اے فرعون تیرا بدن لوگوں کے لئے عبرتناک ہوگا

SiteTitle

صفحه کاربران ویژه - خروج
ورود کاربران ورود کاربران

LoginToSite

SecurityWord:

Username:

Password:

LoginComment LoginComment2 LoginComment3 .
SortBy
 
قصص قرآن
اپنے عصا کو دریا پر ماردوبنى اسرائیل کى گذرگاہ

بہر کیف یہ معاملہ چل رہا تھا '' یہاں تک کہ فرعون غرقاب ہونے لگا اور وہ عظیم دریائے نیل کى موجوں میں تنکے کى طرح غوطے کھانے لگا تو اس وقت غرور وتکبر اور جہالت وبے خبرى کے پردے اس کى آنکھوں سے ہٹ گئے اور فطرى نور توحید چمکنے لگا وہ پکاراٹھا :'' میں ایمان لے آیا کہ اس کے سوا کوئی معبود نہیں کہ جس پر بنى اسرائیل ایمان لائے ہیں ''_(1)
کہنے لگا کہ نہ صرف میں اپنے دل سے ایمان لایا ہوں'' بلکہ عملى طور پر بھى ایسے توانا پروردگار کے سامنے سرتسلیم خم کرتا ہوں''_ (2)
درحقیقت جب حضرت موسى کى پیشین گوئیاں یکے بعد دیگرے وقوع پذیر ہوئیں اور فرعون اس عظیم پیغمبر کى گفتگو کى صداقت سے آگاہ ہوا اور اس کى قدر ت نمائی کامشاہدہ کیا تو اس نے مجبوراً اظہار ایمان کیا، اسے امید تھى کہ جیسے ''بنى اسرائیل کے خدا'' نے انھیں کوہ پیکر موجوں سے سے نجات بخشى ہے اسے بھى نجات دے گا، لہذا وہ کہنے لگامیں اسى بنى اسرائیل کے خدا پر ایمان لایا ہوں، لیکن ظاہر ہے کہ ایسا ایمان جو نزول بلا اور موت کے چنگل میں گرفتار ہونے کے وقت ظاہر کیا جائے، در حقیقت ایک قسم کا اضطرارى ایمان ہے، جس کا اظہار سب مجرم اور گناہگار کرتے ہیں، ایسے ایمان کى کوئی قدر و قیمت نہیں ہوتی، اور نہ یہ حسن نیت اور صدق گفتار کى دلیل ہوسکتا ہے_
اسى بنا پر خدا وندعالم نے اسے مخاطب کرتے ہوئے فرمایا:'' تو اب ایمان لایا ہے حالانکہ اس سے پہلے تو نافرمانى اورطغیان کرنے والوں ، مفسدین فى الارض اور تباہ کاروں کى صف میں تھا'' (3)
''لیکن آج ہم تیرے بدن کو موجوں سے بچالیں گے تاکہ تو آنے والوں کے لئے درس عبرت ہو، برسراقتدار مستکبرین کے لئے، تمام ظالموں اور مفسدوں کےلئے اور مستضعف گروہوں کے لئے بھى '' یہ کہ''بدن سے مراد یہاں کیا ہے ،اس سلسلے میں مفسرین میںاختلاف ہے ان میں سے اکثر کا نظریہ ہے کہ اس سے مراد فرعون کا بے جان جسم ہے کیونکہ اس ماحول کے لوگوں کے ذہن میں فرعون کى اس قدر عظمت تھى کہ اگر اس کے بدن کو پانى سے باہرنہ اچھالاجاتاتو بہت سے لوگ یقین ہى نہ کرتے کہ اس کا غرق ہونا بھى ممکن ہے اور ہوسکتا تھا کہ اس ماجرے کے بعد فرعون کى زندگى کے بارے میں افسانے تراش لئے جاتے _
یہ امر جاذب توجہ ہے کہ لغت میں لفظ '' بدن'' جیسا کہ راغب نے مفردات میں کہا ہے '' جسد عظیم'' کے معنى میں ہے اس سے معلوم ہوتاہے کہ بہت سے خوشحال لوگوں کى طرح کہ جنکى بڑى زرق برق افسانوى زندگى تھى وہ بڑا سخت اور چاک وچوبند تھا مگر بعض دوسرے افراد نے کہاہے کہ''بدن'' کا ایک معنی'' زرہ'' بھى ہے یہ اس طرف اشارہ ہے کہ خدا نے فرعون کو اس زریں زرہ سمیت پانى سے باہر نکالاکہ جو اس کے بدن پر تھى تاکہ اس کے ذریعے پہچاناجائے اور کسى قسم کا شک وشبہ باقى نہ رہے
اب بھى مصر اور برطانیہ کے عجائب گھروں میں فرعونیوں کے مومیائی بد ن موجود ہیں کیا ان میںحضرت موسى علیہ السلام کے ہم عصر فرعون کا بدن بھى ہے کہ جسے بعد میں حفاظت کے لئے مومیالیا گیا ہویا نہیں؟ اس سلسلے میں کوئی صحیح دلیل ہمارے پاس نہیں ہے _


(1)سورہ یونس آیت 90
(2)سورہ یونس آیت 90
(3)سورہ یونس آیت 90

 

 

 

اپنے عصا کو دریا پر ماردوبنى اسرائیل کى گذرگاہ
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma