حضرت یوسف علیہ السلام نے خواب کى جو تعبیر بیان کى وہ کس قدر جچى تلى تھى قدیمى کہا نیوں میں گائے سال کا سنبل سمجھى جا تى تھى اور اس کا توانا ہو نا فراواں نعمت کى دلیل ہے جبکہ لاغر ہو نا مشکلات اور سختى کى دلیل ہے سات لاغر گا ئیں سات تو انا گا ئو ں پر حملہ آور ہو ئیں تو یہ اس بات کى دلیل ہے کہ سختى کے سات سالوں میں قبل کے سالوں کے ذخائر سے فائدہ اٹھا نا چاہئے اور سات خشک شدہ خوشہ یا گچھے جو سات سبز خوشوں سے لپٹ گئے تو یہ فراوانى نعمت اور خشک سالى کے دو مختلف ادوار کے لئے ایک اور دلیل تھى اس میں اس نکتہ کا اضا فہ تھا کہ اناج کو خو شوں کى شکل میں ذخیرہ کیا جانا چا ہئے تاکہ جلد خراب نہ ہو اور سات برس تک چل سکے _ نیز یہ کہ لاغر گا ئیں اور خشک شدہ خو شوں کے سات سے زیادہ نہ تھے یہ امر اس بات کى نشاندہى کر تا ہے کہ ان سخت سات سالوں کے بعد یہ کیفیت ختم ہو جا ئے گى اور فطرى طور پر بیج کى فکربھى کر نا چاہئے اور ذخیرے کا کچھ حصہ اس کے لئے محفوظ رکھنا چا ہئے_
حضرت یوسف(ع) درحقیقت کہ عام تعبیر خواب بیان کرنے والے شخص نہ تھے بلکہ ایک رہبر تھے کہ جو گوشئہ زندان میں بیٹھے ایک ملک کے مستقبل کے لئے منصوبہ بندى کر رہے تھے اور انہیں کم از کم پند رہ برس کے لئے مختلف مراحل پر مشتمل ایک پلان دے رہے تھے اور جیسا کہ ہم دیکھیں گے کہ یہ تعبیر جو ائندہ کے لئے منصوبہ بندى اور راہنمائی پر مشتمل تھی;نے جابر بادشاہ اور اس کے حواریوں کو ہلا کے رکھ دیا اور اہل مصر کے ہلاکت خیز قحط سے نجات کا سبب بنى اور اسى کے سبب حضرت یوسف کو زندا ن سے اور حکومت کو بھى خود غرض اور خود سر لوگوں سے نجات مل گئی _