مریم علیہا السلام سخت طوفانوں کے تھپیڑوں میں

SiteTitle

صفحه کاربران ویژه - خروج
ورود کاربران ورود کاربران

LoginToSite

SecurityWord:

Username:

Password:

LoginComment LoginComment2 LoginComment3 .
SortBy
 
قصص قرآن
''روح خدا'' سے کیا مراد ہے؟اے کاش اس سے پہلے ہى مرگئی ہوتی!

''سر انجام مریم علیہا السلام حاملہ ہوگئی(1) اور اس موعود بچے نے اس کے رحم میں جگہ پائی_
اس بارے میں کہ یہ بچہ کس طرح وجود میں آیا،کیا جبرئیل(ع) نے مریم علیہا السلام کے پیراہن میں پھونکا یا ان کے منہ میں،قرآن مجید میں اس کے متعلق کوئی بات نہیں ہے کیونکہ اس کى ضرورت نہیں تھی_اگر چہ مفسرین کے اس بارے میں مختلف اقوال ہیں_
بہر حال'' اس امر کے سبب وہ بیت المقدس سے کسى دور دراز مقام پر چلى گئی''_(2)
وہ اس حالت میں ایک امید وبیم کے درمیان پریشانى و خوشى کى ملى جلى کیفیت کے ساتھ وقت گزار رہى تھی،کبھى وہ ےہ خیال کرتى کہ آخر کار یہ حمل ظاہر ہوئے گا،مانا کہ چند یا چند مہینے ان لوگوں سے دور رہ لوں گى اور اس مقام پر ایک اجنبى کى طرح زندگى بسر کرلوں گى مگر آخر کار کیا ہوگا،کون میرى بات قبول کرے گا کہ ایک عورت بغیر شوہر کے حاملہ ہوگئی_سوائے اس کے کہ اس کا دامن آلودہ ہو،میں اس اتہام کے مقابلہ میں کیا کروں گی_واقعاًوہ لڑکى جو سالہا سال سے پاکیزگى و عفت اور تقوى و پرہیزگارى کى علامت تھى _
اور خدا کى عبادت و بندگى میں نمونہ تھی،جس کے بچپنے میں کفالت کرنے پر بنى اسرائیل کے زاہد و عابد فخر کرتے تھے_ اور جس نے ایک عظیم پیغمبر کے زیر نظر پرورش پائی تھی،خلاصہ یہ ہے کہ جس کے اخلاق کى دھوم اور پاکیزگى کى شہرت ہر جگہ پہنچى ہوئی تھى اس کے لئے یہ بات بہت ہى درد ناک تھى کہ ایک دن وہ یہ محسوس کرے کہ اس کا یہ سب معنوى سرمایہ خطرے میں پڑگیا ہے،اور وہ ایک ایسى تہمت کے گرداب میں پھنس گئی ہے کہ جو بدترین تہمت شمار ہوتى ہے_ اور یہ تیسرا لرزہ تھا کہ جو اس کے جسم پر طارى ہوا_
لیکن دوسرى طرف وہ یہ محسوس کرتى تھى کہ یہ فرزند خداوند تعالى کا موعود پیغمبر ہے_ یہ ایک عظیم آسمانى تحفہ ہوگا،وہ خدا کہ جس نے مجھے ایسے فرزند کى بشارت دى ہے اور ایسے معجزانہ طریقے سے اسے پیدا کیا ہے مجھے اکیلا کیسے چھوڑے گا؟کیا یہ ہوسکتا ہے کہ وہ اس قسم کے اتہام کے مقابلہ میں میرا دفاع نہ کرے؟میں نے تو اس کے لطف وکرم کو ہمیشہ آزمایا ہے اور اس کا دست رحمت ہمیشہ اپنے سر پر دیکھا ہے_
اس بات پر کہ مریم علیہا السلام کى مدت حمل کس قدر تھی،مفسرین کے درمیان اختلاف ہے،اگرچہ قرآن میں سربستہ طور پر بیان ہوا ہے(پھر بھی)بعض نے اسے ایک گھنٹہ،بعض نے نو گھنٹے بعض نے چھ ماہ بعض نے سات ماہ بعض نے آٹھ ماہ اور بعض نے دوسرى عورتوں کى طرح نو مہینے کہا ہے،لیکن یہ موضوع اس وقعے کے مقصد پر اثر نہیں رکھتا_ روایات بھى اس سلسلہ میں مختلف ہیں_
اس بارے میں کہ یہ جگہ''اقصی''(دور دراز)کہاں تھی،بہت سے لوگوں کا نظریہ یہ ہے کہ یہ شہر''ناصرہ''تھا اور شاید اس شہر میں بھى وہ مسلسل گھر ہى میں رہتى تھیں اور بہت کم باہر نکلتى تھیں_
جو کچھ بھى تھا مدت حمل ختم ہوگئی اور مریم علیہا السلام کى زندگى کے طوفانى لمحات شروع ہوگئے انہیں سخت درد زہ کا آغاز ہوگیا_ ایسا درد جو انہیں آبادى سے بیابان کى طرف لے گیا_ ایسا بیابان جو انسانوں سے خالی،خشک اور بے آب تھا_جہاں کوئی جائے پناہ نہ تھی_
اگر چہ اس حالت میں عورتیں اپنے قریبى اعزاء کى پناہ لیتى ہیں تا کہ وہ بچے کى پیدائشے کے سلسلے میںان کى مدد کریں،لیکن مریم علیہا السلام کى حالت چونکہ ایک استثنائی کیفیت تھی،وہ ہرگز نہیں چاہتى تھیں کہ کوئی ان کے وضع حمل کو دیکھے، لہذا درد زہ کے شروع ہوتے ہى انہوں نے بیابان کى راہ لی_
قرآن اس سلسلے میں کہتا ہے:'' وضع حمل کا وہ درد اسے کھجور کے درخت کے پاس کھینچ لے گیا''_(3)قرآن میں ''
جذع النخلة'' کا لفظ استعمال ہوا ہے ،اس بات کو مد نظر رکھتے ہوئے کہ ''جذع'' درخت کے تنا کے معنى میں ہے،یہ نشاندہى کرتا ہے کہ:اس درخت کا صرف تنا باقى رہ گیا تھا یعنى وہ خشک شدہ درخت تھا_


(1)سورہ مریم آیت22

(2)سورہ مریم آیت22

(3)سورہ مریم آیت23

 

 

''روح خدا'' سے کیا مراد ہے؟اے کاش اس سے پہلے ہى مرگئی ہوتی!
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma