اپنے عصا کو دریا پر ماردو

SiteTitle

صفحه کاربران ویژه - خروج
ورود کاربران ورود کاربران

LoginToSite

SecurityWord:

Username:

Password:

LoginComment LoginComment2 LoginComment3 .
SortBy
 
قصص قرآن
فرعونیوں کا درناک انجاماے فرعون تیرا بدن لوگوں کے لئے عبرتناک ہوگا

اس مقام پر بنى اسرائیل پر کرب و بے چینى کى حالت طارى ہوگئی اور ان کا ایک ایک لمحہ کرب واضطراب میں گزر نے لگا یہ لمحات ان کے لئے زبردست تلخ تھے شاید بہت سے لوگوں کا ایما ن بھى متزلزل ہوچکا تھا اور بڑى حدتک ان کے حوصلے پست ہوچکے تھے _
لیکن جناب موسى علیہ السلام حسب سابق نہایت ہى مطمئن اور پر سکون تھے انھیں یقین تھا کہ بنى اسرائیل کى نجات اورسرکش فرعونیوں کى تباہى کے بارے میں خدا کا فیصلہ اٹل ہے اور وعدہ یقینى ہے _
لہذا انھوں نے مکمل اطمینان اور بھرپور اعتمادکے ساتھ بنى اسرائیل کى وحشت زدہ قوم کى طرف منہ کرکے کہا: ''ایسى کوئی بات نہیں وہ ہم پر کبھى غالب نہیں آسکیں گے کیونکہ میرا خدا میرے ساتھ ہے اور وہ بہت جلدى مجھے ہدایت کرے گا ''_(1)
اسى موقع پر شاید بعض لوگوں نے موسى کى باتو ں کو سن تو لیا لیکن انھیں پھر بھى یقین نہیں آرہا تھا اور وہ اسى طرح زندگى کے آخرى لمحات کے انتظار میں تھے کہ خدا کا آخرى حکم صادر ہوا، قرآن کہتا ہے :'' ہم نے فوراً موسى کى طرف وحى بھیجى کہ اپنے عصا کودریا پرمارو''_(2)
وہى عصاجو ایک دن تو ڈرانے کى علامت تھا اور آج رحمت اور نجات کى نشانى _
موسى علیہ السلام نے تعمیل حکم کى اور عصا فوراًدریاپر دے مارا تو اچانک ایک عجیب وغریب منظر دیکھنے میں آیا جس سے بنى اسرائیل کى آنکھیں چمک اٹھیں اور ان کے دلو ں میں مسرت کى ایک لہردوڑگئی، ناگہانى طور پر دریا پھٹ گیا، پانى کے کئی ٹکڑے بن گئے اور ہر ٹکڑا ایک عظیم پہاڑ کى مانند بن گیا اور ان کے درمیان میں راستے بن گئے_ (3)
بہرحال جس کا فرمان ہر چیز پر جارى اور نافذ ہے اگر پانى میں طغیانى آتى ہے تو اس کے حکم سے اور اگر طوفانوں میں حرکت آتى ہے تو اس کے امر سے ، وہ خدا کہ :

نقش ہستى نقشى ازایوان
اوست آب وبادوخاک سرگردان اوست

اسى نے دریا کى موجوں کو حکم دیا امواج دریا نے اس حکم کو فورا ًقبول کیاایک دوسرے پر جمع پرہوگئیں اور ان کے درمیان کئی راستے بن گئے اور بنى اسرائیل کے ہر گروہ نے ایک ایک راستہ اختیار کرلیا _
فرعون اور اس کے ساتھى یہ منظر دیکھ کر حیران وششد ررہ گئے،اس قدر واضح اور آشکار معجزہ دیکھنے کے باوجود تکبر اور غرور کى سوارى سے نہیں اترے، انھوں نے موسى علیہ السلام اور بنى اسرائیل کا تعاقب جارى رکھا اور اپنے آخرى انجام کى طرف آگے بڑھتے رہے جیسا کہ قرآن فرماتاہے :''اور وہاںپر دوسرے لوگوں کو بھى ہم نے نزدیک کردیا''_
اس طرح فرعونى لشکر دریائی راستوں پر چل پڑے اور وہ لوگ اپنے ان پرانے غلاموں کے پیچھے دوڑتے رہے جنھوں نے اب اس غلامى کى زنجیریں توڑدى تھیں لیکن انھیں یہ معلوم نہیں تھا کہ یہ ان کى زندگى کے آخرى لمحات ہیں اور ابھى عذاب کا حکم جارى ہونے والا ہے _
قرآن کہتا ہے :''ہم نے موسى اور ان تمام لوگوں کو نجات دى جوان کے ساتھ تھے _''(4)
ٹھیک اس وقت جبکہ بنى اسرائیل کا آخرى فرددریا سے نکل رہا تھا اور فرعونى لشکر کا آخرى فرد اس میں داخل ہورہاتھا ہم نے پانى کو حکم دیا کہ اپنى پہلى حالت پر لوٹ ا،اچانک موجیں ٹھاٹھیں مارنے لگیں اور فرغون اور اس کے لشکر کو گھاس پھونس اور تنکوں کى طرح بہاکرلے گئیں اور صفحہ ہستى سے ان کانام ونشان تک مٹادیا _
قرآن نے ایک مختصرسى عبارت کے ساتھ یہ ماجرایوں بیان کیا ہے : پھر ہم نے دوسروں کو غرق کردیا_''(5)
 


(1)سورہ شعراء آیت 62
(2)سورہ شعراء آیت63
(3)سورہ شعراء آیت 63

(4)سورہ شعراء آیت65
(5)سورہ شعراء آیت 66

 

 

فرعونیوں کا درناک انجاماے فرعون تیرا بدن لوگوں کے لئے عبرتناک ہوگا
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma