مکہ کى طرف روانگی

SiteTitle

صفحه کاربران ویژه - خروج
ورود کاربران ورود کاربران

LoginToSite

SecurityWord:

Username:

Password:

LoginComment LoginComment2 LoginComment3 .
SortBy
 
قصص قرآن
فتح مکہ ابوسفیان; لوگوں کو تسلیم ہونے کى دعوت کرتاہے

بہر حال پیغمبر اکرم (ص) مدینہ میں اپنا ایک قائم مقام مقرر کر کے ہجرت کے آٹھویں سال ماہ رمضان کى دس تاریخ کو مکہ کى طرف چل پڑے ، اور دس دن کے بعد مکہ پہنچ گئے _
پیغمبر اکرم (ص) نے راستے کے وسط میں اپنے چچا عباس کو دیکھا کہ وہ مکہ سے ہجرت کرکے آپ(ص) کى طرف آرہے ہیں _ حضرت(ص) نے ان سے فرمایا کہ اپنا سامان مدینہ بھیج دیجئے اور خود ہمارے ساتھ چلیں، اور آپ آخرى مہاجر ہیں_
آخر کار مسلمان مکہ کى طرف پہنچ گئے اور شہر کے باہر،اطراف کے بیابانوں میں اس مقام پر جسے ''
مرالظہران''کہا جاتا تھا اور جو مکہ سے چند کلومیٹر سے زیادہ فاصلہ پر نہ تھا،پڑائو ڈال دیا_ اور رات کے وقت کھانا پکانے کے لئے (یا شاید اپنى وسیع پیمانہ پر موجودگى کو ثابت کرنے کے لئے) وہاں آگ روشن کردی، اہل مکہ کا ایک گروہ اس منظر کو دیکھ کر حیرت میں ڈوب گیا_
ابھى تک پیغمبر اکرم (ص) اور لشکر اسلام کے اس طرف آنے کى خبریں قریش سے پنہاں تھیں_
اس رات اہل مکہ کا سرغنہ ابو سفیان اور مشرکین کے بعض دوسرے سرغنہ خبریںمعلوم کرنے کے لئے مکہ سے باہر نکلے،اس موقع پر پیغمبر اکرم (ص) کے چچا عباس نے سوچا کہ اگر رسول اللہ (ص) قہرآلود طریقہ پر مکہ میںوارد ہوئے تو قریش میں سے کوئی بھى زندہ نہیں بچے گا، انہوں نے پیغمبر اکرم (ص) سے اجازت لئے اور آپ (ص) کى سوارى پر سوار ہوکر کہا میں جاتاہوں ،شاید کوئی مل جائے تو اس سے کہوں کہ اہل مکہ کو اس ماجرے سے آگاہ کردے تا کہ وہ آکر امان حاصل کرلیں_
عباس وہاںروانہ ہوکر بہت قریب پہنچ گئے_ اتفاقاً اس موقع پر انہوں نے ''ابو سفیان''کى آواز سنى جواپنے ایک دوست ''بدیل'' سے کہہ رہا تھا کہ ہم نے کبھى بھى اس سے زیادہ آگ نہیں دیکھی، ''بدیل'' نے کہا میرا خیال ہے کہ یہ آگ قبیلہ''خزاعہ''نے جلائی ہوئی ہے، ابوسفیان نے کہا قبیلہ خزاعہ اس سے کہیں زیادہ ذلیل وخوار ہیں کہ وہ اتنى آگ روشن کریں،اس موقع پر عباس نے ابوسفیان کو پکارا، ابوسفیان نے بھى عباس کو پہچان لیا اور کہا سچ سچ بتائو کیا بات ہے؟
عباس نے جواب دیا: یہ رسول اللہ (ص) ہیں جو دس ہزار مجاہدین اسلام کے ساتھ تمہارى طرف آرہے ہیں، ابو سفیان سخت پریشان ہوا اور کہا آپ مجھے کیا حکم دیتے ہیں_
عباس نے کہا:میرے ساتھ آئو اور رسول اللہ (ص) سے امان لے لو ورنہ قتل کردیے جائوگے_
اس طرح سے عباس نے''ابوسفیان''کو اپنے ہمراہ رسول اللہ (ص) کى سوارى پر ہى سوار کرلیا اور تیزى کے ساتھ رسول اللہ (ص) کى خدمت میں پلٹ آئے _ وہ جس گروہ اور جس آگ کے قریب سے گزرتے وہ یہى کہتے کہ یہ تو پیغمبر (ص) کے چچا ہیں جو آنحضرت (ص) کى سوارى پر سوار ہیں ،کوئی غیر آدمى ہے، یہاںتک کہ وہ اس مقام پر آئے، جہاں عمر ابن خطاب تھے ،جب عمر بن خطاب کى نگاہ ابو سفیان پر پڑى تو کہا خدا کا شکر ہے کہ اس نے مجھے تجھ ( ابوسفیان) پر مسلط کیا ہے، اب تیرے لئے کوئی امان نہیں ہے اور فوراً ہى پیغمبر (ص) کى خدمت میںآکرآپ (ص) سے ابوسفیان کى گردن اڑانے کى اجازت مانگى _
لیکن اتنے میں عباس بھى پہنچ گئے اور کہا: کہ اے رسول خدا (ص) میں نے اسے پنا ہ دے دى ہے پیغمبر اکرم (ص) نے فرمایا: میں بھى سر دست اسے امان دیتا ہوں، کل آپ (ص) اسے میرے پاس لے آئیں اگلے دن جب عباس اسے پیغمبر (ص) کى خدمت میں لائے تو رسول اللہ (ص) نے اس سے فرمایا:''اے ابوسفیان وائے ہو تجھ پر، کیا وہ وقت ابھى نہیں آیا کہ تو خدائے یگانہ پر ایمان لے آئے''_
اس نے عرض کیا: ہاں ےا رسول خدا (ص) میرے ماں باپ آپ پر قربان ہوں ،میں گواہى دیتاہوں کہ خدا یگانہ ہے اور اس کا کوئی شریک نہیں ہے،اگر بتوں سے کچھ ہو سکتا تو میں یہ دن نہ دیکھتا_
آنحضرت نے فرمایا:''کیا وہ موقع نہیں آیا کہ تو جان لے کہ میں اللہ کا رسو ل ہوں''_
اس نے عرض کی:میرے ماں باپ آپ پر قربان ہو ںابھى اس بارے میں میرے دل میں کچھ شک و شبہ موجود ہے لیکن آخر کار ابوسفیان اور اس کے ساتھیوں میں سے دو آدمى مسلمان ہوگئے_
پیغمبر اکرم (ص) نے عباس سے فرمایا:
''ابوسفیان کو اس درہ میں جو مکہ کى گزرگاہ ہے، لے جائو تاکہ خدا کا لشکر وہاں سے گزرے اور یہ دیکھ لے''_
عباس نے عرض کیا:''ابوسفیان ایک جاہ طلب آدمى ہے،اسکو کوئی امتیازى حیثیت دے دیجئے''پیغمبر (ص) نے فرمایا:''جو شخص ابوسفیان کے گھر میں داخل ہوجائے وہ امان میں ہے،جوشخص مسجد الحرام میں پناہ لے لے وہ امان میں ہے،جو شخص اپنے گھر کے اندر ہے اور دروازہ بند کرلے وہ بھى امان میں ہے''_
بہر حال جب ابوسفیان نے اس لشکر عظیم کو دیکھا تو اسے یقین ہوگیا کہ مقابلہ کرنے کى کوئی راہ باقى نہیں رہى او راس نے عباس کى طرف رخ کرکے کہا:آپ کے بھتیجے کى سلطنت بہت بڑى ہوگئی ہے،عباس نے کہا: وائے ہو تجھ پر یہ سلطنت نہیں نبوت ہے_
اس کے بعدعباس نے اس سے کہا کہ اب تو تیزى کے ساتھ مکہ والوں کے پاس جاکر انہیں لشکر اسلام کا مقابلہ کرنے سے ڈرا_

 


فتح مکہ ابوسفیان; لوگوں کو تسلیم ہونے کى دعوت کرتاہے
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma