خطبہ غدیر

SiteTitle

صفحه کاربران ویژه - خروج
ورود کاربران ورود کاربران

LoginToSite

SecurityWord:

Username:

Password:

LoginComment LoginComment2 LoginComment3 .
SortBy
 
قصص قرآن
واقعہ غدیرروز اکمال دین

مسلمان ارادہ کررہے تھے کہ فوراً اپنے چھوٹے چھوٹے خیموں میں جاکر پناہ لیں جو انھوں نے اپنے ساتھ اٹھارکھے تھے لیکن رسول اللہ(ص) نے انہیں آگاہ کیا کہ وہ سب کے سب خداوندتعالى کا ایک نیا پیغام سننے کے لئے تیار ہوں جسے ایک مفصل خطبے کے ساتھ بیان کیا جائے گا_
جو لوگ رسول اللہ (ص) سے دور تھے وہ پیغمبر(ص) کا ملکوتى چہرہ اس عظیم اجتماع میں دور سے دیکھ نہیں پارہے تھے لہذا اونٹوں کے پالانوں کا منبر بنایا گیا_پیغمبر(ص) اس کے اوپر تشریف لے گئے_پہلے پروردگار عالم کى حمد وثنا بجالائے اور خدا پر بھروسہ کرتے ہوئے یوں خطاب فرمایا:میں عنقرب خداوندمتعال کى دعوت پر لبیک کہتے ہوئے تمہارے درمیان سے جارہا ہوں ،میں بھى جوابدہ ہوںاورتم بھى جوابدہ ہو ،تم میرے بارے میں کیا گواہى دوگے لوگوں نے بلند آواز میں کہا :
''ہم گواہى دیں گے کہ آپ(ص) نے فریضہ رسالت انجام دیا اورخیر خواہى کى ذمہ دارى کو انجام دیا اور ہمارى ہدایت کى راہ میں سعى و کوشش کی،خدا آپ(ص) کوجزا ئے خیر دے''_
اس کے بعد آپ(ص) نے فرمایا کیا تم لوگ خدا کى وحدانیت،میرى رسالت اور روز قیامت کى حقانیت اوراس دن مردوں کے قبروں سے مبعوث ہونے کى گواہى نہیں دیتے؟
سب نے کہا:کیوں نہیں ہم سب گواہى دیتے ہیں_
آپ(ص) نے فرمایا: خداوندگواہ رہنا_
آپ(ص) نے مزید فرمایا:اے لوگو کیا تم میرى آواز سن رہے ہو؟
انہوںنے کہا: جى ہاں_
اس کے بعد سارے بیابان پر سکوت کا عالم طارى ہوگیا_ سوائے ہوا کى سنسناہٹ کے کوئی چیز سنائی نہیں دیتى تھى _ پیغمبر(ص) نے فرمایا:دیکھو میں تمہارے درمیان دوگرانمایہ اور گرانقدر چیزیں بطور یادگار چھوڑے جارہا ہوں تم ان کے ساتھ کیا سلوک کروگے؟
حاضرین میں سے ایک شخص نے پکار کر کہا:یا رسول اللہ (ص) وہ دو گرانمایہ چیزیں کونسى ہیں؟
تو پیغمبراکرم(ص) نے فرمایا: پہلى چیز تو اللہ تعالى کى کتاب ہے جو ثقل اکبر ہے_ اس کا ایک سرا تو پروردگار عالم کے ہاتھ میں ہے اور دوسرا سراتمہارے ہاتھ میں ہے،اس سے ہاتھ نہ ہٹانا ورنہ تم گمراہ ہو جائوگے_ دوسرى گرانقدر یادگار میرے اہل بیت ہیں اور مجھے خدائے لطیف وخبیر نے خبردى ہے کہ یہ دونوں ایک دوسرے سے جدا نہیں ہوں گے یہاں تک کہ بہشت میں مجھ سے آملیںگے_
ان دونوں سے آگے بڑھنے (اور ان سے تجاوز کرنے) کى کوشش نہ کرنا اور نہ ہى ان سے پیچھے رہنا کہ اس صورت میں بھى تم ہلاک ہو جائوگے_
اچانک لوگوں نے دیکھا کہ ر سول اللہ(ص) اپنے ارد گرد نگاہیں دوڑارہے ہیں گویا کسى کو تلاش کر رہے ہیں جو نہى آپ(ص) کى نظر حضرت على علیہ السلام پر پڑى فوراً ان کا ہاتھ پکڑلیا اور انہیں اتنا بلند کیا کہ دونوں کى بغلوں کے نیچے کى سفیدى نظر آنے لگى اور سب لوگوں نے انہیں دیکھ کر پہچان لیاکہ یہ تو اسلام کا وہى سپہ سالار ہے کہ جس نے کبھى شکست کا منہ نہیں دیکھا_
اس موقع پر پیغمبر(ص) کى آواز زیادہ نمایاں اوربلند ہوگئی اور آپ(ص) نے ارشاد فرمایا:
''ایھا الناس من اولى الناس بالمو منین من انفسھم''
یعنى اے لوگو بتائو وہ کون ہے جو تمام لوگوں کى نسبت مومنین پر خود ان سے زیادہ اولیت رکھتا ہے ؟ اس پر سب حاضرین نے بہ یک آواز جواب دیا کہ خدا اور اس کا پیغمبر(ص) بہتر جانتے ہیں_
تو پیغمبر(ص) نے فرمایا: خداا میرا مولا اوررہبر ہے اور میں مومنین کا مولااوررہبر ہوں اور ان کے اوپر ان کى نسبت خود ان سے زیادہ حق رکھتا ہوں(اور میرا ارادہ ان کے ارادے سے مقدم ہے)_
اس کے بعد فرمایا:
''
فمن کنت مولاہ فہذا على مولاہ''.
''یعنى جس جس کا میں مولاہ ہوں على (ع) بھى اس اس کے مولاہ اوررہبر ہے''_
پیغمبر اکرم(ص) نے اس جملے کى تین مرتبہ تکرار کى او ربعض راویوں کے قول کے مطابق پیغمبر(ص) نے یہ جملہ چار مرتبہ دہرایا اور اس کے بعد آسمان کى طرف سر بلند کر کے بارگاہ خداوندى میں عرض کی:_
''اللّھم وال من والاہ وعاد من عاداہ واحب من احبہ و ابغض من ابغضہ و انصرمن نصرہ واخذل من خذلہ، وادرالحق معہ حیث دار.''
یعنى بار الہا جو اس کو دوست رکھے تو اس کو دوست رکھ او رجو اس سے دشمنى کرے تو اس سے دشمنى رکھ_ جو اس سے محبت کرے تو اس سے محبت کر اور جو اس سے بغض رکھے تو اس سے بغض رکھ_ جو اس کى مدد کرے تو اس کى مددکر _ جو اس کى مدد سے کنارہ کشى کرے تو اسے اپنى مددسے محروم رکھ اور حق کو ادھرپھیردے جدھر وہ رخ کرے_
اس کے بعد فرمایا:
'' تمام حاضرین آگاہ ہوجائیں اس بات پر کہ یہ ان کى ذمہ دارى ہے کہ وہ اس بات کوان لوگوں تک پہنچائیں جو یہاں پر اور اس وقت موجود نہیں ہیں ''_

 

واقعہ غدیرروز اکمال دین
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma