اس قسم کى گائے اس علاقے میں ایک ہى تھی،بنى اسرائیل نے اسے بہت مہنگے داموں خریدا، کہتے ہیں اس گائے کا مالک ایک انتہائی نیک آدمى تھا جو اپنے باپ کا بہت احترام کرتا تھا_
ایک دن جب اس کا باپ سویا ہوا تھا اسے ایک نہایت نفع بخش معاملہ درپیش آیا،صندوق کى چابى اس کے باپ کے پاس تھى لیکن اس خیال سے کہ تکلیف اور بے آرامى نہ ہو اس نے اسے بیدار نہ کیا لہذا اس معاملے سے صرف نظر کرلیا_
بعض مفسرین کے نزدیک بیچنے والا ایک جنس ستر ہزار میں اس شرط پر بیچنے کو تیار تھا کہ قیمت فوراًادا کى جائے اور قیمت کى ادائیگى اس بات پر موقوف تھى کہ خریدنے کے لئے اپنے باپ کو بیدار کرکے صندوقوں کو چابیاں اس سے حاصل کرے،وہ ستر ہزار میں خریدنے کو تیار تھا لیکن کہتا تھا کہ قیمت باپ کے بیدار ہونے پر ہى دوں گا،خلاصہ یہ کہ سودا نہ ہو سکا،خدا وند عالم نے اس نقصان اور کمى کو اس طرح پورا کیا کہ اس جوان کے لئے گائے کى فروخت کا یہ نفع بخش موقع فراہم کیا،بعض مفسرین یہ کہتے ہیں کہ باپ بیدار ہواتو اسے واقعہ سے آگاہى ہوئی،اس نیکى کى وجہ سے اس نے وہ گائے اپنے بیٹے کو بخش دى اس طرح اسے وہ بے پناہ نفع میسر ہوا_