روتے ہوئے جناب یوسف(ع) کو وداع کیا

SiteTitle

صفحه کاربران ویژه - خروج
ورود کاربران ورود کاربران

LoginToSite

SecurityWord:

Username:

Password:

LoginComment LoginComment2 LoginComment3 .
SortBy
 
قصص قرآن
کنعان کے بھیڑئےیوسف کى ہنسى اور ان کا رونا

آخرکا ربھائی کامیاب ہوگئے_انہوں نے باپ کو راضى کرلیا کہ وہ یوسف(ع) کو ان کے ساتھ بھیج دے_ وہ رات انہوں نے اس خوش خیالى کے ساتھ گزارى کہ کل یوسف(ع) کے بارے میں ان کا منصوبہ عملى شکل اختیار کرے گا اور راستے کى رکاوٹ اس بھائی کو ہمیشہ کے لئے راستے سے ہٹادیں گے_پریشانى انہیں صرف یہ تھى کہ باپ پشیمان نہ ہور اور اپنى بات واپس نہ لے لے_
صبح سویرے وہ باپ کے پاس گئے اور یوسف(ع) کى حفاظت کے بارے میں باپ نے ہدایات دہرائیں_ انہوں نے بھى اظہار اطاعت کیا_ باپ کے سامنے اسے بڑى محبت و احترام سے اٹھایا اور چل پڑے_
کہتے ہیں شہر کے دروازے تک باپ ان کے ساتھ آئے اور آخرى دفعہ یوسف(ع) کو ان سے لے کر اپنے سینے سے لگایا_ آنسو ان کى آنکھوں سے برس رہے تھے_ پھر یوسف(ع) کو ان کے سپرد کرکے ان سے جدا ہوگئے لیکن حضرت یعقوب(ع) کى آنکھیں اسى طرح بیٹوں کے پیچھے تھیں_ جہاں تک باپ کى آنکھیں کام کرتى تھیں وہ بھى یوسف(ع) پر نوازش اور محبت کرتے رہے لیکن جب انہیں اطمینان ہوگیا کہ اب باپ انہیں نہیں دیکھ سکتا تو اچانک انہوں نے آنکھیں پھیر لیں_ سالہاسال سے حسد کى وجہ سے جو ان کے اندرتہ بہ تہ بغض و کینہ موجود تھا وہ حضرت یوسف(ع) پر نکلنے لگا_ ہر طرف سے اسے مارنے لگے وہ ایک سے بچ کر دوسرے کى پناہ لیتے لیکن کوئی انہیں پناہ نہ دیتا_

 

 

کنعان کے بھیڑئےیوسف کى ہنسى اور ان کا رونا
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma