیاں کیں_پہلے مغرب کى طرف،پھر مشرق کى طرف اور آخر میں ایک ایسے علاقے کى طرف کہ جہاں ایک کوہستانى درہ موجود تھا، ان مسافرت میں وہ مختلف اقوام سے ملے_ وہ ایک مرد مومن،موحد اور مہربان شخص تھے_ وہ عدل کا دامن ہاتھ سے نہیں چھوڑتے تھے_ اسى بناء پر اللہ کا لطف خاص ان کے شامل حال تھا_ وہ نیکوں کے دوست او رظالموں کے دشمن تھے_ انہیں دنیا کے مال و دولت سے کوئی لگائو نہ تھا_ وہ اللہ پر بھى ایمان رکھتے تھے اور روز جزاء پر بھی_ انہو ں نے ایک نہایت مضبوط دیوار بنائی ہے،یہ دیوار انہوں نے اینٹ اور پتھر کے بجائے لوہے اور تانبے سے بنائی(اور اگر دوسرے مصالحے بھیستعمال ہوئے ہوں تو ان کى بنیادى حیثیت نہ تھی)_اس دیواربنانے سے ان کا مقصد مستضعف اور ستم دیدہ لوگوں کى یاجوج و ماجوج کے ظلم و ستم کے مقابلے میں مدد کرنا تھا_
وہ ایسے شخص تھے کہ نزول قرآن سے قبل ان کا نام لوگوں میں مشہور تھا_لہذا قریش اور یہودیوں نے ان کے بارے میں رسول اللہ (ص) سے سوال کیا تھا، جیسا کہ قرآن کہتا ہے: ''تجھ سے ذوالقرنین کے بارے میں پوچھتے ہیں :'' رسول اللہ (ص) اور ائمہ اہل بیت علیہم السلام سے بہت سى ایسى روایات منقول ہیں جن میںہے کہ: ''وہ نبى نہ تھے بلکہ اللہ کے ایک صالح بندے تھے'' _