فرعون سے معرک آرا مقابلہ

SiteTitle

صفحه کاربران ویژه - خروج
ورود کاربران ورود کاربران

LoginToSite

SecurityWord:

Username:

Password:

LoginComment LoginComment2 LoginComment3 .
SortBy
 
قصص قرآن
میرا بھائی میراناصر ومددگاردیوانگى کى تہمت

حضرت موسى علیہ السلام کى ماموریت کا پہلا مرحلہ ختم ہوا جس میں بتایا گیا ہے کہ انھیں وحى اور رسالت ملى اور انھوں نے اس عظیم مقصد کو حاصل کرنے کے لیے وسائل کے حصول کى درخواست کى _
اس کے ساتھ ہى زیر نظر دوسرے مرحلے کے بارے میں گفتگو ہوتى ہے یعنى فرعون کے پاس جانا اور اس کے ساتھ گفتگو کرنا چنانچہ ان کے درمیان جو گفتگو ہوئی ہے اسے یہاں پر بیان کیا جارہا ہے_
سب سے پہلے مقدمے کے طور پر فرمایا گیا ہے:اب جبکہ تمام حالات ساز گار ہیں تو تم فرعون کے پاس جائو ''اور اس سے کہو کہ ہم عالمین کے پروردگار کے رسول ہیں''_(1)
اور اپنى رسالت کا ذکر کرنے کے بعد بنى اسرائیل کى آزادى کا مطالبہ کیجئے اور کہیئے''کہ ہمیں حکم ملا ہے کہ تجھ سے مطالبہ کریں کہ تو بنى اسرائیل کو ہمارے ساتھ بھیج دے''_(2)
وہ مصر میں گئے اور اپنے بھائی ہارون کو مطلع کیا اور وہ رسالت جس کے لیے آپ(ع) مبعوث تھے،اس کا پیغام اسے پہنچایا_پھر یہ دونوں بھائی فرعون سے ملاقات کے ارادے سے روانہ ہوئے_ آخر بڑى مشکل سے اس کے پاس پہنچ سکے_اس وقت فرعون کے وزراء اور مخصوص لوگ اسے گھیرے ہوئے تھے_
حضرت موسى علیہ السلام نے ان کو خدا کا پیغام سنایا_
اس مقام پر فرعون نے زبان کھولى اور شیطنت پر مبنى چند ایک جچے تلے جملے کہے جس سے ان کى رسالت کى تکذیب کرنا مقصود تھا_ وہ حضرت موسى علیہ السلام کى طرف منہ کرکے کہنے لگا:''آیا بچپن میں ہم نے تجھے اپنے دامن محبت میں پروان نہیں چڑھایا ''_(3)
ہم نے تجھے دریائے نیل کى ٹھاٹھیں مارتى ہوئی خشمگین موجوں سے نجات دلائی وگرنہ تیرى زندگى خطرے میں تھی_تیرے لیے دائیوں کو بلایا اور ہم نے اولاد بنى اسرائیل کے قتل کردینے کا جو قانون مقرر کر رکھا تھا اس سے تجھے معاف کردیا اور امن و سکون اور نازونعمت میں تجھے پروان چڑھایا_
اور اس کے بعد بھى ''تو نے اپنى زندگى کے کئی سال ہم میں گزارے''_(4)
پھر وہ موسى علیہ السلام پر ایک اعتراض کرتے ہوئے کہتا ہے:تو نے وہ اہم کام کیا ہے_(فرعون کے حامى ایک قبطى کو قتل کیا ہے)_(5)
یہ اس بات کى طرف اشارہ ہے کہ ایسا کام کرنے کے بعد تم کیونکررسول بن سکتے ہو؟
ان سب سے قطع نظر کرتے ہوئے ''تو ہمارى نعمتوں سے انکار کررہا ہے''_(6)
تو کئی سالوں تک ہمارے دسترخوان پر پلتا رہا ہے،ہمارا نمک کھانے کے بعد نمک حلالى کا حق اس طرح ادا کررہا ہے؟اس قدر کفران نعمت کے بعد تو کس منہ سے نبوت کا دعوى کررہاہے؟
در حقیقت وہ بزعم خود اس طرح کى منطق سے ان کى کردار کشى کرکے موسى علیہ السلام کو خاموش کرنا چاہتا تھا_
جناب موسى علیہ السلام نے فرعون کى شیطنت آمیز باتیں سن کر اس کے تینوں اعتراضات کے جواب دینا شروع کیے_لیکن اہمیت کے لحاظ سے فرعون کے دوسرے اعتراض کا سب سے پہلے جواب دیا(یا پہلے اعتراض کو بالکل جواب کے لائق ہى نہیں سمجھا کیونکہ کسى کا کسى کى پرورش کرنا اس بات کى دلیل نہیں بن جاتا کہ اگر وہ گمراہ ہوتو اسے راہ راست کى بھى ہدایت نہ کى جائے)_
بہر حال جناب موسى علیہ السلام نے فرمایا:''میں نے یہ کام اس وقت انجام دیا جب کہ میں بے خبر لوگوں میں سے تھا''_(7)
یعنى میں نے اسے جو مکا مارا تھا وہ اسے جان سے ماردینے کى غرض نہیں بلکہ مظلوم کى حمایت کے طور پر تھا ،میں تو نہیںسمجھتا تھا کہ اس طرح اس کى موت واقع ہوجائے گی_
پھر موسى علیہ السلام فرماتے ہیں:''اس حادثے کى وجہ سے جب میں نے تم سے خوف کیا تو تمہارے پاس سے بھاگ گیا اور میرے پروردگارنے مجھے دانش عطا فرمائی اور مجھے رسولوں میںسے قرار دیا''_(8)
پھر موسى علیہ السلام اس احسان کا جواب دیتے ہیں جو فرعون نے بچپن اور لڑکپن میںپرورش کى صورت میںان پر کیا تھادو ٹوک انداز میں اعتراض کى صورت میں فرماتے ہیں:''تو کیا جو احسان تو نے مجھ پر کیا ہے یہى ہے کہ تو بنى اسرائیل کو اپنا غلام بنالے''_(9)
یہ ٹھیک ہے کہ حوادث زمانہ نے مجھے تیرے محل تک پہنچادیا اور مجھے مجبوراًتمھارے گھر میں پرورش پانا پڑى اور اس میں بھى خدا کى قدرت نمائی کار فرما تھى لیکن ذرا یہ تو سوچو کہ آخر ایسا کیوں ہوا؟کیا وجہ ہے کہ میں نے اپنے باپ کے گھر میں اور ماں کى آغوش میں تربیت نہیں پائی؟ آخر کس لیے؟
کیا تو نے بنى اسرائیل کو غلامى کى زنجیروں میں نہیں جکڑ رکھا؟یہاں تک کہ تو نے اپنے خودساختہ قوانین کے تحت ان کے لڑکوں کو قتل کردیا اور ان کى لڑکیوں کو کنیز بنایا_
تیرے بے حدوحساب مظالم اس بات کا سبب بن گئے کہ میرى ماں اپنے نو مولود بچے کى جان بچانے کى غرض سے مجھے ایک صندوق میں رکھ کر دریائے نیل کى بے رحم موجوں کے حوالے کردے اور پھر منشائے ایزدى یہى تھا کہ میرى چھوٹى سى کشتى تمھارے محل کے نزدیک لنگر ڈال دے_ہاں تو یہ تمہارے بے اندازہ مظالم ہى تھے جن کى وجہ سے مجھے تمھارا مرہون منت ہونا پڑا اور جنھوں نے مجھے اپنے باپ کے مقدس اور پاکیزہ گھر سے محروم کرکے تمھارے آلودہ محل تک پہنچادیا_


(1)سورہ شعراء آیت16
(2)سورہ شعراء آیت17
(3)سورہ شعراء آیت 18
(4)سورہ شعراء آیت 18
(5)سورہ شعراء آیت19
(6)سورہ شعراء آیت19
(7)سورہ شعراء آیت20
(8)سورہء شعراء آیت21
(9)سورہ شعراء آیت22

 

 

میرا بھائی میراناصر ومددگاردیوانگى کى تہمت
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma