بہرحال حضرت نوح(ع) نے جلدى سے اپنے وابستہ صاحب ا یمان افراد اور اصحاب کوجمع کیا اورچونکہ طوفان اور تباہ کن خدائی عذابوں کا مرحلہ نزدیک آرہا تھا ،''انہیں حکم دیاکہ خدا کے نام سے کشتى پرسوار ہوجائو اور کشتى کے چلتے اور ٹھہرتے وقت خدا کا نام زبان پر جارى کرو اور اس کى یاد میں رہو''_(1)
بالآخرآخرى مرحلہ آپہنچا اور اس سر کش قوم کے لئے عذاب اورسزا کافرمان صادرہوا تیرہ وتار بادل جو سیاہ رات کے ٹکڑوں کى طرح تھے سارے آسمان پرچھا گئے اور اس طرح ایک دوسرے پرتہ بہ تہ ہوئے کہ جس کى نظیراس سے پہلے نہیں دیکھى گئی تھى پے درپے سخت بادل گرجتے خیرہ کن بجلیاںپورے آسمان پر کوندتیں آسمانى فضاگویا ایک بہت بڑے وحشتناک حادثے کى خبردے رہى تھى _
بارش شروع ہوگئی اور پھر تیزسے تیزترہوتى چلى گئی بارش کے قطرے موٹے سے موٹے ہوتے چلے گئے جیسا کہ قرآ ن کہتاہے :
''گویا آسمان کے تمام دروازے کھل گئے اورپانى کا ایک سمندر ان کے اندرسے نیچے گرنے لگا''_(2)
دوسرى طرف زیر زمین پانى کى سطح اس قدر بلند ہوگئی کہ ہر طرف سے پرجوش چشمے ابل پڑے، یوں زمین وآسمان کا پانى آپس میں مل گیا اور زمین ،پہاڑ،دشت ،بیابان اور درہ غرض ہر جگہ پانى جارى ہوگیا بہت جلد زمین کى سطح ایک سمندر کى صورت اختیار کرگئی تیز ہوا ئیں چلنے لگیں جن کى وجہ سے پانى کى کوہ پیکر موجیں امنڈنے لگیں اس عالم میں ''کشتى نوح کوہ پیکر موجوں کا سینہ چیرتے ہوئے آگے بڑھ رہى تھى ''_(3)
(1) سورہ ہو دآیت 41
(2) سورہ قمر آیت11
(3) سورہ ہودآیت 42