قیدیوں کى تعبیر خواب

SiteTitle

صفحه کاربران ویژه - خروج
ورود کاربران ورود کاربران

LoginToSite

SecurityWord:

Username:

Password:

LoginComment LoginComment2 LoginComment3 .
SortBy
 
قصص قرآن
قید خانہ یا مر کز تربیتبادشاہ کے سا منے مجھے یاد کرنا

جس وقت حضرت یوسف نے گذ شتہ گفتگو کے بعد ان قید یو ں کے دلوں کو حقیقت تو حید قبول کرنے کے لئے آمادہ کرلیا تو ان کى طرف روئے سخن کرتے ہوئے کہا :'' اے میرے قیدى سا تھیو : کیا منتشر خدا اور متفرق معبود بہتر ہیں یا یگا نہ ویکتا اور قہار اور ہر چیز پر قدر ت رکھنے والا خدا''(1)
گو یا یوسف انہیں سمجھا نا چا ہتے تھے کہ کیوں تم فقط عالم خواب میں آزادى کو دیکھتے ہو بیدارى میں کیوں نہیں دیکھتے ، آخر ایسا کیوں ہے ؟ کیا اس کا سبب تمہارا انتشار ، تفر قہ بازى اور نفاق نہیں کہ جس کا سر چشمہ شرک ، بت پرستى اور ارباب متفر ق ہیں جن کى وجہ سے ظالم طاغوت تم پر غالب آگئے ہیں تم لوگ پر چم توحید کے تلے کیوں جمع نہیں ہو تے اور ''الله واحد قھار ،، کا دامن پر ستش کیوں نہیں تھا متے تا کہ ان خودغرض ستمگروں کو اپنے معاشرے سے نکال باہر کرو کہ جو تمہیں بے گناہ اور صرف الزام کى بنیا د پر قید میں ڈال دیتے ہیں _
اپنے دو قیدى سا تھیوں کو رہبر ى وارشاد اور انہیں حقیقت تو حید کى طرف مختلف پہلوئوں کے حوالے سے دعوت دینے کے بعد حضرت یوسف علیہ السلام نے ان کے خواب کى تعبیر بیان کى کیو نکہ وہ دونوں اسى مقصد کے لئے آپ کے پاس آئے تھے اور آپ نے بھى انہیں وعدہ دیا تھا کہ انہیں ان کے خوابوں کى تعبیر بتائیں گے لیکن آپ نے مو قع غنیمت جا نا اور تو حید کے بارے میں اور شرک کے خلا ف واضح اور زنداہ دلا ئل کے سا تھ گفتگو کی_
اس کے بعد آپ نے ان دو قیدى سا تھیوں کى طرف رخ کر کے کہا :'' اے میرے قیدى سا تھیوں: تم میں سے ایک آزاد ہو جائے گا اور اپنے ''ارباب '' کو شراب پلانے پر ما مور ہوگا_'' (1)
'' لیکن دوسرا سولى پر لٹکا یا جا ئے گا اور اتنى دیر تک اس کى لاش لٹکائی جائے گى کہ آسمانى پر ند ے اس کے سر کو نوچ نوچ کر کھا ئیں گے_ ''(2)
ان دونوں میں سے ایک لٹکا یا جا ئے گا لیکن حضرت یوسف نے نہ چا ہا کہ یہ نا گوار خبر اس سے زیادہ صراحت سے بیان کریں لہذا آپ نے 'تم میں سے ایک '' کہہ کر گفتگو کى اس کے بعد اپنى بات کى تا ئید کے لئے مزید کہا: ''یہ معاملہ جس کے بارے میں تم نے مجھ سے سوال کیا ہے اور مسئلہ پو چھا ہے حتمى اور قطعى ہے_''(3)
یہ اس طرف اشارہ تھا کہ یہ خواب کى کو ئی معمولى سى تعبیر نہیں ہے بلکہ ایک غیبى خبر ہے جسے میں نے الہى تعلیم سے حاصل کیا ہے لہذا اس مقام پر تردد وشک اور چون وچر ا کى کو ئی گنجائشے نہیں _
جب دوسرے شخص نے یہ نا گوار خبر سنى تو وہ اپنى بات کى تکذیب کرنے لگا اور کہنے لگا : میں نے جھوٹ بولا تھا ' میں نے ایسا کو ئی خواب نہیں دیکھا تھا ' میں نے مذاق کیا تھا اس کا خیا ل تھا کہ اگر وہ اپنے خواب کى تردید کر دے گا تو اس کى سر نوشت تبدیل ہو جائے گى لہذا حضر ت یوسف نے سا تھ ہى یہ بات کہہ دى کہ جس چیز کے بارے میں تم نے دریا فت کیا وہ نا قابل تغیر ہے _
یہ احتمال بھى ہے کہ حضرت یوسف کو اپنى تعبیر خواب پر اس قدر یقین تھا کہ انہوں نے یہ جملہ تا کید کے طور پر کہا _


(1)سورہ یوسف آیت 41
(2)سورہ یوسف آیت 41
(3)سورہ یوسف آیت 41
 

 

قید خانہ یا مر کز تربیتبادشاہ کے سا منے مجھے یاد کرنا
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma