ستر قتل ستر اسیر

SiteTitle

صفحه کاربران ویژه - خروج
ورود کاربران ورود کاربران

LoginToSite

SecurityWord:

Username:

Password:

LoginComment LoginComment2 LoginComment3 .
SortBy
 
قصص قرآن
مسلمانو! فرشتے تمہارى مدد کریں گےمجاہدین کى تشویق

آخرکار جنگ شروع ہوئی ،اس زمانے کے طریقے کے مطابق پہلے ایک کے مقابلے میں ایک نکلا ،ادھر لشکر اسلام میں رسول اللہ (ص) کے چچا حمزہ اور حضرت على علیہ السلام جوجو ان ترین افراد تھے میدان میں نکلے، مجاہدین اسلام میں سے چند اور بہادر بھى اس جنگ میں شریک ہوئے ،ان جوانوں نے اپنے حریفوں کے پیکر پر سخت ضربیں لگائیں اور کارى وار کئے اور ان کے قدم اکھاڑدیئے ،دشمن کا جذبہ اور کمزور پڑگیا ،یہ دیکھا تو ابوجہل نے عمومى حملے کا حکم دے دیا _
ابوجہل پہلے ہى حکم دے چکا تھا کہ اصحاب پیغمبر (ص) میں سے جو اہل مدینہ میں سے ہیں انہیں قتل کردو ، مہاجرین مکہ کو اسیر کرلو مقصدیہ تھا کہ ایک طرح کے پر وپیگنڈا کے لئے انہیں مکہ لے جائیں _
یہ لمحات بڑے حساس تھے، رسول اللہ (ص) نے مسلمانوں کو حکم دیا کہ جمعیت کى کثرت پر نظر نہ کریں اور صرف اپنے مد مقابل پر نگاہ رکھیں دانتوں کو ایک دوسرے پررکھ کر پیسیں ، باتیں کم کریں ، خدا سے مدد طلب کریں ، حکم پیغمبر سے کہیں رتى بھر سرتابى نہ کریں اور مکمل کامیابى کى امید رکھیں، رسول اللہ (ص) نے دست دعا آسمان کى طرف بلند کئے اور عرض کیا : ''پالنے والے اگر یہ لوگ قتل ہوگئے تو پھر تیرى عبادت کوئی نہیں کرے گا''_
دشمن کے لشکر کى سمت میں سخت ہوا چل رہى تھى اور مسلمان ہوا کى طرف پشت کرکے ان پر حملے کررہے تھے _ ان کى استقامت ، پامردى اور دلاورى نے قریش کا ناطقہ بندکردیا ابوجہل سمیت دشمن کے ستر آدمى قتل ہوگئے ان کى لاشیں خاک وخون میں غلطاں پڑى تھیں سترا فراد مسلمانوں کے ہاتھوں قید ہوگئے مسلمانوں کے بہت کم افراد شہید ہوئے _
اس طرح مسلمانوں کى پہلى مسلح جنگ طاقتور دشمن کے خلاف غیر متوقع کامیابى کے ساتھ اختتام پذیزر ہوئی _
جنگ بدر میں مسلمانوں کى تعداد تین سو تیرہ تھی، ان میں 77/ مہاجر تھے اور دوسو چھتیس (236) انصار، مہاجرین کا پرچم حضرت على علیہ السلام کے ہاتھ میں تھا، اور انصار کا پرچم بردار'' سعد بن عبادہ'' تھے، اس عظیم معرکہ کے لئے ان کے پاس صرف 70 /اونٹ دو گھوڑے، 6/زرہیں اور آٹھ تلواریں تھیں، دوسرى طرف دشمن کى فوج ہزار افراد سے متجاوز تھی، اس کے پاس کافى ووافى اسلحہ تھا اور ایک سو گھوڑے تھے، اس جنگ22/ مسلمان شہید ہوئے ان میں چودہ مہاجر او ر8/ انصار تھے، دشمن کے ستر(70) افراد مارے گئے اور ستر ہى قیدى ہوئے، اس طرح مسلمانوں کو فتح نصیب ہوئی اور یوں مکمل کامرانى کے ساتھ وہ مدینہ کى طرف پلٹ گئے_
واقعاً یہ عجیب و غریب بات تھى کہ تواریخ کے مطابق مسلمانوں کے چھوٹے سے لشکر کے مقابلہ میں قریش کى طاقتور فوج نفسیاتى طور پر اس قدر شکست خودرہ ہوچکى تھى کہ ان میں سے ایک گروہ مسلمانوں سے جنگ کرنے سے ڈرتا تھا، بعض اوقات وہ دل میں سوچتے کہ یہ عام انسان نہیں ہیں، بعض کہتے ہیں کہ یہ موت کو اپنے اونٹوں پر لادکر مدینہ سے تمہارے لئے سوغات لائے ہیں_
''سعدبن معاذانصارى ''نمائندہ کے طور پر خدمت پیغمبر میں حاضر ہوئے اور عرض کرنے لگے : میرے ماں پاپ آپ پر قربان اے اللہ کے رسول ہم آپ پر ایمان لائے ہیں اور ہم نے آپ کى نبوت کى گواہى دى ہے کہ جو کچھ آپ کہتے ہیںخدا کى طرف سے ہے، آپ جو بھى حکم دینا چاہیں دیجئے اور ہمارے مال میں سے جو کچھ آپ چاہیں لے لیں، خدا کى قسم اگر آپ ہمیں حکم دیں کہ اس دریا ( دریائے احمر کى طرف اشارہ کرتے ہوئے ،جووہاں سے قریب تھا ) میںکود پڑو تو ہم کو د پڑیں گے ہمارى یہ آرزو ہے کہ خدا ہمیں توفیق دے کہ ایسى خدمت کریں جو آپ کى آنکھ کى روشنى کا باعث ہو_
روز بدر رسول اللہ (ص) نے حضرت على علیہ السلام سے فرمایا: زمین سے مٹى اور سنگریزوں کى ایک مٹھى بھر کے مجھے دیدو_
حضرت على علیہ السلام نے ایسا ہى کیا اور رسول خدا (ص) نے اسے مشرکین کى طرف پھینک دیا اور فرمایا: ''شاہت الوجوہ''(تمہارے منھ قبیح اور سیاہ ہوجائیں)
لکھا ہے کہ معجزانہ طور پر گرد و غبار اور سنگریزے دشمن کى آنکھوں میں جا پڑے اور سب وحشت زدہ ہوگئے_

 

 

 

 

مسلمانو! فرشتے تمہارى مدد کریں گےمجاہدین کى تشویق
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma