خندق کھودنے کے دوران میں جب ہر ایک مسلمان خندق کے ایک حصہ کے کھودنے میں مصروف تھا تو ایک مرتبہ پتھر کے ایک سخت اوربڑے ٹکڑے سے ان کا سامنا ہوا کہ جس پر کوئی ہتھوڑا کار گر ثابت نہیں ہورہا تھا ،حضرت رسالت مآب (ص) کو خبر دى گئی تو آنحضرت (ص) بنفس نفیس خندق میں تشریف لے گئے او راس پتھر کے پاس کھڑے ہو کراورہتھوڑا لے کر پہلى مرتبہ ہى اس کے دل پر ایسى مضبوط چوٹ لگائی کہ اس کا کچھ حصہ ریزہ ریزہ ہو گیا اور اس سے ایک چمک نکلى جس پر آپ(ص) نے فتح وکامرانى کى تکبیر بلند کی_ آپ(ص) کے ساتھ دوسرے مسلمانوںنے بھى تکبیرکہی_
آپ(ص) نے ایک اورسخت چوٹ لگائی تو اس کا کچھ حصہ او رٹوٹا اوراس سے بھى چمک نکلی_اس پر بھى سرورکونین (ص) نے تکبیرکہى اور مسلمانوں نے بھى آپ(ص) (ص) (ص) کے ساتھ تکبیرکہى آخر کاآپ(ص) نے تیسرى چوٹھى لگائی جس سے بجلى کوند ى اورباقى ماندہ پتھر بھى ٹکڑے ٹکڑے ہو گیا ،حضوراکرم (ص) نے پھر تکبیر کہى او رمسلمانوںنے بھى ایسا ہى کیا، اس موقع پر جناب سلمان فارسی نے اس ماجرا کے بارے میں دریافت کیا تو سرکاررسالت مآب (ص) نے فرمایا :''پہلى چمک میں میںنے ''حیرہ''کى سرزمین او رایران کے بادشاہوں کے قصر ومحلات دیکھے ہیں او رجبرئیل نے مجھے بشارت دى ہے کہ میرى امت ان پر کامیابى حاصل کرے گی،دوسرى چمک میں ''شام او رروم''کے سرخ رنگ کے محلات نمایاں ہوئے او رجبرئیل نے پھر بشارت دى کہ میرى امت ان پرفتح یاب ہوگی، تیسرى چمک میں مجھے ''صنعا و یمن ''کے قصور ومحلات دکھائی دیئےورجبرئیل نے نوید دى کہ میرى امت ان پربھى کامیابى حاصل کرے گی، اے مسلمانوتمھیں خوشخبرى ہو
منافقین نے ایک دوسرے کى طرف دیکھا او رکہا: کیسى عجیب و غریب باتیںکر رہے ہیں اور کیا ہى باطل اور بے بنیاد پروپیگنڈاہے ؟مدینہ سے حیرہ او رمدائن کسرى کو تو دیکھ کر تمہیں ان کے فتح ہونے کى خبردیتا ہے حالانکہ اس وقت تم چند عربوں کے چنگل میں گرفتا رہو (او رخو ددفاعى پوزیشن اختیار کئے ہوئے ہو )تم تو'' بیت الحذر''(خوف کى جگہ ) تک نہیں جا سکتے ( کیا ہى خیال خام او رگمان باطل ہے _
الہى وحى نازل ہوئی او رکہا:
''یہ منا فق او ردل کے مریض کہتے ہیں کہ خدا او راس کے رسو ل نے سوائے دھوکہ و فریب کے ہمیں کوئی وعدہ نہیں دیا، (وہ پر و ردگارکى بے انتہا قدرت سے بے خبر ہیں''_)(1)
اس وقت اس قسم کى بشارت او رخوشخبرى سوائے آگاہ او ربا خبر مو منین کى نظر کے علاوہ ( باقى لوگوں کے لئے )دھوکا او ر فریب سے زیادہ حیثیت نہیںرکھتى تھى لیکن پیغمبر (ص) کى ملکوتى آنکھیں ان آتشیں چنگاریوں کے درمیان سے جو کدالوں او رہتھوڑوں کے خندق کھودنے کے لئے زمین پرلگنے سے نکلتى تھیں، ایران روم او ریمن کے بادشاہوں کے قصرو محلات کے دروازوں کے کھلنے کو دیکھ سکتے تھے او رآئندہ کے اسرارو رموز سے پردے بھى اٹھاسکتے تھے_
(1)سورہ احزاب آیت 12