جنگ کا خطرناک مرحلہ

SiteTitle

صفحه کاربران ویژه - خروج
ورود کاربران ورود کاربران

LoginToSite

SecurityWord:

Username:

Password:

LoginComment LoginComment2 LoginComment3 .
SortBy
 
قصص قرآن
کون پکارا کہ محمد (ص) قتل ہوگئے ؟کھوکھلى باتیں

جنگ احد کے اختتام پر مشرکین کا فتحیاب لشکر بڑى تیزى کے ساتھ مکہ پلٹ گیا لیکن راستے میں انہیں یہ فکر دامن گیر ہوئی کہ انہوں نے اپنى کامیابى کو ناقص کیوں چھوڑدیا _کیا ہى اچھا ہو کہ مدینہ کى طرف پلٹ جائیں اور اسے غارت و تاراج کردیں اور اگر محمد زندہ ہوں تو انہیں ختم کردیں تاکہ ہمیشہ کے لئے اسلام اور مسلمانوں کى فکر ختم ہوجائے ، اور اسى بنا پر انہیں واپس لوٹنے کا حکم دیا گیا اور درحقیقت جنگ احد کا یہ وہ خطر ناک مرحلہ تھا کیونکہ کافى مسلمان شہید اور زخمى ہوچکے تھے اور فطرى طور پر وہ ازسر نو جنگ کرنے کے لئے آمادہ نہیں تھے _جبکہ اس کے برعکس اس مرتبہ دشمن پورے جذبہ کے ساتھ جنگ کرسکتا تھا_
یہ اطلاع پیغمبر اکرم (ص) کو پہنچى تو آپ نے فوراً حکم دیا کہ جنگ احد میں شریک ہونے والا لشکر دوسرى جنگ کے لئے تیار ہوجائے ،آپ نے یہ حکم خصوصیت سے دیا کہ جنگ احد کے زخمى بھى لشکر میں شامل ہوں،(حضرت على علیہ السلام نے جن کے بدن پر دشمنوں نے 60/زخم لگائے تھے،لیکن اپ پھر دوبارہ دشمنوں کے مقابلہ میں اگئے) ایک صحابى کہتے ہیں :
میں بھى زخمیوں میں سے تھا لیکن میرے بھائی کے زخم مجھ سے زیادہ شدید تھے ، ہم نے ارادہ کرلیا کہ جو بھى حالت ہو ہم پیغمبر اسلام کى خدمت میں پہونچے گے، میرى حالت چونکہ میرے بھائی سے کچھ بہتر تھى ، جہاں میرا بھائی نہ چل پاتا میں اسے اپنے کندھے پر اٹھالیتا، بڑى تکلیف سے ہم لشکر تک جا پہنچے، پیغمبر اکرم (ص) اور لشکر اسلام ''حمراء الاسد'' کے مقام پر پہنچ گئے اور وہاں پر پڑائو ڈالا یہ جگہ مدینہ سے آٹھ میل کے فاصلے پر تھی_
یہ خبر جب لشکر قریش تک پہنچى خصوصاً جب انھوں نے مقابلہ کے لئے ایسى آمادگى دیکھى کہ زخمى بھى میدان جنگ میں پہنچ گئے ہیں تو وہ پریشان ہوگئے اور ساتھ ہى انھیں یہ فکر بھى لاجق ہوئی کہ مدینہ سے تازہ دم
فوج ان سے آملى ہے_
اس موقع پر ایسا واقعہ پیش آیا جس نے ان کے دلوں کو اور کمزور کردیا اور ان میں مقابلہ کى ہمت نہ رہى ، واقعہ یہ ہوا کہ ایک مشرک جس کا نام ''معبد خزاعی'' تھا مدینہ سے مکہ کى طرف جارہا تھا اس نے پیغمبر اکرم اور ان کے اصحاب کى کیفیت دیکھى تو انتہائی متاثر ہوا، اس کے انسانى جذبات میں حرکت پیدا ہوئی، اس نے پیغمبر اکرم (ص) سے عرض کیا: آپ کى یہ حالت و کیفیت ہمارے لئے بہت ہى ناگوار ہے آپ آرام کرتے تو ہمارے لئے بہتر ہوتا، یہ کہہ کر وہ وہاں سے چل پڑااور'' روحاء'' کے مقام پر ابو سفیان کے لشکر سے ملا، ابو سفیان نے اس سے پیغمبر اسلام (ص) کے بارے میں سوال کیا تو اس نے جواب میں کہا: میں نے محمد (ص) کو دیکھا ہے کہ وہ ایسا عظیم لشکر لئے ہوئے تمہارا تعاقب کرہے ہیں ایسا لشکر میں نے کبھى نہیں دیکھا او رتیزى سے آگے بڑھ رہے ہیں_
ابوسفیان نے اضطراب اور پریشانى کے عالم میں کہا : تم کیا کہہ رہے ہو؟ہم نے انہیں قتل کیا زخمى کیا اور منتشر کر کے ر کھ دیا تھا ،معبد خزاعى نے کہا: میں نہیں جانتا کہ تم نے پایا کیا ہے ،میں تو صرف یہ جانتا ہوںکہ ایک عظیم اور کثیر لشکر اس وقت تمہارا تعاقب کر رہا ہے _
ابو سفیان اور اسکے سا تھیوں نے قطعى فیصلہ کر لیا کہ وہ تیزى سے پیچھے کى طرف ہٹ جا ئیں اور مکہ کى طرف پلٹ جا ئیں اور اس مقصد کے لئے کہ مسلمان ان کا تعاقب نہ کریں اور انہیں پیچھے ہٹ جا نے کا کا فى مو قع مل جا ئے ، انہوں نے قبیلہ عبد القیس کى ایک جما عت سے خواہش کى کہ وہ پیغمبر اسلا م (ص) اور مسلما نوں تک یہ خبر پہنجا دیں کہ ابو سفیان اور قریش کے بت پر ست با قى ماندہ اصحا ب پیغمبر (ص) کے ختم کرنے کے لئے ایک عظیم لشکر کے ساتھ تیزى سے مدینہ کى طرف آ رہے ہیں، یہ جما عت گندم خرید نے کے لئے مدینہ جا رہى تھى جب یہ اطلاع پیغمبر اسلام (ص) اور مسلما نوں تک پہنچى تو انہوں نے کہا :''حسبنا اللہ و نعم الو کیل'' (خدا ہمارے لئے کافى ہے اور وہ ہمارا بہترین حامى اور مدافع ہے )_
انہوں نے بہت انتظار کیا لیکن دشمن کے لشکر کى کو ئی خبر نہ ہو ئی ، لہذا تین روز توقف کے بعد ،وہ مدینہ کى طرف لوٹ گئے_
 

 

کون پکارا کہ محمد (ص) قتل ہوگئے ؟کھوکھلى باتیں
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma