برادران یو سف کى فداکا رى کیوں قبول نہ ہوئی

SiteTitle

صفحه کاربران ویژه - خروج
ورود کاربران ورود کاربران

LoginToSite

SecurityWord:

Username:

Password:

LoginComment LoginComment2 LoginComment3 .
SortBy
 
قصص قرآن
یوسف نے بھى چورى کى تھیبھا ئی سر جھکا ئے باپ کے پاس پہنچے

بھا ئیوں نے دیکھا کہ ان کے چھوٹے بھائی بنیامین کو اس قانون کے مطابق عزیز مصر کے پاس رہنا پڑے گا جسے وہ خو د قبول کر چکے ہیں اور دوسرى طرف انہوں نے باپ سے پیمان باند ھا تھا کہ بنیامین کى حفاظت اور اسے واپس لانے کے لئے اپنى پورى کو شش کریں گے ایسے میں انہوں نے یوسف کى طرف رخ کیا جسے ابھى تک انہوں نے پہچانا نہیں تھا اور کہا : ''اے عزیز مصر : اے بزر گور صاحب اقتدار : اس کا باپ بہت بوڑھا ہے اور وہ اس کى جدا ئی کو برداشت کر نے کى طاقت نہیں رکھتا ہم نے آپ کے اصرار پر اسے باپ سے جدا کیا اور باپ نے ہم سے تاکید ى وعدہ لیا کہ ہم ہر قیمت پر اسے واپس لائیں گے اب ہم پر احسان کیجئے اور اس کے بدلے میں ہم میں سے کسى ایک کو رکھ لیجئے ، ''کیونکہ دیکھ رہے ہیں کہ آپ نیکوکاروں میں سے ہیں ''_(1)
اور یہ پہلا مو قع نہیں کہ آپ نے ہم پر لطف وکرم اور مہرومحبت کى ہے ، مہر بانى کر کے اپنى کر م نوازیوں کى تکمیل کیجئے _
حضرت یو سف (ع) نے اس تجویز کى شدت سے نفى کى ''اور کہا :پناہ بخدا : یہ کیسے ہو سکتا ہے کہ جس کے پاس سے ہمارا مال ومتا ع برآمد ہوا ہے ہم اس کے علاوہ کسى شخص کو رکھ لیں ''کبھى تم نے سنا ہے کہ ایک منصف مزاج شخص نے کسى بے گناہ کو دوسرے کے جرم میں سزا دى ہو _(2)'' اگر ہم ایسا کریں تو یقینا ہم ظالم ہوں گے''_ (3) یہ امر قابل توجہ ہے کہ حضرت یوسف نے اپنى اس گفتگو میں بھائی کى طرف چورى کى کوئی نسبت نہیں دى بلکہ کہتے ہیں کہ ''جس شخص کے پاس سے ہمیں ہمارامال ومتا ع ملا ہے ''اور یہ اس امر کى دلیل ہے کہ وہ اس امر کى طرف سنجید گى سے متوجہ تھے کہ اپنى پورى زندگى میں کبھى کوئی غلط بات نہ کریں _
 


(1)سورہ یوسف آیت 78

(2)(3)سورہ یوسف آیت 79

 

یوسف نے بھى چورى کى تھیبھا ئی سر جھکا ئے باپ کے پاس پہنچے
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma