سلیمان علیہ السلام کا سخت امتحان

SiteTitle

صفحه کاربران ویژه - خروج
ورود کاربران ورود کاربران

LoginToSite

SecurityWord:

Username:

Password:

LoginComment LoginComment2 LoginComment3 .
SortBy
 
قصص قرآن
حضرت سلیمان علیہ السلامسلیمان علیہ السلام کى وسیع حکومت

قرآن میں حضرت سلیمان(ع) کى زندگى کا ایک دوسرا حصہ بیان کیا کہ اللہ نے حضرت سلیمان(ع) کو آزمایا_اس میں ایک ''ترک اولى ''پیش آیا_اس کے بعد جناب سلیمان(ع) نے بارگاہ خداوندى کا رخ کیا اور اس ترک اولى پر توبہ کی_(1)قرآن کہتا ہے :''ہم نے سلیمان(ع) کا امتحان لیا اور اس کى کرسى پر ایک دھڑڈال دیا،پھر اس نے بارگاہ خداوندى کى طرف رجوع کیا اور اس کى طرف لوٹا''_(2)(3)
کلام الہى سے اجمالى طور پر معلوم ہوتا ہے کہ سلیمان(ع) کى آزمائشے بے جان دھڑکے ذریعے ہوئی تھى وہ ان کى آنکھوں کے سامنے ان کے تخت پر رکھ دیا گیا تھا لیکن اس سلسلے میں قرآن میں کوئی وضاحت نہیں_محدثین ومفسرین نے اس سلسلے میں روایات تفاسیر بیان کى ہیں ان میں سے زیادہ قابل توجہ اور واضح یہ ہے کہ: سلیمان(ع) کى آرزو تھى کہ انھیں باشرف اور شجاع اولاد نصیب ہو جو ملک کا نظام چلانے اور خاص طور پر دشمنوں کے خلاف جہاد میں ان کى مدد کرے_حضرت سلیمان(ع) کى متعدد بیویاں تھیں_ انھوں نے دل میں ارادہ کیا کہ میں ان سے ہم بستر ہوتا ہوں تا کہ مجھے متعدد بیٹے نصیب ہوں کہ جو میرے مقاصد میں میرى مدد کریں_
لیکن اس مقام پر ان سے غفلت ہوئی اور آپ(ع) نے''انشاء اللہ''نہ کہا کہ جو انسان کے ہر حالت میں اللہ پر تکیہ کا غماز ہے _
لہذا اس زمانے میں ان کى بیویوں سے کوئی اولاد نہ ہوئی سوائے ایک ناقص الخلقت بچے کے _ وہ بے جان دھڑکے مانند تھا کہ جو لا کر ان کے تخت پر ڈال دیا گیا_
سلیمان(ع) سخت پریشان اور فکر مند ہوئے کہ انھوں نے ایک لمحے کے لئے اللہ سے غفلت کیوں کى اور کیوں اپنى طاقت پر بھروسہ کیا اس لئے انھوں نے توبہ کى اور بارگاہ الہى کى طرف رجوع کیا_(4)
قرآن نے حضرت سلیمان(ع) کى توبہ کا مسئلہ پھر تفصیل سے بیان کیا ہے_،ارشاد ہوتا ہے:
''اس نے کہا:پروردگارمجھے بخش دے _اور مجھے ایسى حکومت عطا کر جو میرے بعد کسى کے شایاں نہ ہو کیونکہ تو ہى بہت عطا کرنے والا ہے''_(5)


(1)قرآن مجید میں چونکہ یہ واقعہ مختصر طور پر بیان کیا گیا ہے لہذا افسانہ طرازوں اور خیال پردازوں نے فائدہ اٹھایا اور بے بنیاد خیالى داستانیں بنا ڈالیں_انھوں نے اس عظیم نبى کى طرف بعض ایسى چیزیں منسوب کیں جو یا تو اساس نبوت کے خلاف ہیں یا مقام عصمت کے منافى ہیں یا اصولى عقل ومنطق ہى کے برخلاف ہیں_یہ باتیں تمام محققین قرآن کے لئے خود ایک آزمائشے ہیں_حالانکہ قرآن کے متن میں جو کچھ کہا گیا ہے اگر اسى پر قناعت کرلى جاتى تو ان بے ہودہ افسانوں کى گنجائشے باقى نہ رہتی_
(2)سورہ ص، آیت36
(3)''کرسی''کا معنى ہے''چھوٹے پائوں والا تخت''یوں معلوم ہوتا ہے کہ بادشاہوں کے پاس دوطرح کے تخت ہوتے تھے_ایک تخت عام استعمال کے لئے ہوتا تھا جس کے پائوں چھوٹے ہوتے تھے اور دوسرا تخت خصوصى پروگراموں کے لئے ہوتا تھا کہ جس کے پائے بلند ہوتے تھے_پہلى قسم کے تخت کو''کرسی''کہا جاتا تھا اور دوسرى قسم کے تخت کو ''عرش''کہتے تھے_

(4)باقى رہے جھوٹے اور قبیح افسانے کہ جن کا ذکر بعض کتب میں بڑى آب و تاب سے کیا گیا ہے_ ظاہراً ان کى جڑ تلمود کے یہودیوں کى طرف جاتى ہے اور یہ سب اسرائیلیات اور خرافات ہیں کوئی عقل و منطق انھیں قبول نہیں کرتی_ ان قبیح افسانوں میں کہا گیا ہے سلیمان(ع) کى انگوٹھى کھو گئی تھى یا وہ کسى شیطان نے چھین لى تھى اور خود ان کى جگہ تخت پر آبیٹھا تھا وغیرہ وغیرہ_
یہ افسانے ہر چیز سے قبل انھیں گھڑنے والوں کے انحطاط فکرى کى دلیل ہیں_یہى وجہ ہے کہ محققین اسلام نے جہاں کہیں ان کا نام لیا ہے ان کے بے بنیاد ہونے کو صراحت کے ساتھ بیان کیا ہے کہ نہ تو مقام نبوت اورحکومت الہى انگوٹھى سے وابستہ ہے اور نہ کبھى یہ مقام اللہ اپنے کسى نبى سے چھینتا ہے اور نہ کبھى شیطان کو نبى کى شکل میں لاتا ہے،چہ جائیکہ افسانہ طرازوں کے مطابق وہ چالیس دن تک نبى کى جگہ پر بیٹھے اور لوگوں کے درمیان حکومت و قضاوت کرے_
(5)سورہ ص آیت35

 

 


حضرت سلیمان علیہ السلامسلیمان علیہ السلام کى وسیع حکومت
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma