لیکن خداوندعالم نے ان کى اس سازش کو عجیب وغریب طریقے سے ناکام بنادیا اور ان کے اس منصوبے کو نقش برآب کردیا _
جب وہ ایک کونے میں گھات لگائے بیٹھے تھے تو پہاڑسے پتھر گرنے لگے اور ایک بہت بڑا ٹکڑاپہاڑکى چوٹى سے گرا اور آن کى آن میں اس نے ان سب کا صفایا کردیا _
پھر قرآن پاک ان کى ہلاکت کى کیفیت اور ان کے انجام کو یوں بیان کرتاہے :''دیکھویہ ان لوگوں ہى کے گھر ہیں کہ جو اب ان کے ظلم وستم کى وجہ سے ویران پڑے ہیں ''_(1)
نہ وہاں سے کوئی آوازسنائی دیتى ہے _
نہ کسى قسم کا شور شرابہ سننے میں آتا ہے _
اور نہ ہى وہ زرق برق گناہ بھرى محفلیں دکھائی دیتى ہیں _
جى ہاں : وہاں پر ظلم وستم کى آگ بھڑکى جس نے سب کو جلاکر راکھ کردیا _
ظالموں کے اس انجام میں خداوندعالم کى قدرت کى واضح نشانى اور درس عبرت ہے ان لوگوں کے لئے جو علم وآگہى رکھتے ہیں ''_(2)
لیکن اس بھٹى میں سب خشک وترنہیں جلے بلکہ بے گناہ افراد، گناہگاروں کى آگ میں جلنے سے بچ گئے ہم نے ان لوگوں کو بچالیا جو ایمان لاچکے تھے اور تقوى اختیار کرچکے تھے_
بنابریں حضرت صالح کے قتل کى سازش کے بعد ہى عذاب نازل نہیں ہوا بلکہ قوى احتمال یہ ہے کہ خدا کے اس پیغمبر کے قتل کى سازش کے واقعے میں فقط سازشى ٹولے ہلاک ہوئے اور دوسرے ظالموں کو سنبھل جانے کے لئے مہلت دى گئی ، لیکن ناقہ کے قتل کے بعد تمام ظالم اور بے ایمان گناہگار فناہوگئے جیسا کہ سورہ ہود اور سورہ اعراف کى آیات کے ملانے سے یہى نکلتاہے _
(1)سورہ نمل آیت 52
(2) سورہ نمل آیت 52