جناب اسحاق کى بشارت

SiteTitle

صفحه کاربران ویژه - خروج
ورود کاربران ورود کاربران

LoginToSite

SecurityWord:

Username:

Password:

LoginComment LoginComment2 LoginComment3 .
SortBy
 
قصص قرآن
ذبیح اللہ کون ہے ؟ حضرت ابراہیم (ع) کے ہاتھوں خانہ کعبہ کى تعمیر نو

یہ امر جاذب نظر ہے کہ بات حضرت ابراہیم علیہ السلام کے مہمانوں کے واقعہ سے شروع کى گئی ہے (وہى فرشتے کہ جو آپ کے پاس انسانى لباس میں آئے تھے پہلے انھوں نے آپ کو ایک ذى وقاربیٹے کى پیدائشے کى بشارت دى اور پھر قوم لوط کے دردناک انجام کى خبردى )_
ارشادفرمایا : میرے بندوں کو ابراہیم کے مہمانوں کے بارے میں خبردو _'' (1)
یہ بن بلائے مہمان وہى فرشتے تھے جنہوں نے '' ابراہیم (ع) کے پاس پہنچ کر پہلے انجانے طور پر اسے سلام کیا _'' (2)
جیسا کہ ایک بزرگوار میزبان کا فریضہ ہے، ابراہیم(ع) نے ان کى پذیرائی کا اہتمام کیا فورا ًان کےلئے مناسب غذافراہم کى لیکن جب دسترخوان بچھایا گیا تو انجانے مہمانوں نے غذا کى طرف ہاتھ نہ بڑھایا تو حضرت ابراہیم(ع) کو اس پر وحشت ہوئی ،انھوںنے اپنى پریشانى چھپائی نہیں صراحت سے ان سے کہا: ''ہم تم سے خوفزدہ ہیں_ '' (3)
یہ خوف اس رواج کى بناء پر تھا کہ اس زمانے میں اور بعد میں بھى بلکہ ہمارے زمانے تک بعض قوموں کا معمول ہے کہ جب کوئی شخص کسى کا نان نمک کھالیتا ہے تو اسے ضرر نہیں پہنچاتااور اپنے آپ کو اس کا ممنون احسان سمجھتا ہے لہذا کھانے کى طرف ہاتھ نہ بڑھانے کو برا سمجھتا ہے اور اسے کینہ وعداوت کى دلیل شمار کیا جاتاہے _
لیکن زیادہ دیرنہ گذرى تھى کہ فرشتوں نے حضرت ابراہیم علیہ السلام کو پریشانى سے نکال دیا اور ''ان سے کہا :'' ڈرو نہیں ہم تجھے ایک عالم ودانا بیٹے کى بشارت دیتے ہیں_'' (4)
یہ کہ غلام علیم(صاحب علم لڑکے ) سے کون مراد ہے؟ قرآن کى دیگر آیات کو سامنے رکھتے ہوئے واضح ہوجاتاہے کہ اس سے مراداسحاق ہیں کیونکہ فرشتوں نے جب حضرت ابراہیم کو یہ بشارت دى تو ان کى بیوى سارہ جوظاہراً ایک بانجھ عورت تھى وہ بھى موجود تھى انھوں نے اسے بھى یہ بشارت دی_(5)
ہم یہ بھى جانتے ہیں کہ سار ہ حضرت اسحاق علیہ السلام کى والدہ تھیں اس سے پہلے حضرت ابراہیم علیہ السلام حضرت ہاجرہ سلام اللہ علیہا سے صاحب اولاد تھے حضرت اسماعیل علیہ السلام ان کے فرزند تھے ( حضرت ہاجرہ وہ کنیزتھیں جنھیں حضرت ابراہیم نے زوجیت کے لئے انتخاب کیا تھا ) لیکن حضرت ابراہیم(ع) اچھى طرح جانتے تھے کہ طبیعى اصولوں کے لحاظ سے ان سے ایسے بیٹے کى پیدائشے بہت بعید ہے اگرچہ خدا کى قدرت کاملہ کے لئے کوئی چیز محال نہیں ہے، مگر انھوں نے معمول کے طبیعى قوانین کى طرف توجہ کى جس نے ان کے تعجب کو ابھارا لہذا انھوں نے کہا مجھے ایسى بشارت دیتے ہو حالانکہ میں بڑھاپے کى عمر کو پہنچ گیا ہوں،واقعاً مجھے کس چیز کى بشارت دے رہے ہو _(6)
''کیا تمہارى یہ بشارت حکم الہى سے ہے یا خود تمہارى طرف سے ہے صراحت سے کہو تاکہ مجھے زیادہ اطمینان ہو''_
''ممکن ہے کہا جائے کہ اس لحاظ سے ابراہیم ایک اچھے تجربے سے گذرے تھے کہ بڑھاپے میں ہى ان کے بیٹے اسماعیل پیدا ہوئے تھے لہذا نئے بیٹے یعنى حضرت اسحاق کى پیدائشے کے بارے میں انھیں تعجب نہیں کرنا چاہئے تھا لیکن معلوم ہونا چاہئے ،کہ بعض مفسرین کے بقول حضرت اسماعیل اور حضرت اسحاق کى پیدائشے میں دس سال سے زیادہ کا فاصلہ تھا لہذابڑھاپے میں دس سال گذر جائیں تو بچے کى پیدائشے کا احتمال بہت ہى کم ہوتا ہے_
ثانیاً اگر کوئی واقعہ خلاف معمول ہو اگر چہ استثنائی طورپر ہو،اس سے مشابہ مواقع پر تعجب کرنے سے مانع نہیں ہے''_
کیونکہ ایسے سن وسال میں بچے کى پیدائشے بہرحال ایک امر عجیب ہے ،کہتے ہیں کہ جناب اسماعیل کى پیدائشے کے وقت جناب ابرہیم (ع) کى 99/ سال کى عمر تھى اور جناب اسماعیل کى ولادت کے وقت 112/کى عمر ہوچکى تھی_(7)
بہرحال فرشتوں نے حضرت ابراہیم علیہ السلام کو ترد د یازیادہ تعجب کا موقع نہ دیا ، اور ان سے صراحت وقاطعیت سے کہا ہم تجھے حق کے ساتھ بشارت دے رہے ہیں_ ''(8)
وہ بشارت کہ جوخدا کى طرف سے ہے اور اس کے حکم سے ہے اسى بناء پر یہ حق ہے مسلم ہے _
اس کے بعد اس لئے کہ مبادا ابراہیم مایوس وناامید ہوں تاکید کے طور پر کہنے لگے : ''اب جبکہ ایسا ہے تو مایوس ہونے والوں میں سے نہ ہو ''_
لیکن ابراہیم علیہ السلام نے فوراً ان کے اس خیال کودور کردیا کہ یہاں پر مایوسى اوررحمت خدا سے ناامیدى کا غلبہ نہیں ہے اور واضح کیا کہ یہ تو صرف طبیعى معمولات کے حوالے سے تعجب ہے، لہذا صراحت سے کہا: گمراہوںکے سوا اپنے پروردگار کى رحمت سے کون مایوس ہوگا_''(9)
وہى گمراہ کہ جنھوں نے خدا کواچھى طرح نہیں پہچانا اور اس کى بے پایاں قدرت پر ان کى نگاہ نہیں _ وہ خدا کہ جو مشت خاک سے ایسا عجیب وغریب انسان پیدا کرتا ہے اور ناچیز نطفہ سے ایک مکمل بچہ وجود میں لاتاہے خرمے کا خشک درخت جس کے حکم سے پھل سے لدجاتاہے اور جلانے والى آگ جس کے حکم سے گلزار ہوجاتى ہے، کون شخص ایسے پروردگار کى قدرت میں شک کرے یا اس کى رحمت سے مایوس ہو _
 


(1) سورہ حجر آیت 51
(2) سورہ حجر آیت 52
(3) سورہ حجر آیت52
(4)سورہ فجر آیت 53

(5) سورہ ہودکى آیہ 71میں ہے''اس کى بیوى کھڑى تھى ،وہ ہنسى اور ہم نے اسے اسحاق کى بشارت دی''
(6)سورہ حجر ایت 54

(7)سورہ حجر ایت 55
(8) سورہ حجر آیت53
(9)سورہ حجر آیت 55

 

 

ذبیح اللہ کون ہے ؟ حضرت ابراہیم (ع) کے ہاتھوں خانہ کعبہ کى تعمیر نو
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma