خندق کى کھدائی

SiteTitle

صفحه کاربران ویژه - خروج
ورود کاربران ورود کاربران

LoginToSite

SecurityWord:

Username:

Password:

LoginComment LoginComment2 LoginComment3 .
SortBy
 
قصص قرآن
لشکر کى تعدادعمرو بن عبدود دسے حضرت على (ع) کى تاریخى جنگ

خندق کے کھودنے کا سلسلہ حضرت سلمان فارسى کے مشورہ سے وقوع پذیر ہوا خندق کے اس زمانے میں ملک ایران میں دفاع کا موثر ذریعہ تھا اور جزیرة العرب میں اس وقت تک اس کى مثال نہیں تھى اور عرب میں اس کا شمار نئی ایجادات میں ہوتا تھا اطراف مدینہ میں اس کا کھود نا فوجى لحاظ سے بھى اہمیت کا حامل تھا یہ خندق دشمن کے حوصلوں کو پست کرنے اور مسلمانوں کے لئے روحانى تقویت کا بھى ایک موثر ذریعہ تھى _
خندق کے کو ائف اور جزئیات کے بارے میں صحیح طور پر معلومات تک رسائی تو نہیں ہے البتہ مورخین نے اتنا ضرور لکھا ہے کہ اس کا عرض اتنا تھاکہ دشمن کے سوار جست لگا کر بھى اس کو عبور نہیں کرسکتے تھے اس کى گہرائی یقینا اتنى تھى کہ اگر کو ئی شخص اس میں داخل ہوجاتاہے تو آسانى کے ساتھ دوسرى طرف باہر نہیں نکل سکتا تھا ،علاوہ ازیں مسلمان تیر اندازوں کا خندق والے علاقے پر اتنا تسلط تھا کہ اگر کوئی شخص خندق کو عبور کرنے کا ارداہ کرتا تھا تو ان کے لئے ممکن تھا کہ اسے خندق کے اندرہى تیر کا نشانہ بنالیتے _
رہى اس کى لمبائی تو مشہور روایت کو مد نظر رکھتے ہوئے کہ حضرت رسالت ماب (ص) نے دس ،دس افراد کو چالیس ہاتھ (تقریباً 20 میڑ) خندق کھودنے پر مامور کیا تھا،اور مشہور قول کے پیش نظر لشکر اسلام کى تعداد تین ہزار تھى تو مجموعى طورپر اس کى لمبائی اندازاً بارہ ہزار ہاتھ (چھ ہزار میڑ) ہوگی_
اس بات کا بھى اعتراف کرنا چاہئے کہ اس زمانے میںنہایت ہى ابتدائی وسائل کے ساتھ اس قسم کىخندق کھودنا بہت ہى طاقت فرسا کام تھا خصوصاً جب کہ مسلمان خوراک اور دوسرے وسائل کے لحاظ سے بھى سخت تنگى میں تھے _
یقینا خندق کھودى بھى نہایت کم مدت میں گئی یہ امر اس بات کى نشاندہى کرتا ہے کہ لشکر اسلام پورى ہوشیارى کے ساتھ دشمن کے حملہ آور ہونے سے پہلے ضرورى پیش بندى کرچکا تھا اور وہ بھى اس طرح سے کہ لشکر کفر کے مدینہ پہنچنے سے تین دن پہلے خندق کى کھدائی کا کام مکمل ہوچکا تھا _

 

 

 

لشکر کى تعدادعمرو بن عبدود دسے حضرت على (ع) کى تاریخى جنگ
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma