آیا کسى کو خدا کى طرف بلانے پر بھى قتل کرتے ہیں ؟

SiteTitle

صفحه کاربران ویژه - خروج
ورود کاربران ورود کاربران

LoginToSite

SecurityWord:

Username:

Password:

LoginComment LoginComment2 LoginComment3 .
SortBy
 
قصص قرآن
کہیں موسى تمہارا مذہب نہ بدل دےمیں تمہیں خبردار کرتا ہوں

یہاں سے موسى علیہ السلام اور فرعون کى تاریخ کا ایک اور اہم کردار شروع ہوتا ہے اور وہ ہے ''مئومن آل فرعون '' جو فرعون کے رشتہ داروں میں سے تھا حضرت موسى علیہ السلام کى دعوت توحید قبول کرچکا تھا،لیکن اپنے اس ایمان کو ظاہر نہیں کرتا تھا کیونکہ وہ اپنے آپ کو خاص طریقے سے موسى علیہ السلام کى حمایت کا پابند سمجھتا تھا جب اس نے دیکھا کہ فرعون کے غیظ وغضب سے موسى علیہ السلام کى جان کو خطرہ پیدا ہوگیا ہے تو مردانہ وار آگے بڑھا اور اپنى دل نشین اور موثر گفتگو سے قتل کى اس سازش کو ناکام بنادیا _
قرآن میں فرمایا گیا ہے :'' آل فرعون میں سے ایک شخص نے جو اپنے ایمان کو چھپائے ہوئے تھا کہا:
''کیاکسى شخص کو صرف اس بناء پر قتل کرتے ہوکہ وہ کہتا ہے کہ میرا رب اللہ ہے ؟''(1)
''حالانکہ وہ تمہارے ربّ کى طرف سے معجزات اور واضح دلائل اپنے ساتھ لایا ہے _''(2)
آیا تم اس کے عصا اور یدبیضاء جیسے معجزات کا انکار کرسکتے ہو ؟ کیا تم نے اپنى آنکھوں سے اس کے جادو گروں پر غالب آجانے کا مشاہدہ نہیں کیا ؟ یہاں تک کہ جادوگروں نے اس کے سامنے اپنے ہتھیار ڈال دیئےور ہمارى پرواہ تک نہ کى اور نہ ہى ہمارى دھمکیوں کو خاطر میں لائے اور موسى کے خدا پر ایمان لاکر اپنا سراس کے آگے جھکادیا، ذرا سچ بتائو ایسے شخص کو جادوگر کہا جاسکتا ہے،؟ خوب سوچ سمجھ کر فیصلہ کرو، جلد بازى سے کام نہ لو اور اپنے اس کام کے انجام کو بھى اچھى طرح سوچ لوتاکہ بعد میں پشیمان نہ ہونا پڑے _
ان سب سے قطع نظر یہ دوحال سے خالى نہیں '' اگر وہ جھوٹا ہے تو جھوٹ اس کا خود ہى دامن گیر ہوگا اور اگر سچا ہے تو کم ازکم جس عذاب سے تمہیں ڈرایا گیا ہے وہ کچھ نہ کچھ تو تمہارے پاس پہنچ ہى جائےگا''_(3)
یعنى اگر وہ جھوٹا ہے جھوٹ کے پائوں نہیں ہوتے ، آخرکار ایک نہ ایک دن اس کا پول کھل جائے گا اور وہ اپنے جھوٹ کى سزا پالے گا لیکن یہ امکان بھى تو ہے کہ شاید وہ سچا ہو اور خدا کى جانب سے بھیجا گیا ہو تو پھر ایسى صورت میں اس کے کئے ہوئے وعدے کسى نہ کسى صورت میں وقوع پذیر ہوکررہیں گے لہذا اس کا قتل کرنا عقل وخرد سے کو سوں دورہے _
اس سے یہ نتیجہ نکلا، ''االلہ تعالى مسرف اور جھوٹے کى ہدا یت نہیں فرماتا''_ (4)
اگر حضرت موسى تجاوزو اسراف ودروغ کو اختیار کرتے تو یقینااللہ تعالى کى ہدایت حاصل نہ کرتے اور اگر تم بھى ایسے ہى ہوگئے تو اس کى ہدایت سے محروم ہوجائوگے _
مومن آل فرعون نے اس پر ہى اکتفاء نہیں کى بلکہ اپنى گفتگو کو جارى رکھا، دوستى اور خیر خواہى کے انداز میں ان سے یوں گویا ہوا : اے میرى قوم آج مصر کى طویل وعریض سرزمین پر تمہارى حکومت ہے اور تم ہر لحاظ سے غالب اور کامیاب ہو، اس قدر بے انداز نعمتوں کا کفران نہ کرو، اگر خدائی عذاب ہم تک پہنچ گیا تو پھر ہمارى کون مدد کرے گا ''_(5)
ظاہر اً اس کى یہ باتیں '' فرعون کے ساتھیوں '' کے لئے غیر موثر ثابت نہیں ہوئیں انہیں نرم بھى بنا دیا اور ان کے غصے کو بھى ٹھنڈا کردیا _
لیکن یہاں پر فرغون نے خاموشى مناسب نہ سمجھى اس کى بات کاٹتے ہوئے کہا: بات وہى ہے جو میں نے کہہ دى ہے_''جس چیز کا میں معتقد ہوں اسى کا تمہیں بھى حکم دیتا ہوں میں اس بات کا معتقد ہوں کہ ہر حالت میں موسى کو قتل کردینا چاہئے اس کے علاوہ کوئی اور راستہ نہیں ہے اور میں تو صرف تمہیں صحیح راستہ کى طرف راہنمائی کرتا ہوں''_ (6)

 



(1)سورہ مومن آیت28
(2)سورہ مومن آیت 28
(3)سورہ مومن 28
(4)سورہ مومن آیت 28
(5)سورہ مومن آیت29
(6)سورہ مومن آیت29

 


کہیں موسى تمہارا مذہب نہ بدل دےمیں تمہیں خبردار کرتا ہوں
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma